اسرائیل سے معاہدہ کسی ملک کے خلاف نہیں، بحرین

اپ ڈیٹ 21 ستمبر 2020
بحرین اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کا اعلان رواں ماہ کیا گیا تھا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
بحرین اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کا اعلان رواں ماہ کیا گیا تھا—فائل/فوٹو: اے ایف پی

بحرین کے فرمانروا حماد بن عیسیٰ الخلیفہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا معاہدہ کسی ادارے یا طاقت کے خلاف نہیں بلکہ اس کا مقصد مشرق وسطیٰ میں امن کی بحالی ہے۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق بحرین کی سرکاری خبر ایجنسی نے کابینہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بحرین، فلسطین اور 2002 کے عرب امن عمل کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

فلسطین کے حوالے سے اپنا موقف بیان کرتے ہوئے کہا گیا کہ فلسطینیوں کے ساتھ ریاستی سطح پر اسرائیل سے تعلقات اور مشرق وسطیٰ کی 1967 جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں سے اسرائیل کی مکمل دستبرداری کی حمایت کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ بحرین اور متحدہ عرب امارات نے رواں ماہ اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے معاہدے پر دستخط کیے تھے اور اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے والی اولین عرب ریاستیں بن گئی تھیں۔

مزید پڑھیں: بحرین اور امارات کے اسرائیل سے تعلقات کیلئے معاہدے پردستخط

فرمان روا حماد بن عیسیٰ الخلیفہ نے کہا کہ 'تحمل اور اشتراک بحرین کی حقیقی شناخت ہے، امن اور استحکام کی جانب ہمارے اقدامات کسی ملک یا طاقت کے خلاف نہیں ہیں بلکہ یہ ہر کسی کے مفاد میں ہیں اور اچھی ہمسائیگی کی نیت ہے'۔

دوسری جانب بحرین میں رواں ماہ کے اوائل میں ہوئے معاہدے کے بعد شروع ہونے والا احتجاج شدت سے جاری ہے۔

بحرین میں اس سے قبل 2011 میں عرب بہار کے دوران شدید احتجاج کیا گیا تھا تاہم حکومت نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے تعاون سے اس کو ناکام بنایا تھا۔

حکومت نے مظاہرین پر الزام عائد کیا تھا کہ انہیں ایران کا تعاون حاصل ہے جبکہ ایران نے ان الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

یاد رہے کہ 11 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور بحرین کے درمیان امن معاہدے کا اعلان کیا تھا اور بحرین نے متحدہ عرب امارات کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسرائیل سے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

امریکی صدر نے اسے تاریخی دن قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل اور بحرین صحیح معنوں میں سفارتی اور تجارتی تعلقات قائم کر رہے ہیں۔

انہوں نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سفارتخانوں اور سفارتکاروں کا تبادلہ کریں گے، دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازوں کا آغاز ہو گا اور تعلیم، صحت، کاروبار، ٹیکنالوجی، سیکیورٹی اور زراعت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کا آغاز کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:بحرین کا بھی اسرائیل سے امن معاہدے کا اعلان

اس سے قبل متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان 'امن معاہدہ' ہوا تھا جس کے تحت دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات بحال ہوجائیں گے۔

معاہدے کے مطابق اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے کے حصوں کے یکطرفہ الحاق کے اپنے منصوے کو مؤخر کردے گا۔

بعد ازاں 16 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میزبانی میں وائٹ ہاؤس میں متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے تاریخی معاہدے پر دستخط کر دیے تھے۔

تقریب میں ٹرمپ کے ساتھ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو، متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان اور بحرین کے وزیر خارجہ عبدالطیف الزیانی بھی موجود تھے۔

متحدہ عرب امرات اور بحرین سے قبل 1979 میں مصر اور 1994 میں اردن نے اسرائیل سے تعلقات بحال کر لیے تھے۔

اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں تقریب کے دوران کہا تھا کہ بہت جلد مزید 5 سے 6 ملک ہمارے ساتھ مل جائیں گے، تاہم انہوں نے ان ملکوں کے نام واضح نہیں کیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں