افغانستان کے ساتھ تجارت کے لیے ایک اور ٹرمینل کا افتتاح

اپ ڈیٹ 17 ستمبر 2020
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے یادینی ٹرمینل کا افتتاح کیا۔ فوٹو:اے ایف پی
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے یادینی ٹرمینل کا افتتاح کیا۔ فوٹو:اے ایف پی

کوئٹہ: ضلع قلعہ سیف اللہ میں پاک افغان سرحد پر پاکستان نے افغانستان کے ساتھ تجارت کے لیے ایک اور ٹرمینل کا افتتاح کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے وزیراعلیٰ جام کمال خان نے یادینی کے سرحدی علاقے میں تجارتی ٹرمینل کا افتتاح کیا۔

کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل محمد وسیم اشرف، انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کورپس نارتھ میجر جنرل فیاض حسین شاہ، صوبائی وزرا، اراکین صوبائی اسمبلی اور دیگر عہدیداران نے افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔

تاجر برادری، چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور درآمد و برآمد کنندگان ایک طویل عرصے سے یادینی میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے لیے ایک نیا ٹرمینل کھولنے کا مطالبہ کر رہے تھے کیونکہ چمن کے گیٹ وے پر افغان ٹرانزٹ تجارت، درآمد اور برآمد اور افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کے لیے نیٹو سپلائی کی وجہ سے اضافی بوجھ تھا۔

مزید پڑھیں: حکومت نے گوادر پورٹ کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کیلئے آپریشنل کردیا

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں نئے تجارتی ٹرمینل کے افتتاح اور بازاروں کے قیام سے معاشی سرگرمیوں میں اضافہ اور مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بلوچستان کی تاجر برادری کے دیرینہ مطالبے کو مدنظر رکھتے ہوئے یادینی تجارتی ٹرمینل کھولنے کا فیصلہ کیا ہے اور ایف سی شمالی نے اس سلسلے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بلوچستان حکومت نئے تجارتی ٹرمینل کی کامیابی میں اپنا بھر پور کردار ادا کرے گی، اس حوالے سے انتظامیہ کی جانب سے تمام متعلقہ اداروں کو ہر طرح کی مدد اور تعاون فراہم کیا جائے گا'۔

وزیراعلیٰ جام کمال خان نے پاک فوج اور فرنٹیئر کورپس کے افغانستان کے ساتھ سرحد پر باڑ لگانے کے منصوبے کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ نئے ٹرمینل کے افتتاح کے ساتھ ہی لوگوں کو افغانستان کے ساتھ تجارت اور کاروبار کے مزید مواقع حاصل ہوں گے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے تاجر برادری پر زور دیا کہ وہ اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بہتر بنائیں تاکہ انہیں نئی تجارتی راہداری سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے جامع منصوبہ بندی کر رہی ہے اور اس نے موجودہ مالی سال کے بجٹ میں ملازمت پر مبنی منصوبوں کو شامل کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ان منصوبوں کی تکمیل کے ساتھ ہی لوگ مثبت تبدیلی محسوس کریں گے، ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ہم سب صوبے کی پسماندگی کے ذمہ دار تھے اور غلط منصوبہ بندی اور مناسب حکمت عملی کی عدم موجودگی کی وجہ سے بلوچستان ترقی نہیں کرسکا، ہمیں کوئی فیصلہ لیتے ہوئے لوگوں کی دلچسپی کو ترجیح دینی چاہیے، مسائل کو پرکشش باتوں یا دل چھو لینے والے نعروں سے حل نہیں کیا جاسکتا ہے، وقت کی ضرورت ٹھوس اقدامات کرنے اور اہداف کا تعین کرنا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا 15 جولائی سے واہگہ بارڈر سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بحال کرنے کا اعلان

وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ مواصلات کا ہے، ان کی حکومت روڈ نیٹ ورک پر توجہ مرکوز کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران 2500 کلومیٹر سڑکیں تعمیر کی گئیں جبکہ 3000 کلومیٹر طویل روڈ نیٹ ورک کی تعمیر اس سال کا ہدف ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل وسیم اشرف نے یادینی تجارتی ٹرمینل کے افتتاح کو ایک مثبت قدم قرار دیا اور کہا کہ اس سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ فوج، ایف سی اور بلوچستان حکومت نے نئے ٹرمینل کے قیام کے لیے مشترکہ کوششیں کیں تاکہ تاجروں، کاروباری برادری اور سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو سہولت فراہم کی جاسکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں