فوٹوگرافرز نے زندگی ’سرکس‘ بنادی تھی، جینیفر گارنر

اپ ڈیٹ 23 اکتوبر 2020
جینیفر گارنر فوٹوگرافرز کے لیے سخت قوانین کی حامی رہی ہیں—فائل فوٹو: اے پی
جینیفر گارنر فوٹوگرافرز کے لیے سخت قوانین کی حامی رہی ہیں—فائل فوٹو: اے پی

ہولی وڈ اداکارہ و سماجی کارکن 48 سالہ جینیفر گارنر نے پہلی بار فوٹوگرافرز کی جانب سے ڈیڑھ دہائی تک پیچھا کرنے کے معاملے پر کھل کر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیمرے والوں نے ان کی زندگی اجیرن کردی تھی۔

جینیفر گارنر کو امریکا میں اینٹی فوٹوگرافر مہم کی متحرک کارکن سمجھا جاتا ہے اور وہ ماضی میں حکومت سے ایسے قوانین بنانے کے مطالبے بھی کر چکی ہیں، جن میں اجازت کے بغیر تصاویر بنانے والے فوٹوگرافرز کو سزا دی جا سکے۔

جینیفر گارنر کی مہم کی بدولت ہی ریاست کیلی فورنیا نے 2013 میں ایسے قوانین بنائے جن سے فوٹوگرافرز پر کسی کی بھی اجازت کے بغیر تصویر لینے پر پابندی لگ گئی۔

بین ایفلک سے طلاق تک فوٹوگرافرز نے پیچھا کیا، جینیفر گارنر—فائل فوٹو: اے ایف پی
بین ایفلک سے طلاق تک فوٹوگرافرز نے پیچھا کیا، جینیفر گارنر—فائل فوٹو: اے ایف پی

اور اب جینیفر گارنر نے پہلی بار ذاتی اور ازدواجی زندگی سمیت بچوں کی تربیت و صحت پر فوٹوگرافرز کے پڑنے والے منفی اثرات پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ان کی زندگی کو ’سرکس‘ بنا دیا تھا۔

جینیفر گارنر نے پی بی ایس میڈیا کے شو ’ٹیل می مور ود کیلی کوریگن‘ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ فوٹوگرافرز نے 10 سال سے زائد عرصے تک ان کا اور ان کے بچوں کو پیچھا کیا۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

شوبز ویب سائٹ ای آن لائن کے مطابق جینیفر گارنر نے بتایا کہ ان کے گھر کے باہر یومیہ کم از کم فوٹوگرافرز کی 6 اور بعض اوقات 20 گاڑیاں ہر وقت کھڑی رہتی تھیں۔

اداکارہ کے مطابق فوٹوگرافرز نے انہیں بیوٹی پارلر، شاپنگ مال، شوٹنگ سیٹ اور ہسپتال سمیت ہر جگہ جاتے ہوئے دیکھا اور ان کی ہر حال میں تصاویر کھینچیں۔

جینیفر گارنر نے بتایا کہ فوٹوگرافرز نے حمل کے دوران ان کی تصاویر کھینچیں، بچوں کی پیدائش کے بعد تصاویر کھینچی، جب وہ پہلی بار بچے کے ساتھ باہر نکلیں تب ان کی تصاویر کھینچیں، جب ان کے بچے چھوٹے ہوئے تب تصاویر بنائیں اور جب ان کے بچے بڑے ہوتے گئے تب بھی ان کی تصاویر بنائی جاتی رہیں۔

شادی سے بچوں اور پھر طلاق تک فوٹوگرافرز پیچھا کرتے رہے، اداکارہ—اسکرین شاٹ/ پی بی ایس میڈیا
شادی سے بچوں اور پھر طلاق تک فوٹوگرافرز پیچھا کرتے رہے، اداکارہ—اسکرین شاٹ/ پی بی ایس میڈیا

انہوں نے انکشاف کیا کہ گھر، محلے، ہوٹل اور شاپنگ مال کے باہر ان کے انتظار میں کھڑی فوٹوگرافرز کی بہت زیادہ گاڑیوں کی وجہ سے ایک بار ان کا ایکسیڈنٹ ہوتے ہوتے بچا جب کہ ان کے بچے کیمروں کو بندوقیں سمجھ کر ڈر جاتےتھے۔

انہوں نے بتایا کہ فوٹوگرافرز نے ان کی بین ایفلک سے شادی، محبت، بچوں کی پیدائش اور طلاق تک ان کا پیچھا کیا، جب ان کی شادی ختم ہوئی تو فوٹوگرافرز کی ڈیوٹی بھی ختم ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: ہولی وڈ اداکارہ جینیفر گارنر دنیا کی پرکشش ترین خاتون قرار

انٹرویو میں انہوں نے فوٹوگرافرز کی جانب سے ایک دہائی تک پیچھا کرنے کے ذاتی اور ازدواجی زندگی پر پڑنے والے اثرات پر بات کرتے ہوئے فوٹوگرافرز کے عمل کو خوفناک قرار دیا۔

بچے کیمروں کو بندوقیں سمجھ کر ڈر جاتے تھے، جینیفر گارنر—فائل فوٹو: پی ایچ ڈی ایل اے
بچے کیمروں کو بندوقیں سمجھ کر ڈر جاتے تھے، جینیفر گارنر—فائل فوٹو: پی ایچ ڈی ایل اے

خیال رہے کہ جینیفر گارنر نے 2005 میں اداکار بین ایفلک سے دوسری شادی کی تھی، اس سے قبل ان کی پہلی شادی اداکار اسکاٹ فولے سے 2002 میں ہوئی تھی جو ایک سال بعد ہی طلاق پر ختم ہوئی تھی۔

جینیفر گارنر اور بین ایفلک کی شادی تقریبا ایک دہائی تک 2015 تک چلی، جس کے بعد ان کے درمیان طلاق ہوگئی۔

دونوں کے تین بچے بھی ہیں جن میں سے 2 بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے، دونوں کی بڑی بیٹی کی عمر 15 سال ہے جب کہ دوسری بیٹی کی عمر 11 اور بیٹے کی عمر 6 سال ہے۔

ہر وقت فوٹوگرافرز کے پیچھے سے زندگی عذاب بن گئی تھی، اداکارہ—فائل فوٹو: ایچ ایم/ ڈیلی نیوز
ہر وقت فوٹوگرافرز کے پیچھے سے زندگی عذاب بن گئی تھی، اداکارہ—فائل فوٹو: ایچ ایم/ ڈیلی نیوز

تبصرے (0) بند ہیں