وزیراعظم نے نواز شریف،دیگر کےخلاف غداری کے مقدمے پر شدید ناپسندیدگی کا اظہار کیا،فواد چوہدری

05 اکتوبر 2020
ہوسکتا ہے کسی نے کارروائی ڈالنے کے لیے ایسا کیا ہو، فواد چوہدری — فائل فوٹو/ڈان نیوز
ہوسکتا ہے کسی نے کارروائی ڈالنے کے لیے ایسا کیا ہو، فواد چوہدری — فائل فوٹو/ڈان نیوز

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے نواز شریف اور دیگر کے خلاف غداری کے مقدمے پر شدید ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر سینئر صحافی حامد میر کے ٹوئٹ پر ردعمل میں ٹوئٹ کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ 'وزیر اعظم کو اس ایف آئی آر کا کوئی علم نہیں تھا، جب میں ان کے علم میں لایا کہ اس طرح ایک ایف آئی آر ہوئی ہے جس میں نواز شریف اور دیگر لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے تو انہوں نے شدید ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔'

وفاقی وزیر نے کہا کہ 'ہوسکتا ہے کسی نے کارروائی ڈالنے کے لیے ایسا کیا ہو، دیکھتے ہیں۔'

صحافی حامد میر اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ 'وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو یہ اعزاز مل گیا ہے کہ ان کے دور میں پنجاب پولیس نے ریاست جموں و کشمیر کے منتخب وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'اس ایف آئی آر کے ذریعے دنیا بھر میں کشمیر پر پاکستان کے روایتی مؤقف کا مذاق اڑایا گیا۔'

یہ بھی پڑھیں: لاہور: نواز شریف کے خلاف بغاوت کا مقدمہ

واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف مجرمانہ سازش، بغاوت اور لوگوں کو اکسانے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ ایف آئی آر میں مریم نواز سمیت دیگر لیگی قائدین کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

صوبائی دارالحکومت لاہور کے تھانہ شاہدرہ میں شہری بدر رشید کی مدعیت میں نواز شریف اور دیگر کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 120، 120 بی (مجرمانہ سازش)، 121، 121 اے (پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑنے کی سازش)، 123 اے ( ملک کی تشکیل کی مذمت اور اس کے وقار کو ختم کرنے کی حمایت)، 124 اے (بغاوت)، 153 اے (مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کا فروغ) اور 505 اور برقی جرائم کی روک تھام کے قانون 2016 کی شق 10 تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق نواز شریف کے آل پارٹیز کانفرنس، مسلم لیگ کی سینٹرل ورکرز کمیٹی اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے خطبات میں شریک رہنماؤں راجا ظفر الحق، سردار ایاز صادق، شاہد خاقان عباسی، خرم دستگیر، جنرل (ر) عبدالقیوم، سلیم ضیا، اقبال ظفر جھگڑا، صلاح الدین ترمذی، مریم نواز شریف، احسن اقبال، شیخ آفتاب احمد، پرویز رشید، خواجہ آصف، رانا ثنا اللہ، بیگم نجمہ حمید، بیگم ذکیہ شاہ نواز، طارق رزاق چوہدری نے تقاریر کی تائید کی۔

مزید یہ کہ ایف آئی آر کے مطابق سردار یعقوب نثار، نوابزدہ چنگیز مری، مفتاح اسمٰعیل، طارق فزاق چوہدری، محمد زبیر، عبدالقادر بلوچ، فاطمہ خواجہ، مرتضیٰ جاوید عباسی، مہتاب عباسی، جاوید لطیف، مریم اورنگزیب، عطا للہ تارڑ، چوہدری برجیس طاہر، چوہدری محمد جعفر اقبال، عظمیٰ بخاری، شائستہ پرویز ملک، سائرہ افضل تارڑ، بیگم عشرت اشرف، وحید عالم، راحیلہ درانی، دانیال عزیز سمیت ویڈیو لنک پر شریک رہنماؤں راجا فاروق حیدر، خواجہ سعد رفیق، امیر مقام عرفان صدیقی و دیگر نے نواز شریف کی تقاریر کو سن کر اس کی تائید کی۔

مزید پڑھیں: فوج کے خلاف 'ہرزہ سرائی': کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج

خیال رہے کہ 20 ستمبر 2020 کو سابق وزیراعظم نواز شریف نے طویل عرصے بعد اپنی خاموشی کو توڑتے ہوئے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں حکومت اور اداروں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری جدوجہد وزیراعظم عمران خان کے خلاف نہیں بلکہ 2018 کے انتخابات کے ذریعے انہیں اقتدار میں لانے والوں کے خلاف ہے۔

اس کے بعد وہ کئی دفعہ اپنی تقاریر میں حکومت، فوج اور پاکستان کے دیگر اداروں پر سخت تنقید کرتے آرہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں