ملک میں شدید بارشوں اور سیلاب سے کم از کم 58 افراد ہلاک
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے سرکاری ادارے نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کل بروز پیر کو کہا ہے کہ ملک بھر میں حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں 58 افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ افراد متاثر کی تعداد ہزاروں میں ہے۔
ادارے کے آپریشن چیف بریگیڈئر مرزا کامران ضیاء نے صحافیوں کو بتایا کہ ’31 جولائی سے لیکر اب تک بارشوں سے کم از کم 58 افراد ہلاک، 30 سے زائد زخمی اور تقریباً 66 ہزار متاثر ہوئے ہیں’
مرزا کامران ضیا کا کہنا ہے کہ سیلاب کا پانی کم ہورہا ہے اور لوگ اپنے گھروں کو واپس جارہے ہیں تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ رواں اور اگلے ماہ امید سے زیادہ بارشوں کی توقع ہے۔
این ڈی ایم اے کے سربراہ میجرجنرل سعید علیم کا کنا ہے کہ بار بار ملک میں سیلاب آنے کی وجہ عالمی موسمیاتی تبدیلی ہے۔
چئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ اگست کے پہلے ہفتے میں ہونے والی بارشوں کے بارے محکمہ موسمیات نے آگاہ کر دیا تھا لیکن بارش کی شدت کے باعث حالات قابو سے باہر ہوگئے۔
چئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ ستمبر میں معمول سے زائد بارشوں کا امکان ہے جبکہ کوہ سلیمان کے پہاڑی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔
کراچی میں گزشتہ روز چند گھنٹوں کی بارش سے نظامِ زندگی بری طرح مفلوج اور تقریباً تیس گھنٹے گزرجانے کے بعد کراچی کے بیشتر علاقوں می بجلی اور معمولاتِ زندگی بحال نہیں ہوسکے ہیں۔
بارشوں کے حالیہ سلسلے سے صوبہ بلوچستان ، سندھ اور خیبرپختونخواہ سب سے ذیادہ متاثرہ ہوئے ہیں۔
ادھر شمالی صوبے خیبر پختونخوا میں سیلاب کے باعث کئی مکانات بہہ گئے۔
خیبرپختونخواہ سے لے کر صوبہ بلوچستان تک ذیادہ تر اموات کرنٹ لگنے، پانی میں ڈوبنے اور گھروں کی چھتوں یا دیوار گرنے سے ہوئی ہیں۔ کراچی میں ایک گھر پر موبائل فون ٹاور گرنے سے بھی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔
صوبہ بلوچستان میں بھی بارشوں سے بہت تباہی ہوئی ہے اور یہاں پر بارش کے سبب مختلف واقعات میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
حالیہ بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان کے ساتھ اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔ تاہم جھل مگسی، نصیرآباد اور جعفر آباد شدید متاثر ہوئے ہیں ۔ ڈان نیوز کے مطابق اب تک مختلف علاقوں میں پندرہ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
مجموعی طور پر ان تینوں اضلاع میں درجنوں گاؤں زیرِ آب آگئے ہیں ۔ مکانوں اور مویشیوں کو نقصان پہنچا ہے۔ تربت میں ایک گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی جس میں تین خواتین ہلاک ہوگئیں۔
دوسری جانب پی ڈی ایم اے بلوچستان نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان جسمیں بارہ سو خیمے اور 2500 راشن کے پیکٹس بھجوا دئیے ہیں تاہم زمینی رابطےمنقطع ہونے کے باعث اب تک یہ سامان متاثرین تک نہیں پہنچ سکا ھے ۔ڈی جی پی ڈی ایم اے خالد بلوچ پرامید ہیں کہ متبادل راستوں کے زرئیعے یہ سامان متاثرہ افراد تک پہنچ جائےگا۔
تربت میں ایک گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی جس میں تین خواتین ہلاک ہوگئیں۔
صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کابینہ کے تین اراکین کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے پر روانہ کیا ہے۔
اس سے قبل این ڈی ایم اے نے خبردار کیا تھا کہ کچھ دریاؤں میں سیلاب جاری رہ سکتا ہے۔
اب سے تین سال قبل دوہزار دس میں پاکستان کی تاریخ کا ہولناک سیلاب آیا تھا جس میں لاکھوں افراد متاثر و بے گھر ہوئے تھے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق اس سیلاب میں 1800 افراد ہلاک اور دو کروڑ افراد متاثرہ ہوئے تھے۔
تبصرے (1) بند ہیں