آزاد کشمیر میں اراضی کی ملکیت کے تحفظ کیلئے قانون میں ترمیم کی منظوری

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2020
کابینہ اجلاس کی سربراہی وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر نے کی——فائل فوٹو: اے ایف پیا
کابینہ اجلاس کی سربراہی وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر نے کی——فائل فوٹو: اے ایف پیا

مظفرآباد: آزاد کشمیر کی کابینہ نے اراضی کی قانونی ملکیت کے تحفظ کے لیے موجودہ قانون میں ترامیم کرنے کی منظوری دے دی۔

فوجداری قانون (ترمیم) 2020 کے تحت نجی اور ریاستی زمین پر غیر قانونی قبضے کے جرم پر سخت سزا تجویز کی گئی ہے اور اس قسم کے کیسز جلد حل کرنے کے لیے میکانزم مقرر کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کابینہ اجلاس کی سربراہی وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر نے کی۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 21-2020: آزاد جموں و کشمیر کے 139 ارب روپے کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس شامل نہیں

اجلاس کے حوالے سے جاری ہینڈ آؤٹ کے مطابق جو افراد غیر منقولہ نجی یا سرکاری املاک کے غیر قانونی قبضے میں ملوث پائے گئے انہیں 10 سال قید کی سزا، حکومت کو جرمانے اور متاثرہ فریق کو خصوصی معاوضہ ادا کرنے کی سزا دی جائے گی۔

ہینڈ آؤٹ کے مطابق متاثرہ شخص سیشن کورٹ میں درخواست دائر کرے گا جس پر 60 روز میں فیصلہ سنایا جائے گا۔

اس کے بعد سیشن کورٹ کے فیصلے کے خلاف صرف ایک اپیل دائر کی جاسکے گی جس پر 30 روز میں فیصلہ کرنا ہوگا۔

مزید پڑھیں: آزاد کشمیر کی عدالتوں میں چیف جسٹس کی تعیناتی میں 'خلاف دستور' تاخیر

ترمیم کے مطابق غیر قانونی قابضین سے خالی کروانے کے بعد اراضی حقیقی مالک کے حوالے کردی جائے گی چاہے وہ حکومتی محکمہ ہو یا کوئی شخص ہو۔

اس کے علاوہ اس حکومتی محکمے کے سربراہ کے خلاف بھی کارروائی کی جاسکتی ہے جو قابضین کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر کے محکمے کی املاک پر غیر قانونی قبضے کا جائزہ لینے میں ناکام رہا۔

ترمیمی قانون میں کرایہ داروں کو کرایہ نامے کی مدت اختتام پذیر ہونے کے بعد جائیداد چھوڑنے کا پابند کیا گیا ہے بصورت دیگر ان کرایہ داروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

اس کے تحت مالک کو اس کی املاک پر غیر قانونی قبضے سے پہنچنے والی مشکلات کی وجہ سے معاوضہ ادا کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر الیکشن کمیشن کی سیاسی فوائد کیلئے آرمی چیف کی تصاویر استعمال کرنے پر تنبیہ

کابینہ نے ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کی تنظیم نو کرنے اور انہیں خود مختار بنانے کے لیے ان کی آمدن اور صلاحیت میں اضافہ کرنے لیے مؤثر اقدامات کرنے کا عزم کیا۔

علاوہ ازیں اجلاس میں ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کے ملازمین کی تنخواہاں کے واجبات ادا کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا لیکن واضح کیا گیا کہ ریاست مستقل بنیادوں پر یہ بوجھ برداشت نہیں کرے گی۔


یہ خبر 14 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Oct 14, 2020 06:41pm
اس طرح کا قانون سندھ میں بھی نافذ ہونا چاہیے۔ حکومت کی جانب سے رجسٹرڈ سماجی تنظیموں کو قبرستان کے لیے زمین الاٹ کی گئی مگر اس پر کسی اور ضلع کے رہائشی نے دعویٰ کردیا کہ یہ ہماری آبائی زمین ہے۔ حالانکہ زمین کی الاٹمنٹ کے وقت ریونیو بورڈ، ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر ، مختار کار پٹواریوں غیرہ نے کہا کہ یہ سرکاری زمین ہے مگر ناجائز دعوے کے بعد یہ کیس اب تک عدالتوں میں چل رہا ہے۔ اگر یہ قانون لاگو ہو گیا تو ان جیسے اشخاص کو کڑی سزا مل سکے گی۔