فیس بک نے ایک اوپن سورس اے آئی ماڈل تیار کیا ہے جو سو زبانوں کا ترجمہ کرنے انگلش میں ترجمہ کیے بغیر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس سسٹم کو ایم 2 ایم۔100 کا نام دیا گیا ہے جو فی الحال تحقیقاتی منصوبہ ہے مگر بتدریج اسے فیس بک صارفین نیوزفیڈ کی پوسٹس کو ترجمے کے لیے استعمال کرسکیں گے۔

خیال رہے کہ فیس بک کے دو تہائی کے قریب صارفین کی مادری زبان انگلش نہیں ہے۔

فیس بک کی ریسرچ اسسٹنٹ اینجیلا فین نے ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا 'برسوں سے اے آئی محققین کی جانب سے ایک ایسے عالمی ماڈل کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے جو مختلف کاموں کے لیے دنیا کی ہر زبان کو سمجھ سکے'۔

انہوں نے مزید بتایا 'ایک ایسا ماڈل جو تمام زبانوں، بولیوں اور ان کے آہنگ کو سپورٹ کرسکے، جس سے ہمیں زیادہ افراد کی خدمت کرنے میں مدد ملے گی، ترجمے کو اپ ٹو ڈیٹ رکھنے اور اربوں افراد کے لیے ایک نیا تجربہ مساوی طور پر فراہم کرسکیں، یہ کام اس مقصد کے قریب تر ہے'۔

اس اے آئی ماڈل کو سو زبانوں کے ساڑھے 7 ارب جملوں کے ڈیٹا سیٹ سے تربیت دی گئی ہے جو ویب سے لیے گئے۔

فیس بک کا کہنا ہے کہ یہ تمام ریسورسز اوپن سورس ہیں اور یہ ڈیٹا عوامی استعمال کے لیے دستیاب ہے۔

زبانوں کے ترجمے کے لیے محققین نے سب سے زیادہ درخواست کی جانے والی زبانوں کو ترجیح ادی ور بہت کم استعمال ہونے والی زبانوں سے گریز کیا۔

اس کے بعد زبانوں کو 14 مختلف گروپس میں تقسیم کیا جن کو لسانی، جغرافیائی اور ثقافتی مماثلت کو مدنظر رکھ کر مرتب کیا گیا۔

مختلف گروپس میں شامل زبانیں ایک لینگوئجز برج سے منسلک ہیں، جیسے ہندی، بنالی اور تامل انڈو۔ آرین زبانوں کے پل کام کرتی ہیں۔

فیس بک کے مطابق تیکنیکس کے امتزاج کا نتیجہ پہلا کثیر اللسانی مشین ٹرانسلیشن (ایم ایم ٹی) ماڈل کی شکل میں نکلا جو سو زبانوں کی جوڑیوں میں سے کسی کا ترجمہ انگلش ڈیٹا پر انحصار کیے بغیر کرسکتا ہے۔

کمپنی کے مطابق ابھی اس ڈیٹا کو کسی پراڈکٹ کا حصہ نہیں بنایا گیا مگر آزمائش سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ فیس بک پر لوگوں کو مختلف زبانوں کے ترجمے میں معاونت فراہم کرسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں