فہمیدہ ریاض کی بیٹی کا مرحوم والدہ کیلئے صدارتی ایوارڈ لینے سے انکار

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2020
صدر مملکت نے یوم آزادی کے موقع پر 184 ملکی اور غیر ملکی شخصیات کے لیے سول ایوارڈز کا اعلان کیا تھا —فائل فوٹو: ڈان
صدر مملکت نے یوم آزادی کے موقع پر 184 ملکی اور غیر ملکی شخصیات کے لیے سول ایوارڈز کا اعلان کیا تھا —فائل فوٹو: ڈان

معروف شاعرہ فہمیدہ ریاض کی بیٹی نے ملک میں صحافیوں اور ادیبوں کے اغوا اور تشدد کے خلاف احتجاج کے طور پر اپنی مرحومہ والدہ کے حکومت کی جانب سے اعلان کردہ صدارتی ایوارڈ لینے سے انکار کردیا۔

خیال رہے کہ اپنے اپنے شعبوں میں عمدہ کارکردگی اور بہترین خدمات کا مظاہرہ کرنے پر حکومت کی جانب سے سال میں ایک مرتبہ سول ایوارڈ دیا جاتا ہے۔

صدر مملکت عارف علوی نے گزشتہ برس 14 اگست کو ' یوم آزادی 'کے موقع فہمیدہ ریاض سمیت 116 شخصیات کو سوال ایوارڈ ز کے لیے نامزد کیا تھا۔

تاہم عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث رواں برس 23 مارچ کو یوم پاکستان کے موقع پر صدارتی ایوارڈز کی تقریب منعقد نہیں کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: مولانا طارق جمیل اور جیک ما سمیت 184 شخصیات سول ایوارڈز کیلئے نامزد

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر کی گئی پوسٹ میں ان کی بیٹی ویرتا علی اُجن نے لکھا کہ ایوارڈز سیکشن مجھ سے امی کے ایوارڈ کی تقریب سے متعلق رابطہ کررہا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ میں اس وقت ان کے کام کے لیے ایوارڈ کیسے قبول کرسکتی ہوں؟ یہ انصاف اور مساوات کے لیے ان کی زندگی بھر کی جدوجہد کی توہین ہوگی۔

فہمیدہ ریاض کی بیٹی نے کہا کہ مصنفین اور صحافیوں کو اغوا کیا جاتا ہے، ان پر تشدد کیا جاتا ہے یہاں تک کہ قتل کردیا جاتا ہے، ہراساں کرنے والوں کو ایوارڈ دیے جارہے ہیں اور کراچی کو سیوریج میں سڑنے کے لیے چھوڑ دیا ہے۔   انہوں نے کہا کہ میں اپنی والدہ کے کام کے لیے صدارتی ایوارڈ لینے سے انکار کرتی ہوں، میں پُریقین ہوں کہ اگر وہ آج زندہ ہوتیں تو وہ بھی انکار کرتی ہیں۔

فہمیدہ ریاض 1946 میں میروت میں پیدا ہوئی تھیں اور اپنے وقت میں اردو کے نامور شعرا میں سے ایک تھیں۔

وہ سماجی ناقد تھیں، وہ انسانی حقوق کی متعدد تحریکوں میں سرگرم تھیں اور ان لوگوں میں شامل تھیں جنہوں نے جنرل ضیاالحق کی فوجی حکمرانی اور سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف مہم چلائی تھی۔   فہمیدہ ریاض کی عمر 72 سال تھی، ان کا انتقال 21 نومبر 2018 کو ہوا تھا۔

اس سے قبل ایک سندھی ٹیچر اور کارکن سارنگ جویو کے والد، سائیں تاج جویو نے بھی اپنے بیٹے کی گمشدگی کی وجہ سے صدارتی ایوارڈ (نشانِ پاکستان) لینے سے انکار کردیا تھا، حال ہی میں سارنگ جویو نے دعویٰ کیا تھا انہیں قید کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں