نیپرا کا کراچی میں حالیہ بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں کا نوٹس

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2020
کراچی میں بارشوں سے 80 افراد جاں بحق ہوئے—فائل/فوٹو:اے پی
کراچی میں بارشوں سے 80 افراد جاں بحق ہوئے—فائل/فوٹو:اے پی

نیشنل الیکٹرک پاور ریگیولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی میں حالیہ بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے سے شہریوں کی ہلاکتوں کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی۔

نیپرا سے جاری نوٹس میں کہا گیا کہ 'کراچی میں جولائی اور اگست میں بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے سے ہونے والی ہلاکتوں پر سخت نوٹس لیا گیا ہے اور اس حوالے سے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے'۔

نوٹس کے مطابق 'ڈائریکٹر جنرل مانیٹرنگ اور انفورسمنٹ کی سربراہی میں کمیٹی کراچی جا کر کے-الیکٹرک کے خلاف تحقیقات کرے گی اور نیپرا قوانین کی خلاف ورزیوں سے متعلق حقائق تلاش کرے گی'۔

مزید پڑھیں:سندھ بھر میں مون سون کی بارشوں سے 80 افراد جاں بحق ہوئے، وزیر اعلیٰ سندھ

کمیٹی مکمل تحقیقات کے بعد تفصیلی رپورٹ نیپرا کو پیش کرے گی اور اس رپورٹ کے تناظر میں قانونی کارروائی کی جائے گی۔

یاد رہے کہ کراچی سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں حالیہ مون سون بارشوں نے تباہی مچادی تھی جس کے نتیجے میں سڑکیں، کاروباری مراکز، انڈر پاسز، ہاؤسنگ سوسائٹیز سمیت لوگوں کے گھروں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہوگیا تھا۔

شہر میں ریکارڈ بارش سے لوگوں کو بدترین مالی نقصان پہنچا جبکہ بہت سے لوگ اپنے پیاروں سے بھی محروم ہوگئے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 28 اگست کو بتایا تھا کہ صوبے بھر میں مون سون کی بارشوں سے 80 افراد جاں بحق ہوئے۔

مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ کراچی میں 6 جولائی سے بارش کے پہلے اسپیل سے اب تک 47 افراد جان کی بازی ہار گئے، 27 اگست کو کراچی میں سب سے زیادہ 17 اموات ہوئیں جبکہ پورے سندھ میں 80 افراد مون سون اسپیل کے دوران جاں بحق ہوئے۔

مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ سندھ حکومت نے صوبے بھر میں بارشوں سے ہونے والے نقصانات کے سروے کا حکم دیا ہے، مہنگے علاقوں میں بھی زیادہ نقصان ہوا، دکانداروں کا بہت نقصان ہوا ہے، دیہی علاقوں میں چھوٹے زمینداروں کی فصلوں کو نقصان ہوا اور کچے مکانات گر گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی سمیت سندھ کے 20 اضلاع آفت زدہ قرار

حکومت سندھ نے 29 اگست کو بارش سے متاثرہ صوبے کے 20 اضلاع کو آفت زدہ قرار دے دیا تھا اور اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ مون سون سیزن کے دوران زیادہ بارشوں کے نتیجے میں مختلف اضلاع میں جانی و مالی نقصان ہوا۔

بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ میں شہر میں شدید بارشوں کے باعث انفرا اسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان کی انکوائری اور متاثرہ افراد کو معاوضوں کی ادائیگی کے لیے درخواست دائر کی گئی جس پر عدالت نے مقامی اور صوبائی حکومتوں کو نوٹسز جاری کردیے۔

جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے دیگر فریقین کے ساتھ ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو بھی 9 ستمبر تک جواب جمع کروانے کے نوٹسز ارسال کیے۔

تبصرے (0) بند ہیں