انوراگ کشیپ کی دونوں سابق بیویوں نے پائل گھوش کے جنسی ہراسانی کے الزامات مسترد کردیے

اپ ڈیٹ 21 ستمبر 2020
ادکارہ پائل گھوش نے 19 ستمبر کو دعویٰ کیا تھا کہ فلم ساز انوراگ کشیپ نے  ان کے ساتھ زبردستی کرنے کی کوشش کی—فوٹو: سنیستان ڈاٹ کام
ادکارہ پائل گھوش نے 19 ستمبر کو دعویٰ کیا تھا کہ فلم ساز انوراگ کشیپ نے ان کے ساتھ زبردستی کرنے کی کوشش کی—فوٹو: سنیستان ڈاٹ کام

بھارت کے نامور فلم ساز انوراگ کشیپ کی دونوں سابق بیویوں نے اداکارہ پائل گھوش کی جانب سے فلم ساز پر لگائے گئے جنسی استحصال کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے سابق شوہر کا دفاع کیا ہے۔

ادکارہ پائل گھوش نے 19 ستمبر کو اپنی مختصر ٹوئٹ میں فلم ساز انوراگ کشیپ کو مینشن کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ فلم ساز نے ان کے ساتھ زبردستی کرنے کی کوشش کی۔

پائل گھوش نے اپنی مختصر ٹوئٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی مینشن کرتے ہوئے اپنے ساتھ ہونے والے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔

اداکارہ نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ نوٹس لے کر فلم ساز کو گرفتار کریں اور لوگوں کو بتائیں ایک تخلیقی شخص کے پیچھے شیطان چھپا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: اداکارہ پائل گھوش کا فلم ساز انوراگ کشیپ پر جنسی استحصال کا الزام

پائل گھوش کی جانب سے ٹوئٹ کیے جانے کے بعد 19 اور 20 ستمبر کو بھارت میں ٹوئٹر پر ایک بار پھر (می ٹو) کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرنے لگا تھا اور کئی لوگوں نے پائل گھوش کے انکشافات پر حیرانی کا اظہار بھی کیا۔

بعدازاں انوراگ کشیپ نے ہندی زبان میں کی جانے والی سلسلہ وار ٹوئٹس میں پائل گھوش کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں پیغام دیا تھا کہ وہ اپنی ضد کی وجہ سے دوسری خواتین کو بھی گندا کر رہی ہیں۔

جس کے بعد فلم ساز کی دونوں سابق بیویوں نے بھی پائل گھوش کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔

انوراگ کشیپ نے 2003 میں بھارتی فلم ایڈیٹر آرتی بجاج سے پہلی شادی کی تھی جو 6 سال چلی اور دونوں کی ایک بیٹی بھی ہے۔

فلم ساز نے 2011 میں اداکارہ کالکی کوچلین سے دوسری شادی کی تھی اور دونوں 4 سال بعد 2015 میں الگ ہوگئے تھے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق انوراگ کشیپ کی پہلی سابق اہلیہ آرتی بجاج نے ان کا دفاع کیا اور اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا۔

آرتی بجاج نے انسٹا گرام پر پوسٹ میں لکھا کہ انوراگ کشیپ آپ ایک راک اسٹار ہیں، جیسے آپ خواتین کو با اختیار بناتے ہیں، ویسا کرنا اور ان سبھی کے لیے محفوظ مقامات تیار کرنا جاری رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں ذرا سی بھی ایمانداری نہیں بچی ہے اور دنیا بیکار لوگوں سے بھری ہوئی ہے۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

آرتی بجاج نے کہا کہ اگر تمام لوگ، جو دوسروں سے نفرت کرنے میں اپنی توانائی خرچ کرتے ہیں، اگر اس کا مثبت استعمال کرتے تو یہ دنیا بہتر ہوتی’۔

انوراگ کشیپ کی پہلی اہلیہ نے لکھا کہ یہ اب تک کا سب سے گھٹیا اسٹنٹ ہے، پہلے اس پر مجھے غصہ آیا اور پھر ہنسی آگئی۔

آرتی بجاج نے لکھا کہ میں دکھی ہوں کہ آپ کو اس سب سے گزرنا پڑ رہا ہے، یہی ان لوگوں کا لیول ہے، آپ ہمیشہ اونچائی پر رہیں اور اپنی آواز اٹھانا جاری رکھیں، ہم آپ سے محبت کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ساجد خان کو ایک مرتبہ پھر جنسی ہراسانی کے الزامات کا سامنا

دوسری جانب فلم ساز کی دوسری سابق اہلیہ کالکی کوچلین نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں انوراگ کشیپ کے خلاف الزامات کو مسترد کیا اور لکھا کہ ٹرولز تو ٹرول کریں گے۔

انہوں نے بیان میں لکھا کہ انوراگ، اس سوشل میڈیا سرکس سے خود کو پریشان نہ کریں، آپ اپنی اسکرپٹس میں خواتین کی آزادی کے لیے لڑے ہیں، آپ نے اپنے پیشے کے ساتھ اپنی زندگی میں ان کی سالمیت کا دفاع کیا ہے۔

کالکی کوچلین نے مزید لکھا کہ میں اس بات کی گواہ ہوں کہ آپ نے اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں مجھے برابر سمجھا اور یہاں تک کہ طلاق کے بعد بھی میری سالمیت کی خاطر کھڑے ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آپ نے مجھے اس وقت بھی سپورٹ کیا جب میں کام کے دوران غیر محفوظ محسوس کرتی تھی یہاں تک ہمارے اکٹھے ہونے سے پہلے بھی۔

کالکی کوچلین نے مزید کہا کہ یہ عجیب وقت ہے جہاں ہر کوئی ایک دوسرے کے ساتھ برا کرتا اور جھوٹے دعوے کرتا ہے یہ خطرناک اور گھناؤنا ہے۔

بیان میں مزید کہا کہ اس ورچوئل قتل عام کے علاوہ ایک جگہ ایسی ہے جہاں وقار ہے، جہاں اپنے اردگرد موجود لوگوں کی ضروریات کو توجہ دی جاتی ہے، ایک جگہ جہاں آپ مہربان ہوتے ہیں جب کوئی نہیں ہوتا اور میں جانتی ہوں کہ آپ اس جگہ سے اچھے سے واقف ہیں۔

دوسری جانب انوراگ کشیپ کی وکیل نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اداکارہ پائل گھوش کے الزامات کو مسترد کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ میرے موکل انوراگ کشیپ کو حال ہی میں اپنے خلاف لگائے گئے جنسی استحصال کے الزامات سے بہت دکھ پہنچا ہے۔

اس میں کہا گیا کہ یہ الزامات مکمل طور پر جھوٹے، بدنیت اور بے ایمان ہیں۔

انوراگ کشیپ کی وکیل نے لکھا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ ایک سوشل موومنٹ اتنی اہم ہے کہ می ٹو موومنٹ میں مفادات شامل ہیں اور یہ کردار کشی کے آلے تک محدود ہوگئی ہے۔

مزید کہا گیا کہ اس نوعیت کے فرضی الزامات اس تحریک کو کمزور کرتے ہیں جو جنسی ہراسانی اور استحصال کا شکار اصل متاثرین کے دکھ اور صدمے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے موکل کو قانون میں موجود ان کے حقوق سے متعلق آگاہ کیا ہے اور وہ ان پر مکمل طور پر عمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں