ملک میں شدید بارشوں اور سیلاب سے کم از کم 58 افراد ہلاک

شائع August 5, 2013

کراچی کے مضافاتی علاقے میں فوجی اہلکار ریسکیوآپریشن میں مصروف ہے۔ اے ایف پی تصویر
کراچی کے مضافاتی علاقے میں فوجی اہلکار ریسکیوآپریشن میں مصروف ہے۔ اے ایف پی تصویر

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے سرکاری ادارے نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کل بروز پیر کو کہا ہے کہ ملک بھر میں حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں 58 افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ افراد متاثر کی تعداد ہزاروں میں ہے۔

ادارے کے آپریشن چیف بریگیڈئر مرزا کامران ضیاء نے صحافیوں کو بتایا کہ ’31 جولائی سے لیکر اب تک بارشوں سے کم از کم 58 افراد ہلاک، 30 سے زائد زخمی اور تقریباً 66 ہزار متاثر ہوئے ہیں’

مرزا کامران ضیا کا کہنا ہے کہ سیلاب کا پانی کم ہورہا ہے اور لوگ اپنے گھروں کو واپس جارہے ہیں تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ رواں اور اگلے ماہ امید سے زیادہ بارشوں کی توقع ہے۔

این ڈی ایم اے کے سربراہ میجرجنرل سعید علیم کا کنا ہے کہ بار بار ملک میں سیلاب آنے کی وجہ عالمی موسمیاتی تبدیلی ہے۔

چئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ اگست کے پہلے ہفتے میں ہونے والی بارشوں کے بارے محکمہ موسمیات نے آگاہ کر دیا تھا لیکن بارش کی شدت کے باعث حالات قابو سے باہر ہوگئے۔

چئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ  ستمبر میں معمول سے زائد بارشوں کا امکان ہے جبکہ کوہ سلیمان کے پہاڑی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔

کراچی میں گزشتہ روز چند گھنٹوں کی بارش سے نظامِ زندگی بری طرح مفلوج اور تقریباً تیس گھنٹے گزرجانے کے بعد کراچی کے بیشتر علاقوں می بجلی اور معمولاتِ زندگی بحال نہیں ہوسکے ہیں۔

بارشوں کے حالیہ سلسلے سے صوبہ بلوچستان ، سندھ اور خیبرپختونخواہ سب سے ذیادہ متاثرہ ہوئے ہیں۔

 ادھر شمالی صوبے خیبر پختونخوا میں سیلاب کے باعث کئی مکانات بہہ گئے۔

خیبرپختونخواہ سے لے کر صوبہ بلوچستان تک ذیادہ تر اموات کرنٹ لگنے، پانی میں ڈوبنے اور گھروں کی چھتوں یا دیوار گرنے سے ہوئی ہیں۔ کراچی میں ایک گھر پر موبائل فون ٹاور گرنے سے بھی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔

صوبہ بلوچستان میں بھی بارشوں سے بہت تباہی ہوئی ہے اور یہاں پر بارش کے سبب مختلف واقعات میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

حالیہ بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان کے ساتھ اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔ تاہم جھل مگسی، نصیرآباد اور جعفر آباد شدید متاثر ہوئے ہیں ۔ ڈان نیوز کے مطابق اب تک مختلف علاقوں میں پندرہ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

مجموعی طور پر ان تینوں اضلاع میں درجنوں گاؤں زیرِ آب آگئے ہیں ۔ مکانوں اور مویشیوں کو نقصان پہنچا ہے۔ تربت میں ایک گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی جس میں تین خواتین ہلاک ہوگئیں۔

دوسری جانب پی ڈی ایم اے بلوچستان نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان جسمیں بارہ سو خیمے اور 2500 راشن کے پیکٹس بھجوا دئیے ہیں تاہم زمینی رابطےمنقطع ہونے کے باعث اب تک یہ سامان متاثرین تک نہیں پہنچ سکا ھے ۔ڈی جی پی ڈی ایم اے خالد بلوچ پرامید ہیں کہ متبادل راستوں کے زرئیعے یہ سامان متاثرہ افراد تک پہنچ جائےگا۔

 تربت میں ایک گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی جس میں تین خواتین ہلاک ہوگئیں۔

 صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کابینہ کے تین اراکین کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے پر روانہ کیا ہے۔

 اس سے قبل این ڈی ایم اے نے خبردار کیا تھا کہ کچھ دریاؤں میں سیلاب جاری رہ سکتا ہے۔

 اب سے تین سال قبل دوہزار دس میں پاکستان کی تاریخ کا ہولناک سیلاب آیا تھا جس میں لاکھوں افراد متاثر و بے گھر ہوئے تھے۔

 ایک محتاط اندازے کے مطابق اس سیلاب میں 1800 افراد ہلاک اور دو کروڑ افراد متاثرہ ہوئے تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Kamran Choudhri Aug 06, 2013 02:07am
Floods Again They Come, Flood's Again, Who is at Fault, The present Government, No, It is not Because of One worst Government, it is because of worst society failure to Understand, Plan ,Develop, Monitor ,. Develope & enforce appropiate Rules Regulations that requires All Civil Construction Activity Keeping in prespective the Area Geology, Surface Hydro geology, if you take a look over older maps of Major City or Town like Karachi Lahore, Peshawer Rawalpindi (& other like wise cities towns adjoining areas) you will notice hundreds of Rain water fed Streams & rivers criss crossing there way from hinterland towards there final destination to another down country river & ultimatley into Sea , over the period all these rain water fed rivers & streams have been either level'd to make plots or encroached upon . Little is left what was once a water shed , In particular Karachi being an arid zone flash floods occur over a period say 5-10 years time line , with absence of monitoring data over flood plains and unabated civil constructions like signal free corridors, fly overs & bridges the planners & designers did not address the surface hydro geology , resulting in blocking the natural rain water flood path resulting in inundation of localities falling in water flood paths, take for example the Abu Hassan Isphani road Memon Bara market& adjoining area in Karachi, The area is built upon rain streams/ drain nullah , wich has blocked the down ward swift flood water movement into lyari River ,Which t self has been disturbed by Free Way Construction not taking into account adjoin stream connectivity to main river lyari , there for the flood water not finding ist natural path will flood streets & home now this example is visible & in similarity repeated all over Pakistan in many other areas of Karachi, Lahore, Rawalpindi, Peshawer, Gilgit,Chitral,Sawat, skardu, you name it the story is same all over Cities, big & Small towns , Majority of Floods linked disaster are our Own Making , respect the environment , Build Sensibly , for a long term solution the Geological Surevy of PAkistan (GSP) along with Civil Engineering Department of respective area University Colleges must work with abuilding control authority to Surevy, Regulate & Monitor all year long all Civil construction including roads, bridges etc to be environment friendly & sustainable with Nature.

کارٹون

کارٹون : 26 جون 2025
کارٹون : 25 جون 2025