’نیٹ فلیکس‘ کو متنازع فلم پر فوجداری مقدمے کا سامنا

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2020
کیوٹیز کو ستمبر کے پہلے ہفتے میں ریلیز کیا گیا تھا—اسکرین شاٹ
کیوٹیز کو ستمبر کے پہلے ہفتے میں ریلیز کیا گیا تھا—اسکرین شاٹ

اسٹریمنگ ویب سائٹ ’نیٹ فلیکس‘ کو متنازع بولڈ فلم ’کیوٹیز‘ ریلیز کرنے پر امریکا میں فوجداری مقدمے کا سامنا ہے۔

نیٹ فلیکس کو مذکورہ فلم پر پہلے ہی دنیا بھر سے شدید تنقید کا سامنا تھا اور ترکی نے کیوٹیز کی ملک میں ریلیز پر پابندی بھی لگا دی تھی۔

’کیوٹیز‘ کو ریلیز کیے جانے پر امریکا سمیت دنیا بھر میں لوگوں نے نیٹ فلیکس کے خلاف احتجاج کے طور پر سبسکرپشن بھی ختم کرنا شروع کی تھی، تاہم اس کے باوجود اسٹریمنگ ویب سائٹ فلم کی حمایت جاری تھی۔

تاہم اب خبر سامنے آئی ہے کہ نیٹ فلیکس کو مذکورہ فلم کو ریلیز کیے جانے پر امریکی ریاست ٹکساس میں فوجداری مقدمے کا سامنا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق نیٹ فلیکس پر ریاست ٹیکساس کی حکومت نے فلم میں کم عمر بچوں کو نیم عریاں اور جنسی رجحانات کی طرح راغب دکھائے جانے پر عدالت میں کرمنل مقدمہ دائر کردیا۔

ریاست ٹیکساس کی جانب سے گزشتہ ماہ 23 ستمبر کو ٹیلر کاؤنٹی کی عدالت سے رجوع کیا گیا تھا، جس میں عریانیت اور نابالغ لڑکیوں کو جنسی رجحانات کی جانب راغب دکھائے جانے پر اسٹریمنگ ویب سائٹ کے خلاف فوجداری مقدمے کی درخواست کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’نیٹ فلیکس‘ نے متنازع بولڈ فلم کی ترکی میں ریلیز روک دی

عدالت میں جمع کرائے گئے دستاویزات کو ریاست ٹیکساس کے امریکی سیاستدان میٹ شیفر نے بھی ٹوئٹ کیا، دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ نیٹ فلیکس نے انتہائی کم لباس میں نابالغ لڑکیوں کی جنسی نمائش کی اور انہیں جنسی رجحانات کی جانب راغب دکھایا۔

عدالت میں مقدمہ دائر ہونے پر نیٹ فلیکس نے اپنے بیان میں ایک بار پھر متنازع فلم کیوٹیز کی حمایت کی اور کہا کہ مذکورہ فلم سماجی مسئلے پر مبنی ہے اور اس کے ذریعے جنسی رجحانات کو پھیلانے کے الزامات غلط ہیں۔

خیال رہے کہ ’کیوٹیز‘ کی کہانی 11 سالہ مسلمان لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو بے راہ روی اور قدرے بولڈ و آزاد زندگی کے مزے چکھنے کے بعد اپنے مذہبی خاندان سے بغاوت پر اتر آتی ہیں۔

ترکی نے فلم پر پابندی لگادی تھی—اسکرین شاٹ
ترکی نے فلم پر پابندی لگادی تھی—اسکرین شاٹ

فلم کی کہانی افریقی ملک سینیگال کے پناہ گزین خاندان اور اس گھر کی جوان ہوتی 11 سالہ بچی کے بلوغت کو پہنچنے والے رجحانات کے گرد گھومتی ہے۔

فلم میں مسلمان خاندان کو دکھایا گیا ہے، جس میں 11 سالہ بچی کے والد دوسری شادی بھی کرتے ہیں جب کہ ان کے گھر میں مسائل بھی رہتے ہیں۔

فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح 11 سالہ بچی اپنے آبائی مذہب اور انٹرنیٹ دور کے ٹرینڈز کے درمیان الجھ کر بے راہ روی کا شکار بن جاتی ہیں۔

مزید پڑھیں: متنازع فلم ریلیز کرنے پر حمزہ عباسی نے نیٹ فلیکس کی سبسکرپشن ختم کردی

فلم میں دکھایا گیا ہے کہ 11 سالہ مسلمان بچی کس طرح اپنی ہم عمر دیگر فرانسیسی بچیوں کے آزاد ماحول، تنگ لباس اور ان کی جانب سے بولڈ ڈانس کرنے سے متاثر ہوکر ان کے راستے پر چل پڑتی ہے اور پھر انتہائی کم عمری میں ہی وہ اپنی ہم عمر لڑکیوں کے ساتھ فحش حرکتیں کرنے لگتی ہے۔

فلم میں دکھایا گیا کہ کس طرح 11 سالہ مسلمان بچی کی بولڈ اور فحش حرکتوں کو ان سے عمر میں بڑے لڑکے موبائل پر ریکارڈ کرکے سوشل میڈیا پر وائرل کردیتے ہیں۔

فلم پر تنقید کے باوجود نیٹ فلیکس نے اسے ستمبر کے پہلے ہی ہفتے میں ترکی سمیت دیگر چند ممالک کے علاوہ دنیا بھر میں ریلیز کیا تھا اور اب بھی مذکورہ فلم اسٹریمنگ ویب سائٹ پر موجود ہے۔

مذکورہ فلم کی پاکستان میں ریلیز کے حوالے سے بھی پاکستانی صارفین نے نیٹ فلیکس کی سبسکرپشن ختم کرنا شروع کی تھی جب کہ امریکا اور یورپ سمیت دیگر ممالک میں بھی اسٹریمنگ ویب سائٹ کی سبسکرپشن کو بڑے پیمانے پر ختم کیا گیا تھا۔

سبسکرپشن ختم کیے جانے کے باوجود نیٹ فلیکس نے فلم کو ویب سائٹ سے نہیں ہٹایا اور نہ ہی وہ فلم کو ہٹانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

فلم میں کم عمر بچیوں کو انتہائی بولڈ انداز میں دکھایا گیا ہے—اسکرین شاٹ
فلم میں کم عمر بچیوں کو انتہائی بولڈ انداز میں دکھایا گیا ہے—اسکرین شاٹ

تبصرے (0) بند ہیں