وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات کرنے والے 5 لیگی اراکین کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2020
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے اراکین نے وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کی تھی— فٹوٹو بشکریہ ٹوئٹر
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے اراکین نے وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کی تھی— فٹوٹو بشکریہ ٹوئٹر

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پارٹی نظم وضبط کی خلاف ورزی کرنے والے ارکان کے خلاف بڑا قدم اٹھاتے ہوئے پانچ ارکان کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا۔

مسلم لیگ (ن) کے پانچ اراکین نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کی تھی جس کا پارٹی قیادت نے نوٹس لے لیا۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات، مسلم لیگ (ن) کے 6 ایم پی ایز کی رکنیت معطل

مسلم لیگ (ن) نے ان اراکین کی وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات کو پارٹی کے نظم و ضبط کی خلاف ورزی قرار دیا ہے جس کے بعد پارٹی کے سیکریٹری جنرل نے انہیں پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔

قیادت کی منظوری سے پارٹی کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے ان پانچ اراکین کو فیصلے کا اعلان کردیا۔

پارٹی سے نکالے جانے والے اراکین پنجاب اسمبلی میں اشرف انصاری، جلیل شرقپوری، فیصل نیازی، نشاط ڈاہا اور مولوی غیاث الدین شامل ہیں۔

پنجاب اسمبلی کے اراکان کے خلاف کارروائی مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ کے دستخطوں سے عمل میں آئی۔

اس کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ (ن) نے ایف اے ٹی ایف ووٹنگ میں غیرحاضر مسلم لیگ (ن) کے پارلیمان کے ارکان کو بھی شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کے 7 اراکین صوبائی اسمبلی کی وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات

ایف اے ٹی ایف ووٹنگ کے دوران نہ آنے والے پارٹی ارکین سینیٹ اور قومی اسمبلی کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

جن اراکین کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ان میں راحیلہ مگسی، کلثوم پروین، دلاور خان اور شمیم آفریدی شامل ہیں۔

سینیٹ میں پارٹی اراکین کو شوکاز نوٹس ایوان بالا میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفرالحق کے دستخطوں سے جاری کیے گئے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ شوکاز کی کارروائی کے بعد اگلے مرحلے کا فیصلہ ہوگا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پارٹی کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات اور ان پر اعتماد کے اظہار پر 6 اراکین صوبائی اسمبلی کی پارٹی رکنیت معطل کرکے شوکاز نوٹس جاری کر دیا تھا۔

خیال رہے کہ 10 مارچ کو مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے اراکین پنجاب اسمبلی نے 10 مارچ کو وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے ملاقات کی تھی۔

وزیراعلیٰ کے دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ سابق رکن قومی اسمبلی طاہر بشیر چیمہ بھی ان اراکین صوبائی اسمبلی کے ہمراہ عثمان بزدار سے ملاقات کرنے والوں میں شامل تھے۔

مزید پڑھیں: 'پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے 53 ممبران اسمبلی غیر حاضر رہے'

حزب اختلاف کے اراکین اسمبلی کی ملاقات کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ‘ان اراکین نے وزیراعظم عمران خان اور عثمان بزدار کی قیادت پر مکمل بھروسے کا اظہار کیا اور حکومت کی غیر مشروط حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے’۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ملاقات پر شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ایک ملاقات وزیراعظم عمران خان سے بھی کی گئی جو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بھی ہیں، وہ ملاقات بھی بغیر کسی قانون یا اخلاقی جواز یا بغیر اطلاع کے کی گئی تھی’۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلی کے مذکورہ اراکین نے میڈیا میں ان الزامات کی تردید نہیں کی۔

جن اراکین کو شوکاز جاری کیا گیا تھا ان میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پی پی-269 مظفر گڑھ سے اظہر عباس، پی پی-244 بہاولنگر سے محمد ارشد، پی پی-209 خانیوال سے محمد فیصل خان نیازی، پی پی-57 گوجرانوالہ سے چوہدری اشرف، پی پی-47 نارووال سے ابوحفص غیاث الدین اور پی پی-206 خانیوال سے نشاط ڈاہا شامل تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں