’نواز شریف کا فوج سے جھگڑا پاناما کمیشن میں بریگیڈیئرز کو شامل کرنے کے بعد شروع ہوا‘

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2020
فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف کا اصرار تھا کہ پاناما کی تحقیق آزاد ذرائع سے نہ ہوں—فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف کا اصرار تھا کہ پاناما کی تحقیق آزاد ذرائع سے نہ ہوں—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کا فوج کے ساتھ جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پاناما کمیشن میں دو بریگیڈیئرز کو شامل کیا۔

کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا مطالبہ تھا کہ کمیشن میں شامل بریگیڈیئرز کرپشن چھپانے میں مدد کریں۔

مزید پڑھیں: مجھے بتایا گیا کہ پارلیمنٹ کوئی اور چلا رہا ہے، نواز شریف

فواد چوہدری نے کہا کہ ’نواز شریف کا اصرار تھا کہ پاناما کی تحقیق آزاد ذرائع سے نہ ہوں‘۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) کے قائد دعویٰ کرتے ہیں کہ اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی ظہیر الاسلام نے استعفیٰ دینے کا کہا جس پر نواز شریف کو اتنا غصہ آیا کہ مشاہد اللہ سے استعفیٰ لے لیا‘۔

فواد چوہدری نےکہا کہ ’ڈان لیکس پر نواز شریف کو اتنا غصہ آیا کہ پرویز رشید سے استعفیٰ لے لیا‘۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈان لیکس کے بعد وفاقی حکومت نے واقعے کی مذمت کی اور پرویز رشید سے استعفیٰ لیا پھر جب ظہیر الاسلام ریٹائرڈ ہوئے تو نواز شریف نے بھرپور انداز انہیں رخصت کیا جس کا تصویری ثبوت موجود ہے'۔

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے انتخابات میں فوج کی موجودگی کے بارے میں کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے مل کر نگراں حکومت بنائی تھی اور نگراں حکومت کے حکم پر فوج انتخابات میں آئی تھی‘۔

علاوہ ازیں انہوں نے قومی احتساب بیورو (نیب) قانون سے متعلق کہا کہ مذکورہ قانون نواز شریف نے بنایا، شاہد خاقان عباسی نے چیئرمین نیب لگایا، پراسیکیوٹرز سے لے کر چپڑاسی تک تمام کو مسلم لیگ (ن) نے بھرتی کیا۔

یہ بھی پڑھیں: آل پارٹیز کانفرنس: جدوجہد عمران خان کے نہیں انہیں لانے والوں کیخلاف ہے، نواز شریف

فواد چوہدری نے کہا کہ ’اگر وزیراعظم عمران خان احتساب کے عمل کو روکنے کی یقین کرادیں تو تمام اپوزیشن جماعتیں پرانی تنخواہ میں کام کریں گی‘۔

انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کو مخاطب کرکے کہا کہ ’سیاسی مخالفین ہونے کی بنیاد پر تنقید بنتی ہے لیکن جب اداروں پر تنقید کرتے ہیں تو گویا اداروں کی بنیادیں ہلانے کی کوشش کرتے ہیں‘۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ’پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو اپنی بقا کے لیے شدت پسند گروہ کا سہارا لینا پڑ رہا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’دونوں جماعتوں کو اپنی سیاست کے لیے مدرسے کے بچوں کا سہارا لینا پڑ رہا ہے‘۔

فواد چوہدری نے گزشتہ روز لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے جلسے میں ’محدود تعداد‘ کے شرکا کی شرکت پر کہا کہ ’لیگی رہنماؤں کو میرج ہال میں جلسے کرنے چاہیے‘۔

رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ ’پیپلز پارٹی کا عام کارکن برا منا رہا ہوگا کہ ان کی جماعت فضل الرحمٰن کی قیادت میں آگے چلی گئی‘۔

مزید پڑھیں: آل پارٹیز کانفرنس: جدوجہد عمران خان کے نہیں انہیں لانے والوں کیخلاف ہے، نواز شریف

فواد چوہدری نے اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے بننے والے پہلے صدر مولانا فضل الرحمٰن اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا موازانہ پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’مولانا فضل الرحمٰن اور سراج الحق کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ جے یو آئی کے سربراہ اربوں روپے کے مالک ہیں جبکہ جماعت اسلامی کے امیر کے گھر کی چھت ٹپکتی ہے اور محدود وسائل کا سامنا ہے‘۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ’پی ڈی ایم کے قیام کی کوئی قانونی اور آئینی حیثیت نہیں ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں