انشورنس کی رقم کیلئے اپنا ہاتھ کاٹنے والی خاتون کو 2 سال قید کی سزا

13 ستمبر 2020
جولیجا ایڈلیسک  — فوٹو بشکریہ اسکائی نیوز
جولیجا ایڈلیسک — فوٹو بشکریہ اسکائی نیوز

کیا کوئی انشورنس کے پیسوں کے لیے اپنے ہاتھ کو خود کاٹنے کی ہمت کرسکتا ہے؟

یقین کرنا مشکل ہوگا مگر ایسا حیران کن واقعہ پیش آیا ہے اور ایسا کرنے پر خاتون کو 2 سال قید کی سزا بھی بھگتنا ہوگی۔

اسکائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق یورپی ملک سلوانیہ میں 22 سالہ جولیجا ایڈلیسک پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے 2019 کے شروع میں اپنا بایاں ہاتھ سرکولر آری سے کاٹ دیا۔

ایسا کرنے سے ایک سال پہلے جولیجا ایڈلیسک نے 5 کمپنیوں سے انشورنس پالیسیاں حاصل کی تھیں اور ہاتھ کٹنے کے بعد خاتون کو 12 لاکھ ڈالرز ملے۔

تاہم سلوانیا کے دارالحکومت لیوبلیانا کی ایک عدالت نے خاتون کو انشورنس فراڈ کا مجرم قرار دیتے ہوئے 2 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

جولیجا کے بوائے فرینڈ کو 3 سال قید کی سزا سنائی گئی جبکہ خاتون کے والد کو ایک سال معطل قید کی سزا دی گئی۔

جولیجا اور اس کے بوائے فرینڈ کا دعویٰ تھا کہ خاتون کا بایاں ہاتھ حادثاتی طور پر درخت کی شاخیں کاٹتے ہوئے کٹ گیا تھا اور ہسپتال جاتے ہوئے ہاتھ کو جائے وقوع پر چھوڑ گئے تھے۔

مگر اس واقعے سے ایک دن بل جولیجا کے بوائے فرینڈ نے مصنوعی ہاتھوں کے بارے میں انٹرنیٹ پر سرچ کیا گیا جسے پراسیکیوٹرز نے ہاتھ کو دانستہ کاٹنے کے شواہد کا حصہ رار دیا۔

پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ جوڑے نے ہاتھ کو جائے وقوع پر جان بوجھ کر چھوڑا تھا تاکہ وہ دوبارہ لگایا نہ جاسکے، مگر پولیس نے اسے ریکور کرلیا اور ڈاکٹر اسے دوبارہ جوڑنے میں کامیاب رہے۔

خاتون نے خود کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'کوئی بھی معذور ہونا نہیں چاہے گا، ایسا کرنے سے میری جوانی تباہ ہوگئئی، میں 20 سال کی عمر میں اپنے ہاتھ سے مھروم ہوگئی، میں ہی جانتی ہوں کہ مجھ پر کیا گزر رہی ہے'۔

جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ سزا منصفانہ اور مناسب ہے اور اس سے لوگوں کو سبق حاصل ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں