گلبدین حکمت یار 3 روزہ دورے پر آج پاکستان پہنچیں گے

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2020
90 کی دہائی میں گل بدین حکمت یار 2 مرتبہ افغان وزیراعظم کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے چکے ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز
90 کی دہائی میں گل بدین حکمت یار 2 مرتبہ افغان وزیراعظم کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے چکے ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: افغانستان کے تجربہ کار سیاست دان اور حزب اسلامی کے اہم رہنما گل بدین حکمت یار آج 3 روزہ دورے پر پاکستان پہنچیں گے۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق اپنے دورے کے دوران وہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کریں گے۔

مزید یہ کہ وہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سمیت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر رہنماوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

اس کے علاوہ افغان رہنما اپنے دورے میں پالیسی تھنک ٹینک سے خطاب اور میڈیا سے بات بھی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: مائیک پومپیو کا افغان طالبان سے امن عمل پر تبادلہ خیال

دوسری جانب دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'گل بدین حکمت یار کا دورہ افغان امن عمل سے متعلق تبادلہ خیال کا موقع فراہم کرے گا اور پاکستان اور افغانستان کے دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تعلقات کو تقویت دے گا‘۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان کے ساتھ ثقافت، عقائد اور رسم و رواج کے لحاظ سے گہرے تاریخی تعلقات قائم کرنے کو بہت اہمیت دیتا ہے، پاکستان افغان عوام کے امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے کی گئی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان، افغان امن عمل کے لیے افغان قیادت کے ذریعے وسیع البنیاد اور جامع سیاسی حل کی مستقل حمایت کرتا ہے۔

واضح رہے کہ 1990 کی دہائی میں گل بدین حکمت یار 2 مرتبہ افغان وزیراعظم کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے چکے ہیں، حال ہی میں انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت، پاکستان کے ساتھ دشمنی ہونے کی وجہ سے افغان امن عمل سے مطمئن نہیں تھا اور اسی لیے بھارت نے افغان امن عمل کو نقصان پہنچانے کے لیے مقامی ملیشیاز کی حمایت شروع کردی۔

مزید پڑھیں: بھارت کے حوالے سے زیر گردش خبروں کا افغان طالبان سے کوئی تعلق نہیں، ترجمان

افغان رہنما کا مزید کہنا تھا کہ 'چین اور پاکستان، افغانستان کے حوالے سے مشترکہ اور مربوط پوزیشن رکھتے ہیں، دونوں ممالک نہ صرف امن عمل کی حمایت کرتے ہیں بلکہ اسے خطے کے لیے فائدے مند بھی سمجھتے ہیں، خاص طور پر اگر یہ افغانستان میں بھارت کی موجودگی میں کمی کا باعث بنتا ہے‘۔


یہ خبر 19 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں