90 سالہ خاتون کو حق مہر نہ ملنے کا معاملہ: عدالت کی درخواست گزار کو سوچنے کیلئے مہلت

02 اکتوبر 2020
اب اگر سیشن کورٹ سے دوبارہ رجوع کیا تو کیا 200 سال کی عمر میں انصاف ملے گا؟ ضعیف العمر خاتون — فوٹو: ڈان نیوز
اب اگر سیشن کورٹ سے دوبارہ رجوع کیا تو کیا 200 سال کی عمر میں انصاف ملے گا؟ ضعیف العمر خاتون — فوٹو: ڈان نیوز

سپریم کورٹ نے شادی کے 75 سال بعد بھی حق مہر نہ ملنے سے متعلق میں ضعیف العمر خاتون کو سوچنے کے لیے مہلت دے دی۔

سپریم کورٹ میں پشاور کی 90 سالہ سعیدہ سلطان کے حق مہر سے متعلق کیس کی جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

خاتون کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ تین کنال دس مرلے زمین نام ہونے کے باوجود قبضہ نہیں مل سکا اور فیصلے حق میں ہونے کے باوجود اجرا کے معاملے میں جعلی رپورٹ پیش کی گئی۔

عدالت نے کہا کہ اجرا کے معاملے کو سیشن کورٹ میں بھیجنے کا حکم دے سکتے ہیں یا درخواست خارج ہو جائے گی۔

ضعیف العمر خاتون نے سوچنے کے لیے کچھ مہلت کی درخواست کی جس پر عدالت نے سماعت نومبر تک ملتوی کر دی۔

سماعت کے بعد نجی چینل 'جیو نیوز' سے گفتگو کرتے ہوئے خاتون سعیدہ سلطان نے کہا کہ '15 سال کی عمر میں شادی ہوئی، اب 90 سال کی ہو چکی ہوں لیکن حق مہر نہیں مل سکا۔'

انہوں نے کہا کہ 'کیس 1970 سے مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہے، میرے حق میں فیصلے ہونے کے باوجود قبضہ نہیں مل سکا۔'

ان کا کہنا تھا کہ '2010 میں مجھے قبضہ دلانے کے حوالے سے جعلی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی، اب اگر سیشن کورٹ سے دوبارہ رجوع کیا تو کیا 200 سال کی عمر میں انصاف ملے گا؟ سب بہنوں اور بیٹیوں والے ہیں میرے ساتھ بھی انصاف کیا جائے۔'

تبصرے (0) بند ہیں