'آسکر' اکیڈمی کا 'بہترین فلم' کی نامزدگی کیلئے نئی شرائط کا اعلان

اپ ڈیٹ 09 ستمبر 2020
اکیڈمی کے مطابق اب ہر نسل، رنگ و صنف کے افراد کو مواقع فراہم کرنے والی فلم کو نامزد کیا جائے گا —فوٹو: اے پی
اکیڈمی کے مطابق اب ہر نسل، رنگ و صنف کے افراد کو مواقع فراہم کرنے والی فلم کو نامزد کیا جائے گا —فوٹو: اے پی

فلمی دنیا کا معتبر ترین ایوارڈ 'آسکر' دینے والے ادارے دی اکیڈمی آف موشن پکچرز آرٹس اینڈ سائنس نے 2024 سے 'بہترین فلم' کی نامزندگی کے لیے نئی شرائط کا اعلان کردیا۔

آسکر اکیڈمی نے رواں برس جون میں اعلان کیا تھا کہ آئندہ اس فلم کو ہی دنیا کے معتبر ترین ایوارڈ کے لیے نامزد کیا جائے گا، جس فلم کی ٹیم رنگ و نسل کی تفریق کے بغیر اداکاروں اور دیگر ٹیم کی خدمات حاصل کرے گی۔

اکیڈمی کے عہدیداروں نے بتایا تھا کہ آئندہ اس فلم کو ہی نامزد کیا جائے گا جس کی ٹیم نے اسکرین پر بھی ہر رنگ و نسل کے اداکاروں کو کاسٹ کیا ہوگا اور اس نے ہر طرح کے افراد کو دیگر مواقع بھی فراہم کیے ہوں گے۔

تاہم اس وقت اکیڈمی نے واضح نہیں کیا تھا کہ مذکورہ شرائط کس کیٹیگری کی فلموں پر عائد ہوں گی لیکن اب آسکر اکیڈمی نے واضح کیا ہے کہ مذکورہ شرائط صرف 'بہترین فلم' کی نامزدگی کے لیے ہی ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق آسکر اکیڈمی نے 8 ستمبر کو جاری کیے گئے بیان میں وضاحت کی کہ آئندہ 'بہترین فلم' کے لیے اس فلم کو ہی نامزد کیا جائے گا، جس کی ٹیم نے ہر رنگ، نسل اور صنف سے وابستہ افراد کو نہ صرف تکنیکی خدمات کے لیے مواقع فراہم کرے گی بلکہ ایسے افراد کو فلم کی کاسٹ حصہ بھی بنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 'آسکر' اکیڈمی کا فلم نامزدگی کے لیے پہلی بار بڑی تبدیلی کا اعلان

اکیڈمی نے وضاحت کی کہ 2024 سے 'بہترین فلم' اسی کو ہی نامزد کیا جائے گا، جس کی ٹیم شوٹنگ کے دوران انٹرن شپ کے مواقع فراہم کرنے سمیت، خواتین و ٹرانس جینڈر افراد کو بھی فلم میں کام کرنے یا انہیں فلم کی تکنیکی ٹیم کا حصہ بنانے کے مواقع فراہم کرے گی۔

یہ پہلا موقع ہے کہ آسکر اکیڈمی نے 'بہترین فلم' کی نامزدگی کے لیے سخت اور منفرد شرائط کا اعلان کیا ہے، اکیڈمی نے اپنی شرائط کو سماجی بہتری کی جانب قدم قرار دیا ہے۔

عام طور پر آسکر سمیت دیگر ایوارڈز دینے والے اداروں پر خواتین، مخنث افراد اور سیاہ رنگ کے لوگوں کو نظر انداز کرنے کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔

آسکر سمیت دیگر اداروں کو ایشیائی و افریقی نسل کے فلم سازوں اور دیگر افراد کو بھی نظر انداز کرنے کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔

آسکر کی طرح دیگر ایوارڈ دینے والے اداروں نے بھی جدید حالات کے مطابق ایوارڈز کی نامزدگیوں میں تبدیلیاں متعارف کرائی ہیں اور ایسے اداروں میں برلن فلم فیسٹیول سرفہرست ہے، جس نے حال ہی میں مرد و خواتین اداکار کو ایک ہی ایوارڈ دینے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: کورونا کے باعث 'آسکر' ایوارڈز تقریب 2 ماہ تک مؤخر

برلن فلم فیسٹیول انتظامیہ نے آئندہ سال بہترین اداکار اور بہترین اداکارہ کا الگ الگ ایوارڈ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنسی تفریق کے بغیر بہترین اداکار کا ایک ہی ایوارڈ دیا جائے گا۔

برلن فیسٹیول کے مذکورہ اعلان کی بیشتر لوگ تعریفیں کر رہے ہیں اور زیادہ تر شوبز شخصیات کا ماننا ہےکہ اداکاری کی کوئی صنف نہیں ہوتی۔

خیال رہے کہ کورونا کی وبا کے باعث آئندہ سال آسکر اکیڈمی 2 ماہ کی تاخیر سے اپریل میں منعقد ہوگی، عام طور پر آسکر ایوارڈز تقریب فروری کے آخر میں منعقد ہوتی ہے۔

اسی طرح آئندہ سال اکیڈمی ان فلموں کو بھی ایوارڈز کے لیے نامزد کرے گی، جنہیں رواں سال کورونا کے باعث سینماؤں میں ریلیز نہ کیا جا سکا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں