ساجد خان کو ایک مرتبہ پھر جنسی ہراسانی کے الزامات کا سامنا

اپ ڈیٹ 11 ستمبر 2020
2018 میں صحافی اور اداکاراؤں نے ساجد خان پر  جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے — فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
2018 میں صحافی اور اداکاراؤں نے ساجد خان پر جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے — فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

بھارت کی نامور کوریوگرافر فرح خان کے بھائی، ہدایت کار ساجد خان کو ایک مرتبہ پھر جنسی ہراسانی کے الزامات کا سامنا ہے اور سوشل میڈیا پر انہیں گرفتار کرنے کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔

ماڈل ڈمپل پال نے جنسی ہراسانی کے خلاف جاری مہم می ٹو کا حوالہ دیتے ہوئے ساجد خان پر 17 برس کی عمر میں ہراساں کرنے کے الزامات لگائے۔

خیال رہے کہ می ٹو مہم کا آغاز دنیا بھر میں اکتوبر 2017 میں ہوا تھا جب ہولی وڈ کی نامور خواتین نے سامنے آکر پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن پر جنسی ہراساں کرنے اور ریپ کرنے کے الزامات لگائے تھے اور ان پر مجموعی طور پر 100 خواتین نے الزامات لگائے تھے۔

2018 میں بھارت میں بھی اس مہم نے سراٹھایا تھا اور صحافی اور اداکاراؤں نے ساجد خان پر جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے۔

مزید پڑھیں: ساجد خان پر بھی تین خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کا الزام

اداکارہ سلونی چوپڑا اور اداکارہ ریچل وائٹ نے ساجد خان پر جنسی ہراسانی کرنے کے الزامات لگائے تھے جبکہ صحافی کرشمہ نے اپنی می ٹو کہانی بھی ٹوئٹر پر صارفین کو بتائی تھی۔

اپنے ایک بیان میں سلونی چوپڑا نے لکھا تھا کہ ’میں 2011 میں بھارت منتقل ہوئی، فلم سازی کے بارے میں مزید جاننے کے لیے میں ایک ہدایت کار کے ساتھ کام کرنا چاہتی تھی، جس کے بعد میں نے ساجد خان کو انٹرویو دیا، انہوں نے انٹرویو کے دوران مجھے بہت سے غیر مناسب سوالات پوچھے اور جس کے بعد میں بہت روئی لیکن مجھے یہ نوکری مل گئی، نوکری ملنے کے بعد وہ مجھے رات کے کسی بھی وقت فون کرتے تھے اور یہی سمجھاتے تھے کہ میں جب فون کروں مجھے اس کا جواب دینا ہوگا‘۔

ساجد خان پر الزامات سامنے آنے کے بعد ان کے ساتھ 2014 کی کامیڈی فلم ‘ہم شکلز’ میں کام کرنے والی اداکارہ بپاشا باسو نے بھی ان پر نازیبا رویے کا الزام عائد کیا تھا۔

اداکارہ نے ٹوئٹ کے ذریعے بتایا تھا کہ ساجد خان کا تقریبا تمام خواتین کے ساتھ ایسا ہی نازیبا رویہ ہوتا ہے، وہ فلم کی شوٹنگ کے دوران ان پر انتہائی بھونڈے مذاق کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’ساجد خان کی حرکتوں کا معلوم ہوتا تو پہلے ہی آواز اٹھا لیتا‘

پنک ولا کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں بھارتی ماڈل ڈمپل پال نے ساجد خان پر انہیں 17برس کی عمر میں ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے۔

انسٹاگرام پر جاری کردہ پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ 'ساجد خان نے مجھ سے نامناسب باتیں کیں چھونے کی کوشش کی اور یہاں تک کہ ان کی آنے والی فلم ہاؤس فل میں کردار حاصل کرنے کے لیے برہنہ ہونے کے لیے کہا تھا'۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

ڈمپل پال نے انسٹاگرام پوسٹ میں ساجد خان پر جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے اور پوسٹ کے کیپشن میں لکھا کہ 'اس سے پہلے کے جمہوریت مرجائے اور آزادی اظہار رائے نہ رہے مجھے لگتا ہے کہ مجھے بولنا چاہیے'۔

انہوں نے لکھا کہ جب می ٹو تحریک شروع ہوئی تو بہت سے لوگوں نے ساجد خان کے خلاف آواز اٹھائی تھی لیکن میری ہمت نہیں ہوئی کیونکہ ہر دوسرے اداکار کی طرح جس کا کوئی گاڈ فادر نہیں ہو اور اسے اپنے خاندان کے لیے کمانا پڑتا ہے، میں بھی خاموش رہی۔   بھارتی ماڈل نے لکھا کہ اب میرے والدین نہیں ہیں، میں اپنے لیے کماتی ہوں، میں یہ بتانے کی ہمت کرسکتی ہوں کہ مجھے ساجد خان نے 17 برس کی عمر میں ہراساں کیا تھا۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ساجد خان نے مجھ سے نامناسب باتیں کیں، مجھے چھونے کی کوشش کی اور یہاں تک آنے والی فلم ہاؤس فلم میں رول دینے کے لیے مجھے برہنہ ہونے کے لیے کہا تھا۔

مزید پڑھیں: بپاشا باسو کا بھی ساجد خان پر نازیبا رویے کا الزام

ڈمپل پال نے لکھا کہ خدا جانتا ہے کہ ساجد خان کتنی لڑکیوں کے ساتھ ایسا کرچکا ہے، میں اب اس لیے نہیں بتارہی ہے کہ مجھ پر ترس کھایا جائے بلکہ یہ صرف اس لیے ہے کہ مجھے محسوس ہوا کہ اس سب نے مجھے بہت زیادہ متاثر کیا جب میں بچی تھی اور نہ بولنے کا انتخاب کیا تھا۔

اپنی پوسٹ کے آخر میں انہوں نے لکھا کہ ایسے لوگوں کو گرفتار کرنا چاہیے جو رول دینے کے لیے ایسی پیشکش کرتے ہیں بلکہ سازشیں بھی کرتے ہیں اور آپ کے خواب چرا لیتے ہیں لیکن میں رکی مگر میں نے اس حوالے سے کچھ نہ کہہ کر غلطی کی۔

دوسری جانب انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق ڈمپل پال کی پوسٹ کے بعد کئی لوگوں نے سوشل میڈیا پر ساجد خان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔

ڈمپل پال کی مذکورہ پوسٹ کے بعد سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ساجد خان کو گرفتار کرو (ArrestSajidKhan#) کا ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کررہا ہے۔

خیال رہے کہ الزامات کے وقت 2018 میں ساجد خان نے اب تک صرف 6 فلموں کی ہدایات دی تھیں، ان کی سب سے کامیاب فلم ‘ہاؤس فل‘ ہی ہے، جو 2010 میں ریلیز ہوئی تھی، جس کے بعد انہوں نے اسی فلم کی مزید 2 فلمیں بھی بنائیں۔

ساجد خان اسی فلم سیریز کی چوتھی فلم اکشے کمار اور نانا پاٹیکر کے ساتھ شوٹ کرنے میں مصروف تھے، تاہم الزامات سامنے آنے کے بعد انہوں نے اس فلم کو چھوڑ دیا تھا اور خواتین کے الزامات کو مسترد بھی کیا تھا۔

تاہم بولی وڈ ہنگاما کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ساجد خان نے خواتین کے ساتھ نازیبا رویے کا اعتراف کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں نے بہت سے تعلقات بنائے، بہت دل توڑے، دھوکا دیا، جھوٹ بولا جیسے باقی لڑکے کرتے ہیں لیکن میں ٹی وی پر تھا اور میں کامیاب تھا۔

ساجد خان نے کہا کہ میں خواتین کے ساتھ بہت برا سلوک کر رہا تھا، اپنی زندگی میں موجود ساری اچھی لڑکیوں کے ساتھ میں نے برا سلوک کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں