زمین کے پڑوسی سیارے میں ممکنہ زندگی کے آثار دریافت

15 ستمبر 2020
— فوٹو بشکریہ JAXA / ISAS / Akatsuki Project Team
— فوٹو بشکریہ JAXA / ISAS / Akatsuki Project Team

زمین کے پڑوسی یا جڑواں سیارے زہرہ کے زہریلے ماحول میں کچھ ایسے آثار دریافت ہوئے ہیں جو کسی قسم کی زندگی کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔

اگر اس دریافت کی تصدیق ٹیلی اسکوپ کے مشاہدے اور مستقبل میں خلائی مشنز سے ہوئی تو سائنسدانوں کی توجہ زہرہ کی جانب مرکوز ہوجائے گی۔

سورج کے قریب ہونے کی وجہ سے اس سیارے میں درجہ حرارت بہت زیادہ ہے اور دیگر زہریلے اثرات کی بنا پر سائنسدانوں نے وہاں زندگی کی تلاش کے لیے کچھ زیادہ کام نہیں کیا۔

مگر اب یورپی سائنسدانوں نے وہاں ایک کیمیکل فوسوفین کو زہریلے کے ماحول میں دریافت کیا اور تجزیے کے بعد انہوں نے زور دیا کہ یہ کیمیکل وہاں موجود کی واحد وضاحت کسی قسم کی زندگی ہے۔

فوسوفین نامی یہ کیمیکل زمین پر صنعتی طور پر تیار ہوتا ہے یا اس وقت بنتا ہے جہاں ایسے جرومے ہوں جو آکسیجن فری ماحول میں نشوونما پاتے ہیں۔

برطانیہ کی کارڈف یونیورسٹی کی محقق جین گریوز نے بتایا 'جب ہمیں پہلی بار اس کیمیکل کے اشارے زہرہ کے ماحلو میں میں ملے تو یہ شاک کردینے والا لمحہ تھا'۔

اس دریافت کی تصدیق کے لیے انہوں نے چلی اور یورپین سدرن آبزرویٹری (ای ایس او) کی حساس ٹیلی اسکوپس کا استعمال کیا جو زہرہ کی ویولینتھ کا مشاہدہ کرسکتی تھیں۔

برطانیہ، جاپان اور امریکا کے محققین کی ٹیم نے تخمینہ لگایا کہ یہ کیمیکل زہرہ کے بادلوں میں بہت کم مقدار میں ہے یا ایک چھوٹی جگہ ہر جمع ہے۔

اپنے مشاہدات کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ تخمینہ بھی لگایا کہ کیمیکل کی یہ مدار سیارے کے قدرتی غیر حیاتیاتی عمل کا نتیجہ ہے یا نہیں، جیسے سورج کی روشنی، سطح سے اوپر اٹھ کر منرلز کا پھٹنا، آتش فشاں یا بجلی، مگر کوئی بھی اس کی وجہ ثابت نہیں ہوسکا۔

تحقیقی ٹیم کے مطابق اس کیمیکل کی جتنی مقدار کا مشاہدہ زہرہ میں کیا گیا، انہیں بنانے کے لیے زمینی جراثوموں کو اپنی مکمل صلاحیت کے 10 فیصد حصے کی ضرورت ہوگی۔

زمین پر جرثومے یہ کیمیکل منرلز یا حیاتیاتی میٹریلز سے فاسفیٹ کو لے کر ہائیڈروجن کے اضافے کے ساتھ بنا کر خارج کرتے ہیں۔

زہرہ میں جرثومے یقینی طور پر زمین سے مختلف ہوں گے مگر وہی اس کیمیکل کو بنانے کا ذریعہ ہوسکتے ہیں۔

محققین کا ماننا ہے کہ ان کی دریافت اہم ہے کیونکہ فوسوفین کی تیاری کے متبادل ذرائع کے بیشتر امکانات ثابت نہیں ہوئے مگر انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ زندگی کی موجودگی کی تصدیق کے لیے بہت کام کرنے کی ضرورت ہوگی۔

اسی طرح اگرچہ زہرہ کے بادلوں میں درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ ہے مگر وہاں 90 فیصد تک سلفرک ایسڈ جیسا تیزابی ماحول کسی بھی قسم کے جرثوموں کی نشوونما کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے۔

اب اس حوالے سے مزید مزید کام کرکے شواہد حاصل کیے جائیں گے کہ کس طرح یہ کیمیکل اس سیارے کے ماحول کا حصہ بنا اور کیا واقعی یہ کسی قسم کی زندگی کا نتیجہ ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے نیچر آسٹرونومی میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں