نیوزی لینڈ: عام انتخابات میں جیسنڈا آرڈرن کی جماعت بھاری اکثریت سے کامیاب

اپ ڈیٹ 17 اکتوبر 2020
جیسنڈا آرڈرن اپنے گھر سے باہر نکلی اور ہاتھ لہرا کر حامیوں کی مبارکباد کا جواب دیا — فائل فوٹو: اے پی
جیسنڈا آرڈرن اپنے گھر سے باہر نکلی اور ہاتھ لہرا کر حامیوں کی مبارکباد کا جواب دیا — فائل فوٹو: اے پی

نیوزی لینڈ کے عام انتخابات میں وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کی بائیں بازوں کی لیبر پارٹی نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرلی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اس مینڈیٹ کا مطلب ہے کہ 40 سالہ جیسنڈا آرڈرن کئی دہائیوں میں پہلی مرتبہ سنگل پارٹی کی حکومت تشکیل دے سکتی ہیں اور انہیں ترقی پسند تبدیلی کی فراہمی کے چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا جس کا انہوں نے وعدہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ کورونا سے پاک، مقامی سطح پر تمام پابندیاں ہٹانے کا اعلان

ویلنگٹن میں وکٹوریہ یونیورسٹی کے سیاسی مبصر برائس ایڈورڈز نے نتائج کو 80 برس کی نیوزی لینڈ کی انتخابی تاریخ کی سب سے بڑی تبدیلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'یہ ایک تاریخی تبدیلی ہے'۔

لیبر پارٹی کو ملک کی ایک ہی پارلیمنٹ کی 120 میں سے 64 نشستوں پر برتری حاصل تھی۔

اگر لیبر پارٹی نصف سے زائد نشستوں پر کامیابی حاصل کرتی ہے تو جیسنڈا آرڈرن موجودہ نظام کے تحت سنگل پارٹی حکومت تشکیل دے سکیں گی۔

انتخابی نتائج سامنے آنے کے بعد جیسنڈا آرڈرن اپنے گھر سے باہر نکلیں اور ہاتھ لہرا کر حامیوں کو جواب دیا اور انہیں گلے لگایا۔

اپوزیشن کی نیشنل پارٹی کی سربراہ جوڈتھ کولنز نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم کو فون کرکے 'شاندار نتائج' پر مبارکباد دی۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ کا آن لائن انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے خصوصی ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ

انتخابی کمیشن نے کہا کہ لیبر پارٹی کے پاس 49 فیصد ووٹ تھے جو کہ نیشنل پارٹی کے 27 فیصد کے مقابلے میں کہیں زیادہ رہے۔

انتخابی کمیشن نے کہا کہ 77 فیصد بیلٹ کی گنتی کرلی گئی جو دراصل آرڈرن کے کووڈ 19 کے حوالے سے جارحانہ اقدامات سے متعلق ریفرنڈم تھا۔

وزیر خزانہ گرانٹ رابرٹسن نے کہا کہ لوگ کووڈ 19 سے نبردآزما ہونے کے طریقہ کار پر بہت خوش تھے اور بہت خوش ہیں۔

سیاسی ویب سائٹ ’ڈیموکریسی پروجیکٹ‘ کے تجزیہ کار جیفری ملر نے کہا کہ یہ جیت دراصل جیسنڈا آرڈن کی 'سپر اسٹار' مقبولیت اور برانڈ کے لیے ایک بہت بڑی ذاتی فتح ہے۔

خیال رہے کہ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے گزشتہ برس کرائسٹ چرچ میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی تھی۔

مزید پڑھیں: سانحہ کرائسٹ چرچ : نیوزی لینڈ میں ہتھیاروں سے متعلق قوانین مزید سخت

جیسنڈا آرڈرن اور فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے نیوزی لینڈ کی 2 مساجد پر حملے کی لائیو ویڈیو وائرل ہونے پر آن لائن انتہا پسندی کے خلاف 'کرائسٹ چرچ کال' کے نام سے مہم کا آغاز کیا تھا۔

کرائسٹ چرچ کال میں مختلف ممالک کی جانب سے بڑھتے ہوئے دباؤ کے بعد ٹیکنالوجی کی معروف کمپنیوں نے انٹرنیٹ پر انتہا پسندی کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔

یاد رہے کہ فیس بک نے حملے کے 24 گھنٹوں کے اندر ویڈیو کی 15 لاکھ کاپیاں ہٹائی تھیں لیکن سوشل میڈیا فیڈز میں وہ ویڈیو ظاہر ہوجاتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں