کراچی: پی آئی بی کالونی میں کمسن بچی کا ریپ کے بعد قتل

اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2020
سبزی منڈی کے قریب یونیورسٹی روڈ  پر مشتعل مظاہرین نے کئی گھنٹے تک احتجاج کیا— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
سبزی منڈی کے قریب یونیورسٹی روڈ پر مشتعل مظاہرین نے کئی گھنٹے تک احتجاج کیا— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

کراچی کے علاقے پی آئی بی کالونی میں ایک کمسن بچی کو ریپ کے بعد قتل کردیا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ بچی پرانی سبزی منڈی کے علاقے سے گزشتہ دو دن سے لاپتا تھی جبکہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب اسی علاقے سے بچی کی لاش ملی۔

مزید پڑھیں: کراچی: کورنگی میں کم سن بچی اور بچے کا مبینہ ریپ

کمسن بچی کے اغوا، ریپ اور قتل کے بعد اہل علاقہ مشتعل ہو گئے اور انہوں نے یونیورسٹی روڈ پر احتجاج کیا جس کے باعث ٹریفک کو متبادل راستے پر منتقل کرنا پڑا۔

پی آئی بی تھانے کے ایس ایچ او شاکر حسین نے بتایا کہ اتوار کی رات ایک بجے کے قریب ایک خالی پلاٹ سے چار سے پانچ سال کی بچی کی جلی ہوئی اور کپڑے سے ڈھکی ہوئی لاش کچرے کے ڈھیر سے ملی۔

پولیس افسر کے مطابق بچی دو دن سے لاپتا تھی اور پولیس نے اہلخانہ کی جانب سے شکایت کے فوراً بعد پہلے ہی دن اس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کر لی تھی اور ایک مشتبہ شخص کو تفتیش کے لیے حراست میں لیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ لاش کو قانونی کارروائی کے لیے جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے، بچی کا پوسٹ مارٹم ہو چکا ہے لیکن انہیں ڈاکٹرز کی جانب سے اب تک حتمی رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد جموں و کشمیر: کم سن لڑکی کے ریپ کا ملزم گرفتار

پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق دن11 بجے بچی کی تدفین کے بعد مشتعل اہل علاقہ نے سبزی منڈی کے قریب یونیورسٹی روڈ پر ٹینکر کھڑے کر کے دھرنا دیا جو شام تک جاری رہا، لاٹھیوں سے لیس کچھ نوجوان گاڑیوں کو متبادل راستہ اختیار کرنے کا مشورہ دیتے رہے اور اس کے نتیجے میں حسن اسکوائر سے نیو ٹاؤن کا راستہ ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا۔

میڈیکو لیگل ٹیم کی جانب سے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچی کے ساتھ ریپ کی تصدیق کردی گئی ہے۔

پولیس سرجن ڈاکٹر قرار احمد عباسی نے بچی کی موت سر پر بھاری چیز سے وار کرنے سے ہوئی اور لاش سڑنا شروع ہو گئی تھی۔

احتجاج میں شرکت کرنے والے پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی نے جمال صدیقی نے ڈان کو بتایا کہ یہ انتہائی بھیانک سانحہ ہے کہ ایک ساڑھے 4 سال کی بچی کو اغوا کرنے کے بعد ریپ کیا گیا اور پھر اس کی لاش کو آگ لگا دی گئی۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے مظاہرین سے ملاقات کر کے بتایا کہ ایک مشکوک شخص کو حراست میں لیا گیا ہے اور اس کا ڈی این اے نمونے کو ٹیسٹ کے لیے جامعہ کراچی کی لیبارٹری بھیجا گیا ہے تاکہ یہ پتا چلایا جا سکے کہ وہ شخص اس واقعے میں ملوث ہے یا نہیں۔

رکن سندھ اسمبلی نے مزید کہا کہ انہوں نے مظاہرین سے درخواست کی کہ وہ وہ سڑک کو ٹریفک کے لیے کھول دیں کیونکہ یہ شام تک بند رہی ہے لیکن وہ بہت مشتعل تھے اور ان کی درخواست کو مسترد کردیا۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی: 7 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل، چچا گرفتار

کچھ مظاہرین نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرانی سبزی منڈی کے قریبی علاقے میں ماضی میں چار سے پانچ سال تک قتل و غارت گری ہوتی رہی ہے جب منشیات مٹی کی طرح بکتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی قریب میں لوگوں میں اتنا خوف و ہراس تھا کہ وہ چند منٹوں کے لیے گھروں سے بھی باہر نکلتے ہوئے خوف محسوس کرتے تھے لیکن مقامی افراد اور الطاف خٹک، نور زمان اور قاری محمد رحیم جیسے چند اچھے لوگوں کی قربانیوں کی بدولت علاقے میں امن قائم ہوا۔

مظاہرین نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ دو ماہ سے علاقے میں منشیات کی فروخت دوبارہ شروع ہو گئی ہے اور الزام عائد کیا کہ پولیس اور انتظامیہ ان کی سرپرستی کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیالکوٹ: گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی 8 سالہ بچی دم توڑ گئی

انہوں نے کہا کہ پولیس اور انتظامیہ کو کئی مرتبہ یاد دہانی کرائی گئی کہ سبزی منڈی کے علاقے میں منشیات کا کاروبار پھر پروان چڑھ رہا ہے لیکن انہوں نے اس کے خاتمے کے لیے کسی بھی قسم کی کوششیں نہیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ جب قصور میں ننھی زینب کا ریپ کے بعد قتل کیا گیا تھا تو پورے ملک نے اس کو انصاف کی فراہمی کے لیے آواز بلند کی تھی اور لوگوں سے درخواست کی کہ اب وہ پی آئی بی کالونی میں قتل بچی کے والد کو انصاف کی فراہمی کے لیے ہاتھ ملا لیں۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان میں اس طرح کا کوئی واقعہ ہوا ہو بلکہ اس سے قبل بھی ملک بھر میں اس طرح کے درجنوں واقعات رونما ہو چکے ہیں۔

جنوری 2018 میں قصور میں 6 سالہ زینب کو اغوا کرنے کے بعد قتل کردیا گیا تھا جس پر ملک بھر میں شدید احتجاج کیا گیا تھا اور بعدازاں ملزم کو پکڑ کر تختہ دار پر لٹکا دیا گیا تھا۔

گزشتہ سال صوبہ پنجاب کے علاقے جہلم میں با اثر افراد نے 13 سالہ بچی کو اغوا کے بعد گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا اور تشویشناک حالت میں ویرانے میں چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔

2019 میں ہی پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ کی تحصیل کوٹ ادو میں اسامہ نامی ملزم نے 5 سالہ بچی کا ریپ کیا تھا جس کے بعد پولیس نے بچی کے دادا کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔

رواں سال جولائی میں سیالکوٹ کی تحصیل پسرور کے گاؤں بٹر ڈوگراں چننڈا میں دو افراد کے ہاتھوں گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی 8 سالہ بچی دوران علاج ہسپتال میں دم توڑ گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Nadia Anil Sep 07, 2020 09:44am
Insan se janwar ban ney ka safar taraqi se jari hai.