بنگلہ دیش میں مسجد کے اندر گیس بھر جانے سے ہونے والے مشتبہ دھماکے کےنتیجے میں 16 افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔

ڈھاکہ ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مطابق پولیس نے حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں کم از کم ایک درجن سے افراد جاں بحق ہوگئے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: عمارت میں آتشزدگی سے 19 افراد ہلاک

مقامی پولیس کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب عشا کی نماز ختم ہونے ہی والی تھی۔

امدادی سرگرمیوں میں مصروف حکام نے بتایا کہ دھماکا ضلع نارائن گنج کی مسجد میں ہوا اور آگ نے مسجد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

حادثے کے بارے میں تفتیش کاروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ مسجد کے اندرنصب ایئر کنڈیشنز کی وجہ سے دھماکا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث مسجد میں نصب ایئر کنڈیشنز سے لیک ہونے والی گیس بھر گئی اور جب بجلی بحال ہوئی تو دھماکا ہوگیا۔

نارائن گنج کے فائر چیف عبداللہ العارفین نے خبر رساں ادارے 'اے ایف' پی کو بتایا کہ 'لیک ہونے والی گیس مسجد میں بھر گئی تھی' ۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جب مساجد انتظامیہ نے کھڑکیاں اور دروازے بند کردیے اور ائیرکنڈیشنز کو آن کیا تو وہاں بجلی کے اسپارک سے میں مسجد کے اندر دھماکا ہوا'۔

حکام نے بتایا کہ حادثے میں جاں بحق 12 افراد کی لاشیں لواحقین کے حوالے کردی گئی ہیں۔

دوسری جانب ہسپتال کے ترجمان سامنت لال سین نے بتایا کہ 16 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 37 افراد کو تشویشناک حالت میں ڈھاکہ کے برن سینٹر منتقل کردیا گیا۔

مزیدپڑھیں: بنگلہ دیش: کیمیائی گودام میں آتشزدگی، 69 افراد ہلاک

انہوں نے مزید کہا کہ متاثرین 70 سے 80 فیصد تک جھلس چکے ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ دھماکے سے کم از کم 45 افراد زخمی ہوئے ہیں اور لوگوں نے گیس کے اخراج کی بدبو کا بھی ذکر کیا تھا۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ بنگلہ دیش میں خطرناک نوعیت کی آگ نے انسانی جانوں کو نگل لیا ہو، بلکہ وہاں اکثر گارمنٹس فیکٹریوں اور بلند صنعتی عمارتوں میں آگ لگنے کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔

گزشتہ برس فروری میں ڈھاکا کے ایک پرانے کوارٹر میں آگ بھڑکنے سے تقریباً 70 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہو گئے تھے۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں مختلف حادثات میں آگ کی لپیٹ میں آکر ہر سال ایک کروڑ 68 لاکھ افراد زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔

اس کے ایک مہینے بعد ہی ڈھاکہ آفس بلاک میں آتشزدگی سے 25 افراد ہلاک ہوگئےتھے۔

مزیدپڑھیں: نئی دہلی: ہوٹل میں آتشزدگی سے 17 افراد ہلاک

2010 میں ڈھاکہ کے پرانے علاقے میں کیمیائی گودام کے طور پر استعمال ہونے والی عمارت میں لگنے والی آتشزدگی کے واقعے میں 120 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

ڈھاکا میں ہی نومبر 2012 میں 9 منزلہ عمارت پر مشتمل فیکٹری میں آگ لگنے سے تقریباً 111 ملازمین ہلاک ہو گئے تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Masood Ahmed Sep 05, 2020 03:41pm
Kia waqai 16,800,000 (ek karor 68 lakh) deaths hoti hein? unbelievable.