اسلام آباد: بین الاقوامی کمیشن آف جیورسٹ (آئی سی جے) نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ جبری گمشدگی کے حوالے سے انکوائری کمیشن (سی او آئی ای ڈی) لاپتا افراد کی بازیابی کے مسئلے کو حل کرنے میں ناکام ہوگیا ہے جس سے متاثرہ افراد اور ان کے پیارے بے یار و مددگار ہوگئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی او آئی ای ڈی لاپتا افراد کا سراغ لگانے اور گمشدگی میں ملوث افراد یا تنظیموں پر ذمہ داری طے کرنے کے لیے مارچ 2011 میں تشکیل دیا گیا تھا، اس کمیشن کی سربراہی جسٹس (ر) جاوید اقبال کر رہے ہیں۔

سی او آئی ای ڈی کے قیام سے اب تک کی کارکردگی کے حوالے سے ایک رپورٹ میں اس پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ اگرچہ سی او آئی ای ڈی نے متعدد معاملات میں لاپتا افراد کے ٹھکانے کا سراغ لگایا تھا تاہم اس گھناؤنے جرم کی ذمہ داری طے کرنے کی کوئی واضح کوشش نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں: کسی جمہوریت میں آپ جبری گمشدگیاں نہیں کرسکتے، شیریں مزاری

اس رپورٹ میں سی او آئی ای ڈی کے قانونی فریم ورک کا بھی جائزہ لیا گیا جس کے تحت کمیشن بین الاقوامی قوانین اور معیار کے مطابق کام کرتا ہے۔

آئی سی جے کے قانونی اور پالیسی ڈائریکٹر ایان سیڈر مین نے کہا کہ 'یہ کمیشن اپنے قیام کے 9 سالوں میں جبری گمشدگی کرنے والے ایک بھی شخص کو ذمہ دار ٹھہرانے میں ناکام رہا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ایسا کمیشن جو ذمہ داروں کی نشاندہی نہیں کرتا اور نہ ہی متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے لیے انصاف کی سہولت فراہم کرتا ہے، کو یقینی طور پر مؤثر نہیں سمجھا جاسکتا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: ’3 ہزار 9 سو 38 لاپتہ افراد کا سراغ لگا لیا گیا‘

واضح رہے کہ دنیا کے تمام خطوں سے تعلق رکھنے والے 60 نامور ججز اور وکلا پر مشتمل آئی سی جے قومی اور بین الاقوامی انصاف کے نظام کی بہتری اور مضبوطی کے لیے اپنی انوکھی قانونی مہارت کو بروئے کار لاتے ہوئے قانون کی حکمرانی کے ذریعے انسانی حقوق کی ترویج اور حفاظت کرتا ہے۔

یہ ادارہ 1952 میں قائم کیا گیا تھا اور 5 براعظموں میں سرگرم ہے۔

آئی سی جے نے افسوس کا اظہار کیا کہ 'پاکستان میں ہزاروں نہیں تو سیکڑوں افراد گرفتاری یا ریاست کی مدد سے اغوا کی وجہ سے گمشدہ رہے ہیں'۔

سی او آئی سی ڈی کے اپنے مقاصد کو پورا کرنے میں ناکامی کے باوجود اس کے مینڈیٹ میں متعدد مرتبہ متاثرہ افراد سے مشاورت کے بغیر توسیع دی گئیں اور اس کا موجودہ مینڈیٹ 14 ستمبر کو ختم ہونے والا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں