کیماڑی آئل ٹرمینل پر آگ لگنے سے جھلس کر 2 افراد جاں بحق، 3 زخمی

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2020
کیماڑی آئل ٹرمینل پر لگنے والی آگ کا منظر— فوٹو: ڈان نیوز
کیماڑی آئل ٹرمینل پر لگنے والی آگ کا منظر— فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کے علاقے کیماڑی میں آئل ٹرمینل پر لگنے والی آگ کے نتیجے میں کم از کم 2 افراد جاں بحق اور 3 جھلس کر شدید زخمی ہو گئے۔

پولیس کے مطابق آگ کیماڑی کے ٹرمینل نمبر ایک پر شیل آئل ڈپو میں لگی جس میں زخمی ہونے والے تین افراد کو ڈاکٹر رتھ فاؤ سول ہسپتال کراچی میں داخل کرایا گیا۔

مزید پڑھیں: کراچی ایئرپورٹ پر طیارے کو آگ جان بوجھ کر لگائی گئی، ابتدائی تحقیقات

جیکس تھانے کے ایس ایچ او ملک عادل خان نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ جب آگ لگی تو نجی تیل کی کمپنی کے پانچ ملازمین موقع پر موجود تھے اور دو افراد کا ابھی تک کچھ نہیں پتہ، البتہ شام میں پولیس افسر نے کہا کہ جائے وقوع سے افراد کی لاشیں ملی ہیں۔

مرنے والوں کی شناخت شاہد اور صلح محمد کے نام سے ہوئی ہے۔

پولیس افسر نے بتایا کہ کے ایم سی اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کے فائر ٹینڈرز کی 4 گھنٹے کی انتھک محنت کے بعد آگ پر قابو پا لیا گیا۔

کراچی پورٹ ٹرسٹ کے فائر ڈپارٹمنٹ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ انہیں دوپہر ایک بجکر 5منٹ پر آگ لگنے کی اطلاع موصول ہوئی اور فائر ٹینڈرز ساڑھے 3 بجے تک آگ بجھانے میں کامیاب ہو گئے البتہ ٹھنڈا کرنے کا کام شام تک جاری رہا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ہسپتال کے انکیوبیٹر میں آتشزدگی سے نومولود جاں بحق

عہدیدار نے بتایا کہ ماہرین کی جانب سے رپورٹ جمع کرانے کے بعد ہی آگ لگنے کی اصل وجہ معلوم ہو سکے گی۔

زخمیوں کو ایدھی فاؤنڈیشن کی ایمبولینس میں ہسپتال منتقل کیا گیا اور فاؤنڈیشن کے ترجمان کے مطابق جھلسنے والے افراد شدید زخمی تھے۔

کمشنر کراچی کا تحقیقات کا حکم

کیماڑی آئل انسٹالیشن میں شیل کے اسٹوریج میں ہونے والی آتشزدگی کی تحقیقات کی جائے گی اور کمشنر کراچی سہیل راجپوت نے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ایڈیشنل کمشنر کراچی ون کو انکوائری افسر مقرر کیا ہے۔

تحقیقات کے سلسلے میں جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ انکوائری افسر کسی بھی ماہر یا متعلقہ محکمہ سے تحقیقات میں مدد لے سکیں گے جبکہ انکوائری افسر کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ واقعے کے اسباب معلوم کر کے ذمے داران کا تعین کریں۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ معلوم کیا جائے گا کہ سیکیورٹی پروٹوکول پر عمل کیا گیا ہے یا نہیں۔

کمشنر کراچی نے کہا ہے کہ مستقبل میں اس قسم کے واقعے کی روک تھام کے لیے رپورٹ میں اقدامات تجویز کیے جائیں۔

نوٹی فیکشن کے مطابق تحقیقات ایک ہفتہ میں مکمل کر کے تجاویز کے ساتھ کمشنر کراچی کو ضروری کارروائی کے لیے پیش کی جائے گی۔

ادھر پاکستان رینجرز سندھ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آگ کیماڑی آئل ٹرمینل 1 کے پیٹرول یونٹ میں لگی۔

بیان میں کہا گیا کہ رینجرز اہلکار ریسکیو ٹیموں کے ہمراہ آگ لگنے کے مقام پر پہنچے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں ہائی روف میں آگ لگنے سے 9 افراد جاں بحق

اس سلسلے میں مزید بتایا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے متاثرہ افراد کو بچانے اور آگ پر قابو پانے میں بھی مدد کی، آگ پر قابو پانے کے لیے کراچی واٹر اینڈر سیوریج بورڈ کے ہائیڈرنٹ سے واٹر ٹینکرز اور فائر بریگیڈ سے فائر ٹینڈرز طلب کیے گئے۔

پاک بحریہ کے ترجمان نے بتایا کہ بحریہ کے اہلکاروں اور فائر ٹینڈرز نے بھی آگ پر قابو پانے کے لیے کی گئی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔

آگ لگنے کے بعد ملک بھر کو آئل کی ترسیل کا عمل متاثر ہوا ہے کیونکہ آل پاکستان آئل ٹینکرز اونرز ایسوسی ایشن نے ٹینکر مالکان، ڈرائیورز اور کلینرز کو تجویز دی ہے کہ حفاظتی اقدامات کے پیش نظر آئل ڈپو سے دور رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روس: وائرس سے متاثرہ مریضوں کے ہسپتال میں آگ لگنے سے ایک شخص ہلاک

ایسوسی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ آل پاکستان آئل ٹینکرز اونرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر میر شمس شہوانی کے حکم پر ٹرمینل سے تیل کی ترسیل کا روک دیا گیا ہے اور آگ بجھنے کے بعد صورتحال کو دیکھتے ہوئے اس کی بحالی کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ ایسوسی ایشن کے نمائندے شیل پاکستان لمیٹڈ سے مکمل تعاون کر رہے ہیں۔

میر شمس شہوانی نے وزیر اعظم عمران خان، وزیر پیٹرولیم اور سیکریٹری پیٹرولیم سے درخواست کی کہ وہ ڈپو کی سیکیورٹی میں اضافہ کریں اور مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچنے کے لیے اضافی احتیاطی اقدامات کیے جائیں۔

ذمے داران کے خلاف کارروائی کریں گے، کے پی ٹی

کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دوپہر کو شیل کے آئل ٹرمینل میں آگ لگنے کے فوری بعد ہم نے آگ بجھانے کے لیے کارروائی کی۔

کے پی ٹی کے مطابق پی ایس او کی لائنز شیل کی حدود سے گزر رہی تھیں جس میں آگ بھڑک اٹھی جس پر چیئرمین کے پی ٹی ریئر ایڈمرل ریٹائرڈ جمیل اختر کی زیر قیادت ٹیم نے فوری طور پر جائے وقوع پر پہنچ کر آگ بجھانے کے عمل کا چارج سنبھالا جو 4 گھنٹے تک جاری رہا۔

کیماڑی میں تیل کی تنصیب کے بڑے علاقے کے اکثر حصے میں ممکنہ خطرے سے دوچار املاک کو خطرے سے بچانے کے لیے کے پی ٹی کے تمام اثاثے اور کوششیں بروئے کار لائی گئیں حالانکہ تیل کی تنصیب کا یہ علاقہ کے پی ٹی کی ذمے داری میں نہیں آتا۔

بیان میں کہا گیا کہ اب تک آگ لگنے کی وجہ واضح نہیں ہو سکی لیکن رپورٹس کے مطابق جب آگ لگی اس وقت پی ایس او کا عملہ شیل کے احاطے میں ایندھن لے جانے والی لائنز پر کام کر رہا تھا۔

کے پی ٹی کے مطابق اس طرح کے حساس علاقے میں کام کے لیے انتہائی مہارت درکار ہوتی ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حفاظتی تدابیر کی سنگین خلاف ورزی کے نتیجے میں یہ آگ لگی اور اگر کوئی خلاف ورزی کا مرتب قرار پاتا ہے تو کے پی ٹی اس کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کرے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ کے پی ٹی چیئرمین نے کمشنر کراچی سے معاملے کی تحقیقات کرانے کی درخواست کی ہے تاکہ واقعے کی وجوہات معلوم ہو سکیں جس کے نتیجے میں 2 افراد کی جانیں گئیں اور یقین دہانی کرائی کے ذمے داران کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے گی۔

'اہم پائپ لائنز پر مینٹیننس اور حفاظتی معیار کی پیروی کرنا اہم ہے'

دوسری جانب شیل نے اپنے بیان میں کہا کہ کیماڑی پر شیل پاکستان ٹرمینل 1 کے اندر سے گزرنے والی پی ایس او کی 20 انچ قطر کی امپورٹ لائن میں آگ بھڑک اٹھی جس پر حکام نے فوری کارروائی کرتے ہوئے فائر بریگیڈ، ریسکیو اور ایمرجنسی عملے کو طلب کر لیا جبکہ شیل پاکستان کی ٹیم بھی موقع پر موجود تھی۔

بیان میں کہا گیا کہ تیل کی اہم پائپ لائنز پر مینٹیننس اور حفاظتی معیار کی پیروی کرنا اہم ہے اور اس بات کو سمجھنا انتہائی ضروری ہے کہ محفوظ اور پائیدار انفرااسٹرکچر کے لیے ان اقدامات کی پیروی ترجیح ہے۔

اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان درآمدات پر انحصار کرنے والا ملک ہے لہٰذا یہ انتہائی ضروری ہے کہ کراچی کو ایندھن کی سپلائی کے لیے آنی والی پائپ لائنز کے لیے حفاظتی اقدامات پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔

بیان میں کہا گیا کہ شیل پاکستان اس سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون کرنے کا خواہشمند ہے تاکہ اس طرح کے بدقسمت حادثات سے بچا جا سکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں