فیس بک میسنجر اور انسٹاگرام کے صارفین اب کسی ایک ایپ سے دونوں اپلیکیشنز پر چیٹ کرسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ فیس بک کی جانب سے تمام میسجنگ ایپس یعنی فیس بک میسنجر، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کو اکٹھا کرنے پر کام کیا جارہا ہے اور یہ نیا فیچر ممکنہ طور پر اسی کا حصہ ہے۔

کمپنی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انسٹاگرام اور فیس بک میسنجر بدستور خودمختار رہیں گی اور ان میں ان باکسز بھی الگ ہوں گے۔

مگر یہ نیا میسجنگ فیچر سوشل میڈیا ایپس پر اپنے دوستوں اور پیاروں سے رابطے میں رہنے کے انداز کو مکمل طور پر بدل دے گا کیونکہ کچھ لوگ انسٹاگرام استعمال نہیں کرتے جبکہ کچھ فیس بک سے دور رہتے ہیں۔

فیس بک کی جانب سے واٹس ایپ صارفین کو میسنجر اور انسٹاگرام پر موجود لوگوں سے چیٹ کرنے کی سہولت فراہم کرنے پر کام ہورہا ہے، مگر ابھی یہ واضح نہیں کہ ایسا کیسے کیا جائے گا۔

فیس بک میسنجر پراڈکٹ ڈیزائن کی سربراہ لورڈینا کرسیان نے بتایا 'میسجنگ ایپس کا ایک بڑا مسئلہ مختلف ایپس میں چیٹ کو منیج کرنا ہے، جو ایک رکاوٹ ہے'۔

انہوں نے کہا کہ فیس بک کے ایک سروے میں 70 فیصد افراد نے بتایا کہ وہ بیک وقت 3 یا اس سے زیادہ میسجنگ ایپس استعمال کرتے ہیں، کئی بار تو لوگ یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ ایک مخصوص چیٹ کس ایپ میں ڈھونڈیں۔

فیس بک کی جانب سے تمام ایپس کے پیغامات کو انکرپٹ کرنے کی کوشش بھی کی جارہی ہے یعنی وہ میسجز صرف بھیجنے اور موصول کرنے والے افراد ہی دیکھ سکیں گے۔

واٹس ایپ میسجز تو پہلے ہی اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہیں مگر میسنجر اور انسٹاگرام ڈائریکٹ میسجز میں ایسا نہیں، البتہ میسنجر میں صارف کے لیے سیکرٹ کنورزیشن کا فیچر یہ سہولت فراہم کرتا ہے۔

انسٹاگرام کے پراڈکٹ ہیڈ وپل شا نے بتایا 'ہم فیس بک فیملی ایپس کے اندر اس طرح کے کام کو ترجیح دے رہے ہیں، ہوسکتا ہے کہ مستقبل میں اس کو زیادہ بڑے پیمانے یعنی مخالف ایپس تک توسیع دی جائے، مگر یہ بہت مشکل کام ہوگا'۔

کمپنی نے بتایا کہ فیس بک میسنجر اور انسٹاگرام کے صارفین کے درمیان ایک ایپ میں رہتے ہوئے ایک دوسرے سے چیٹ کا فیچر موبائل ایپس کے لیے متعارف کرایا جائے گا، مگر مستقبل قریب میں یہ نئے ٹولز ڈیسک ٹاپ صارفین کے لیے بھی دستیاب ہوں گے۔

یہ نیا فیچر پہلے چند ممالک کے صارفین کو دستیاب ہوگا اور بتدریج اسے دنیا بھر میں متعارف کرایا جائے گا، تاہم ابتدائی طور پر کن ممالک میں اسے پیش کیا جائے گا، اس کی وضاحت کمپنی نے نہیں کی۔

اس فیچر کو استعمال کرنے کے لیے صارفین کو انسٹاگرام اور میسنجر ایپس میں سیٹنگز کو بدلنا ہوگا تاکہ وہ دونوں سروسز میں اپنے دوستوں اور پیاروں سے بات کرسکیں۔

میسنجر میں یہ آپشن میسج ڈیلیوری سیکشن میں چھپا ہوگا جبکہ انسٹاگرام پر یہ میسج کنٹرولز میں موجود ہوگا۔

فوٹو بشکریہ فیس بک
فوٹو بشکریہ فیس بک

فیس بک اور انسٹاگرام کی جانب سے 10 نئے میسجنگ فیچرز بھی متعارف کرائے جارہے ہیں جن میں سے ایک وینیشنگ موڈ بھی ہے۔

اس فیچر کے تحت میسجز اس وقت چیٹ ونڈو سے غائب ہوجائیں گے جب ان کو دیکھ لیا جائے گا یا چیٹ ونڈو بند کردی جائے گی۔

وپل شا کا کہنا تھا کہ کمپنی کو مواد تک رسائی حاصل ہوگی تاکہ صارف پالیسیوں کی خلاف ورزی پر مبنی مواد کی شکایت کرسکے۔

میسجنگ سروسز میں سیلفی اسٹیکرز نامی فیچر کا اضافہ بھی کیا جارہا ہے جو بومرینگ، ایموجیز اور سیلفیز کا امتزاج ہوگا۔

صارفیین اکٹھے فیس بک واچ، آئی جی ٹی وی اور ریلز ویڈیوز اپنے دوستوں اور پیاروں کے ساتھ بھی دیکھ سکیں گے۔

خیال رہے کہ ستمبر کے شروع میں ایک نئے فیچر کی آزمائش بھی شروع کی گئی تھی جس کے تحت صارفین اپنی انسٹاگرام اسٹوریز اس فوٹو شیئرنگ ایپ کو اوپن کیے بغیر فیس بک کی مرکزی اپلیکشن میں دیکھ سکیں گے۔

یہ نیا فیچر ایک ٹوئٹر صارف نے دیکھا اور بعد میں فیس بک نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ فی الحال اس کی آزمائش محدود پیمانے پر کی جارہی ہے۔

ویسے تو کچھ عرصے سے صارفین انسٹگرام اسٹوریز کو فیس بک پر کراس پوسٹ کرسکتے ہیں مگر یہ نیا فیچر کچھ مختلف انداز سے کام کرتا ہے۔

اس تبدیلی کے بعد انسٹاگرام صارفین اپنی اسٹوریز فالورز کے لیے فیس بک میں بھی دیکھنے کے قابل بناسکیں گے۔

مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ دونوں نے اس فیچر کا انتخاب کیا ہو، جبکہ اپنے فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس اکٹھے لنک کیے ہوئے ہوں۔

کمپنی کے مطابق فیس بک پر ایسے افراد جو آپ کو انسٹاگرام پر فالو نہیں کررہے ہوں گے وہ انسٹاگرام اسٹوری بھی نہیں دیکھ سکیں گے، جبکہ اسٹوری ویوز اور ریپلایئز انسٹاگرام پر نظر آئیں گے۔

آسان الفاظ میں ایسے فیس بک فرینڈز جو آپ کو انسٹاگرام پر فالو کررہے ہوں گے وہ فیس بک ایپ سے نکلے بغیر آپ کی انسٹاگرام اور فیس بک اسٹوری دیکھ سکیں گے۔

اسی طرح جولائی میں فیس بک میسنجر کے بیٹا ورژن میں واٹس ایپ ریفرنسز نظر آئے تھے۔

واٹس ایپ کی اپ ڈیٹس پر نظر رکھنے والی سائٹ WABetaInfo کے مطابق ریورس انجنیئر @Alex193a نے فیس بک میسنجر کے نئے ورژن میں یہ شواہد دریافت کیے۔

دونوں میسجنگ ایپس میں واضح فرق یہ ہے کہ واٹس ایپ میں چیٹ ڈیوائس میں محفوظ ہوتی ہے اور اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن سے لیس ہے جبکہ اشتہارات بھی نہیں ہوتے۔

یہی وجہ ہے کہ فی الحال واٹس ایپ کا اکاؤنٹ اس وقت صرف ایک ہی ڈیوائس پر استعمال ہوسکتا ہے۔

ابھی فیس بک میسنجر میں جو حوالے نظر آرہے ہیں وہ میسجز اور سروسز کے انتظام سے متعلق ہیں۔

اس کے علاوہ دیگر عناصر کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جو فیس بک میسنجر کو واٹس ایپ صارفین جیسے بلاک کرنا، پش نوٹیفکیشن فرام واٹس ایپ اور چیٹ کرنے والی کی تفصیلات سمجھنے میں مدد دیں گے۔

میسج کے مواد کو فیس بک سرورز سے شیئر نہیں کیا جائے گا اور میسنجر اور واٹس ایپ کے درمیان کراس چیٹ کے لیے میسنجر میں نئے پروٹوکول کو متعارف کرانے کی ضرورت ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں