ساہیوال کی تحصیل عارف والا میں ہونے والی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے اور ٹیکے لگانے والے ویکسینیٹرز نے 'بچوں کو قطرے نہیں پلائے اور ویکسین برباد' کردیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رپورٹ کے مطابق عارف والا کی شہری یونین کونسل 37 میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی سابقہ مہم کے دوران ویکسین دینے والوں کے خلاف کچھ تضادات پائے گئے۔

مزیدپڑھیں: قطرے، انجکشن یا دونوں؟ پولیو ویکسین کے حوالے سے عام سوالات کے جوابات

ذرائع نے بتایا کہ یوسی میں بچوں کو قطرے پلائے نہیں گئے اور کچھ ویکسین ضائع کردی گئیں۔

کم سے کم 23 دن کی تاخیر کے بعد مکمل ہونے والی رپورٹ اب لاہور میں حفاظتی ٹیکوں پنجاب سے متعلق ڈائریکٹر توسیعی پروگرام میں پیش کی جانی ہے۔

ذرائع سے معلوم ہوا کہ انکوائری رپورٹ 10 اگست کو پیش کی جانی تھی لیکن اس کے نتائج 2 ستمبر کو پیش کیے گئے۔

ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی پاکپتن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر اطہر نے ڈان کو تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ اور حتمی سفارشات اپنے دفتر کو پیش کی ہیں جو ڈائریکٹر ای پی آئی پنجاب، کمشنر ساہیوال اور پاکپتن ڈپٹی کمشنر احمد کمال مان کو بھیجی جائے گی۔

میڈیا نے بھی عارف والا کے یوسی 37 کو پولیو ویکسین کی عدم دستیابی کی اطلاع دی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ ساہیوال ڈویژن کے علاقے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ذیشان نے سی ای او ہیلتھ پاکپتن کو اس معاملے کی اطلاع دی تھی۔

مزیدپڑھیں: پاکستان کے لاکھوں بچوں کو پولیو سے محفوظ رکھنے کیلئے ویکسین کی فراہمی واحد حل

ان شکایات کے جواب میں سی ای او صحت نے 7 اگست کو بچوں کو قطرے نہ پلانے، ویکسین کے ضائع کرنے اور اسٹاک میں ویکسینیشن ریکارڈ کے معائنے کے معاملے کی تحقیقات کے لیے دو رکنی کمیٹی تشکیل دی۔

اس کمیٹی کی سربراہی پاکپتن ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر ریاض احمد کر رہے تھے جبکہ عارف والا ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر شاہد عزیز اس کے ممبر تھے۔

کمیٹی کو اپنی رپورٹ پیش کرنے کے لیے تین دن کا وقت دیا گیا لیکن انہوں نے اپنا کام مکمل کرنے میں 23 دن لگادیے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ڈبلیو ایچ او پاکستان، بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن اور وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز نے بھی ٹوئٹ کے ذریعے عارف والا علاقے میں بچوں کو ویکسین اور ٹیکے نہ لگانے سے متعلق مقامی حکام کی جانب سے اس مسئلے اور کارروائی کے فقدان کی نشاندہی کی۔

اس کے بعد سی ای او صحت فعال ہوگئی اور کمیٹی نے 2 ستمبر کو اپنی رپورٹ پیش کی۔

پاکپتن کے ڈی سی احمد کمال مان نے ڈان کو بتایا کہ کمیٹی نے پولیو ویکسین کی پانچ شیشیوں کو اسٹاک سے غائب پایا تھا اور ویکسین دینے والوں کے خلاف پی ای ڈی اے 2006 کے تحت کارروائی کی سفارش کی تھی۔

بلوچستان: ضلع پشین میں بچے کو پولیو کی تشخیص

کوئٹہ: بلوچستان میں پولیو کا ایک اور کیس جمعہ کے روز سامنے آیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کورونا کی وجہ سے پولیو وائرس کے ویکسینیشن مہم معطلی کا شکار ہے اور پولیو وائرس کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔

ضلع پشین میں ایک 34 ماہ کے بچے کو پولیو وائرس کی تشخیص ہوئی۔

مزیدپڑھیں: امریکا کا پاکستان سمیت پولیو سے متاثر ایشیائی ممالک کیلئے سفری انتباہ

محکمہ صحت کے عہدیداروں کے مطابق 19 اور 20 اگست کو بچے کے نمونے اکٹھے کیے گئے تھے۔

بلوچستان میں پولیو مہم 5 ماہ تک معطل رہی جس کی وجہ سے پولیو کیسز میں اچانک اضافہ ہو رہا ہے۔

اس سال صوبے میں پولیو کے کیسز کی تعداد 17 ہوگئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں