بھارت اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں مسئلہ کشمیر کو ایجنڈے سے نکالنے میں ناکام

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2020
ایک ممبر ریاست یکطرفہ طور پر ایجنڈے کو تبدیل نہیں کرسکتی۔—فوٹو: یو این
ایک ممبر ریاست یکطرفہ طور پر ایجنڈے کو تبدیل نہیں کرسکتی۔—فوٹو: یو این

اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس کے ایجنڈے میں 'کشمیر حل طلب تنازع' کے طور پر بھی شامل ہوگیا۔

72 برس سے حل طلب مسئلہ کشمیر کو رواں سال اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے سے نکالنے کے لیے بھارت کی تمام تر کوششیں ناکامی سے دوچار ہوگئیں۔

مزید پڑھیں: کشمیر کو اقوام متحدہ کے ایجنڈے سے ہٹایا نہیں جاسکتا، پاکستان

خیال رہے کہ کونسل کی قرارداد 47، جو مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کا تقاضہ کرتی ہے 21 اپریل 1948 کو منظور کی گئی تھی۔

اقوام متحدہ کی 75 ویں جنرل اسمبلی (یو این جی اے) میں اپنے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان ایک مرتبہ پھر کشمیری عوام کے مسائل اور بھارت کی وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے عالمی برادری سے اقدام اٹھانے کا مطالبہ کریں گے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے کہا کہ وزیر اعظم 5 اگست 2019 کو اٹھا ئے گئے بھارتی اقدام، جس میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی گئی تھی، کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان 25 ستمبر کو یو این جی اے سے خطاب کریں گے اور غیر قانونی فنانسنگ سے متعلق ایک اعلی سطح اجلاس اور 'بائیو ڈائیورسٹی سسمٹ' میں شرکت کریں گے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا ایک سال، ملک بھر میں یومِ استحصال منایا گیا

واضح رہے کہ یو این جی اے میں ہونے والے تمام خطابات یا سرگرمیاں کووڈ 19 کی وجہ سے ورچوئل ہوں گی یعنی عالمی رہنما 75 ویں یو این جی اے میں ظاہری طور پر اجلاس میں شرکت نہیں کرسکیں گے۔

سلامتی کونسل کا ایجنڈا قائم کردہ قواعد و ضوابط کے مطابق وضع کیا گیا ہے اور اتفاق رائے کے بغیر اسے تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔

ایک ممبر ریاست یکطرفہ طور پر ایجنڈے کو تبدیل نہیں کرسکتی۔

منیر اکرم نے کہا کہ 'ہم اُمید کرتے ہیں کہ جنرل اسمبلی حق خودارادیت کو برقرار رکھے گی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے رسائی کا مطالبہ کریں گی'۔

انہوں نے بتایا کہ مسئلہ کشمیر کے علاوہ پاکستان دیگر مسلم ممالک کے ساتھ کام کرے گا جو اسلامو فوبیا کی مذمت اور اسلامی مذہبی مقامات کی حفاظت کرتے ہیں۔

مزیدپڑھیں: جموں و کشمیر کی کہانی ایک کشمیری کی زبانی

منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان دیگر ترقی پذیر ممالک کے ساتھ بھی فنانس، قرضوں سے نجات، انفرا اسٹرکچر سرمایہ کاری اور سائنس وٹیکنالوجی میں اپنے مقاصد کو فروغ دینے کے لیے شامل ہوگا۔

پاکستان اس وقت اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل کا ایوان صدر ہے۔

'ہم جو مستقبل چاہتے ہیں، اقوام متحدہ کی ہمیں ضرورت ہے: کثیرالجہتی کے لیے اپنی اجتماعی وابستگی کی تصدیق' اقوام متحدہ کے 75 ویں اجلاس کا موضوع ہے۔


یہ خبر 15 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں