کورونا کی دوا ریمڈیسیور کی افادیت پر تنازع

17 اکتوبر 2020
ڈبلیو ایچ او کے کلینیکل ٹرائل میں نتیجہ اخذ کیا گیا کہ اینٹی وائرل دوا کورونا مریضوں کے زندہ رہنے کے امکانات پر بہت کم یا کوئی اثر نہیں ڈالتی۔
ڈبلیو ایچ او کے کلینیکل ٹرائل میں نتیجہ اخذ کیا گیا کہ اینٹی وائرل دوا کورونا مریضوں کے زندہ رہنے کے امکانات پر بہت کم یا کوئی اثر نہیں ڈالتی۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے کلینیکل ٹرائل میں ایک نیا تنازع سامنے آگیا جس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور سے کورونا وائرس کے مریضوں کے زندہ رہنے کے امکانات پر بہت کم یا کوئی اثر نہیں پڑتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دوا تیار کرنے والی امریکی کمپنی گلیاد سائنسز انکارپوریشن نے کہا کہ یہ تحقیقات دوسرے مطالعات سے حاصل ہونے والے شواہد سے مطابقت نہیں رکھتی ہیں جو ریمڈیسیور کے کلینیکل فوائد کی توثیق کرتی ہیں جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کورونا وائرس انفیکشن کے علاج کے لیے استعمال کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں تشویش ہے کہ اس اوپن لیبل عالمی ٹرائل کے ڈیٹا کو سخت جائزے کا سامنا نہیں رہا ہے جس سے تعمیری سائنسی بحث ہوسکے‘۔

مزید پڑھیں: 'پاکستان میں کورونا کے علاج میں مؤثر دوا 'ریمڈیسیور' کی تیاری جلد شروع ہوگی'

تاہم ایک خود مختار ماہر شماریات رچرڈ پیٹو، جن کی عالمی ادارہ صحت نے خدمات حاصل کیں، نے گلیاد کی تنقید کو مسترد کردیا۔

انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک قابل اعتماد نتیجہ ہے، کسی کو گمراہ کرنے نہ دیں کیونکہ وہ ایسا کرنے کی کوشش کریں گے، یہی اصل ثبوت ہے‘۔

جمعرات کو عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اعلان کیے گئے ٹرائل کے نتائج میں کووڈ 19 کے ساتھ لوگوں کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی چند دوائیوں میں سے ایک کو غیر متاثر قرار دیا گیا۔

اقوام متحدہ کی صحت ایجنسی نے کہا کہ ریمڈیسیور سے لوگوں کو زندہ رکھنے یا سانس کی بیماری میں مبتلا مریضوں کے ہسپتال میں قیام پر بہت کم اثر پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جاپان نے کورونا مریضوں کے علاج کیلئے 'ریمڈیسیور' دوا کے استعمال کی منظوری دے دی

اس کا ٹرائل 30 سے زائد ممالک میں 11 ہزار 266 بالغ مریضوں پر کیا گیا تھا اور اس کے نتائج سے اینٹی وائرل جیسے ریمڈیسیور سے توجہ دور ہوکر نئے مونوکلونل اینٹی باڈیز کی طرف توجہ مرکوز کی جاسکتی ہے جسے ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ اسے تحقیق میں شامل کیا جاسکتا ہے۔

ریمڈیسیور کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ریجنرون کے تجرباتی مونوکلونل اینٹی باڈی انفیکشن بھی دیا گیا تھا۔

تاہم ایک اور امریکی کمپنی ایلی للی اور کو نے منگل کے روز کہا ہے کہ حفاظت کے خدشات کے پیش نظر اس کے اپنے کورونا اینٹی باڈی علاج کے ایک ٹرائل کو روک دیا گیا ہے۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے آغاز میں گلیاد نے ایبولا کے لیے بنائی گئی اپنی کو اس بیماری سے جلد صحتیابی کے استعمال کا بتاتے ہوئے کہا تھا کہ دوا کے دیگر چھوٹے ٹرائلز سے ظاہر ہوتا ہے کہ کووڈ 19 کے علاج میں پانچ روز تک کمی اور آکسیجن لینے والے چند مریضوں میں موت کے خطرے کو کم کرنے میں مدد ملی۔

تبصرے (0) بند ہیں