'جو شخص معاون خصوصی کیلئے ٹھیک نہیں، وہ سی پیک اتھارٹی کا سربراہ کیسے ہوسکتا ہے'

اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2020
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ حکومت کے دوغلے پن کو مسترد کرتے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ حکومت کے دوغلے پن کو مسترد کرتے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے احتساب کے عمل پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ کابینہ کا ایک رکن معاون خصوصی کے عہدے کے لیے ٹھیک نہیں تو وہ سی پیک جیسی اہم اتھارٹی کو کیسے چلاسکتا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں سفید پوش طبقے کا بھرم اور پردہ چاک ہوگیا جو ایک المیہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خواب تو بہت بڑے بڑے دکھائے گئے، کہاں ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر اور آج حالات سب کے سامنے ہیں۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ‘آج اخبارات میں ایک سرخی زینت بنی ہوئی ہے کہ کابینہ کے اہم رکن نے استعفیٰ دے دیا اور وزیراعظم نے ان کا استعفیٰ قبول کرلیا، ہم یہ سوال پوچھنا چاہتے ہیں کہ وہ موصوف جنہوں نے ایک پوزیشن سے استععفیٰ دیا وہ ایک اور اہم پوزیشن پر کس طرح کام کرسکتے ہیں’۔

مزید پڑھیں:لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے معاون خصوصی کا عہدہ چھوڑ دیا

انہوں نے کہا کہ ‘اگر وہ ایک پوزیشن رکھنے کے لیے ٹھیک تصور نہیں ہوتے ہیں تو پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) جیسی اہم اتھارٹی چلانے کے لیے کیسے ٹھیک تصور ہوسکتے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘عوام کے سامنے اپنے احتساب کے بیانیے کو بچانے کے لیے ایک لولی پاپ پھینکا گیا ہے کہ دیکھو ہم نے استعفیٰ لے لیا، ہم جاننا چاہتے ہیں کہ ان سے کن وجوہات کی بنا پر استعفیٰ لیا گیا یا قبول کیا گیا’۔

مصفطیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ‘اگر وہ وجوہات معاون خصوصی کے منصب کو جاری رکھنے کے لیے ٹھیک نہیں ہیں تو پھر وہ سی پیک اتھارٹی پر ہوں گے اور ہم اس دوغلے پن کو مکمل طور پر رد کرتے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے اور اس کا بنیادی تصور یہ ہے کہ ہر شہری کے ساتھ برابر کا سلوک ہوگا، یہ نہیں ہوگا کہ اپوزیشن کے لیے ایک معیار ہو اور حکومت میں بیٹھے وزرا کے لیے دوسرا معیار ہو’۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کا استعفیٰ قبول کیا تھا جبکہ وہ سی پیک اتھارٹی کے سربراہ کے طور پر کام جاری رکھیں گے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنی ایک ٹوئٹ میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے کہا تھا کہ میں نے وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی تھی کہ مجھے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کے اضافی عہدے سے دستبردار ہونے دیں۔

عاصم سلیم باجوہ نے لکھا تھا کہ وزیراعظم نے میری درخواست منظور کرلی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا معاون خصوصی اطلاعات کے خلاف الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ

علاوہ ازیں بلاول بھٹو کے ترجمان نے کہا کہ ‘چند دن بعد اپوزیشن کی احتجاجی تحریک کا باقاعدہ آغاز ہونے جارہا ہے، 16 اکتوبر کر گجرانوالہ میں جلسہ ہے اس جلسے میں پی ڈی ایم کی ساری قیادت شریک ہوگی’۔

اپوزیشن کے 16 اکتوبر کے جلسے سے متعلق انہوں نے کہا کہ ‘پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو بھی اس جلسے میں شرکت کریں گے، ہمارے پنجاب کے صدر قمرالزمان قائرہ لالہ موسیٰ میں اپنے گھر سے بڑے جلوس کی قیادت کرتے ہوئے گجرانوالہ جلسہ گاہ میں پہنچیں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس وقت ہم سمجھتے ہیں کہ اس ملک میں جو سیاسی حالات پیدا کیے گئے ہیں اس کو دیکھتے ہوئے وہ ایک کامیاب جلسہ ہوگا اور اپوزیشن کی جانب سے ایک ایسی بنیاد رکھی جائے گی کہ اس کے فوراً بعد 18 اکتوبر کو کراچی میں اور پھر 25 تاریخ کو کوئٹہ میں بھرپور جلسہ ہوگا’۔

یہ بھی پڑھیں:مسلم لیگ (ن) کے جلسے کے مقابلے میں پی ٹی آئی کا پاور شو تصادم کا باعث بن سکتا ہے، اسپیشل برانچ

ترجمان بلاول بھٹو نے کہا کہ ان جلسوں میں عوام کی شرکت ہوگی کیونکہ آج عام آدمی کرب سے گزر رہا ہے اور انہیں معاشی مشکلات کی جانب دھکیلا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سقوط کشمیر کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ دنیا ہمارے ساتھ کھڑی ہوتی، اسلامی ممالک ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے اور ہم ان کا ایک مضبوط کیس لڑتے لیکن آج پاکستان دنیا میں تنہا کھڑا ہے اور کوئی ہمارا ساتھ دینے کو تیار نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کی معیشت کو ٹائیگر فورس کے حوالے کردیا گیا ہے، یہ اس ملک کی بیوروکریٹک مشینری پر ایسا عدم اعتماد ہے، ٹائیگر فورس دکانوں اور محلوں میں جائے گی تو وہاں انارکی پھیلے گی، ایک تاجر اور دکان دار اس کو کیوں برداشت کرے جس کا سرکاری محکمے سے کوئی تعلق نہیں ہو۔

پی پی پی کے رہنما نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں جان بوجھ کر اس نالائق اور نااہل حکومت کی جانب سے ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا جارہا ہے لیکن ہم اس میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں اور اپوزیشن اپنا مقدمہ اور بیانیہ لے کر عوام کے پاس جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ جو حالات اس وقت ہیں اس کی بنیاد پر ہم اس حکومت کو اٹھا کر باہر پھینک دیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں