ملک میں ایس او پیز کی عدم تعمیل پر 2 روز میں 22 تعلیمی ادارے بند کردیے گئے

اپ ڈیٹ 17 ستمبر 2020
سدھ میں 2 کالجز کے عملے کے 8 اراکین کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد کالجز کو بند کردیا گیا—تصویر: اے پی
سدھ میں 2 کالجز کے عملے کے 8 اراکین کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد کالجز کو بند کردیا گیا—تصویر: اے پی

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے کہا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے تیار کردہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کی تعمیل نہ کرنے پر 22 تعلیمی اداروں کو بند کردیا گیا۔

این سی او سی کے جاری کردہ بیان کے مطابق 16 تعلیمی ادارے خیبر پختونخوا، 5 آزاد کشمیر اور ایک کو اسلام آباد میں بند کیا گیا۔

دوسری جانب سندھ میں 2 کالجز کے عملے کے 8 اراکین کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد کالجز کو بند کردیا گیا۔

وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے ٹوئٹر پیغام میں بتایا کہ سندھ کے ضلع مٹیاری میں 2 کالجز کے عملے کے 8 اراکین کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔

چنانچہ سندھ کے ضلاع جامشورو کے ایک جبکہ ضلع مٹیاری کے 2 کالجز کے عملے کے 37 اراکین میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد کالجز کو بند کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں تعلیمی ادارے 6 ماہ بعد دوبارہ کھل گئے

رواں ہفتے کے اوائل میں اسلام آباد میں طلبہ اور عملے کے اراکین میں کورونا وائرس کے 16 کیسز کی تصدیق کے بعد ایک بڑے میڈیکل کالج کو بند کردیا گیا تھا۔

اسلام آباد ڈسٹرک ہیلتھ آفیسر نے ایک خط میں کہا تھا کہ 'انتہائی تشویش میں یہ بات کہی جارہی ہے کہ اسلام آباد کے رفاہ میڈیکل کالج میں 9 ستمبر سے کووِڈ 19 کے متعدد کیسز سامنے آچکے ہیں'.

انہوں نے کہا تھا کہ اب تک 16 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے، یہ صورتحال خاصی خطرناک ہے اور یہ ادارہ کورونا کے پھیلاؤ کا سبب اور ایک ہاٹ اسپاٹ بن رہا ہے چنانچہ ہدایت کی جاتی ہے کہ کیمپس اور ہسپتال کو فوری طور پر بند کر کے جراثیم کش اقدامات کیے جائیں۔

دوسری جانب سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں 5 ہزار افراد کے نمونوں میں سے 3 میں وائرس کی تشخیص ہوئی۔

مزید پڑھیں: ملک بھر میں 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے مرحلہ وار کھولنے کا فیصلہ

شہر کے سب سے بڑے خواتین کالج میں 2 ملازمین اس وبا سے متاثر پائے گئے جس کے بعد انہیں 2 ہفتوں تک قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

وزارت صحت کے ترجمان ساجد شاہ نے کہا کہ شہریوں کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کیوں کہ سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیل رہی ہیں اس لیے عوام سرکاری ویب سائٹ کی معلومات پر انحصار کریں۔

خیال رہے کہ منگل کے روز اسکول کھلنے کے بعد جی-6 اور جی-7 میں قائم دو سرکاری اسکولوں کے 2 اساتذہ اور سیکٹر ایچ-8 کے ایک نجی اسکول کے استاد میں وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

تینوں اسکولوں کو تعلیمی سرگرمیاں بحال اور طلبہ کی آمد سے قبل جراثیم سے پاک کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے متاثر بچوں میں عام ترین علامات جانتے ہیں؟

یاد رہے کہ حکومت نے 15 ستمبر سے اسکولوں (صرف نویں اور دسویں جماعت)، کالجز اور جامعات کو مرحلہ وار دوبارہ کھول دیا تھا جس کے ساتھ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) پر عمل در آمد کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔

شفقت محمود کا کہنا تھا کہ 'اساتذہ، اسکولوں کے منتظمین اور والدین سمیت بالغ طلبہ کی بھی یہ ایک بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ ایس او پیز پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنائیں'۔

وزارت تعلیم کے عہدیداروں کے مطابق ایس او پیز کے اہم نکات طلبہ کی تعداد میں کمی کرنا اور اسے 20 سے زائد نہ ہونے دینا (تاہم یہ کلاس روم کے سائز پر منحصر ہیں)، کلاس رومز میں سماجی دوری کو یقینی بنانا، طلبہ اور اسکول کے عملے کا ماسک پہننا، اداروں میں ماسک کے بغیر داخلہ نہیں ہونا وغیرہ شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں