پی ڈی ایم ‘سیکیورٹی خطرات’ کے باعث کوئٹہ ریلی مؤخر کرے، بلوچستان حکومت

اپ ڈیٹ 23 اکتوبر 2020
لیاقت شاہوانی نے اپوزیشن کو ریلی مؤخر کرنے پر زور دیا—فوٹو: ڈان نیوز
لیاقت شاہوانی نے اپوزیشن کو ریلی مؤخر کرنے پر زور دیا—فوٹو: ڈان نیوز

بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے اپوزیشن کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) پر زور دیا ہے کہ نیشنل کاؤنٹر ٹیرارزم اتھارٹی (نیکٹا) کی جانب سے جاری سیکیورٹی الرٹ کی بنیاد پر کوئٹہ میں شیڈول جلسے کو مؤخر کریں۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ پی ڈی ایم نے پہلے بھی اپنی ریلی کو مؤخر کردیا تھا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن اتحاد ‘عوام کے وسیع تر مفاد میں’ ایک مرتبہ پھر ریلی کو مؤخر کرے کیونکہ نیکٹا نے الرٹ جاری کردیا ہے۔

لیاقت شاہوانی نے اپنی پریس کانفرنس میں سیکیورٹی خطرات کی نوعیت کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ تشکیل، وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ

خیال رہے کہ اپوزیشن کی 11 جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے 25 اکتوبر کو کوئٹہ میں اپنا تیسرا جلسہ شیڈول کیا ہے تاہم اس سے قبل 11 اکتوبر کو پہلا جلسہ کوئٹہ میں کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن فیصلے کو تبدیل کرتے ہوئے 16 اکتوبر کو گجرانوالہ میں پہلا جلسہ رکھا گیا۔

پی ڈی ایم کا دوسرا جلسہ 18 اکتوبر کو کراچی میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی میزبانی میں ہوا تھا۔

لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ ‘جب یہ خطرہ ٹل جائے یا جب تک کارروائی کے منصوبہ سازوں کو گرفتار نہیں کیا جاتا اور نیکٹا محفوظ ہونے کا بیان جاری نہیں کردیتا تو پھر پی ڈی ایم ریلی کرسکتی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘یہ بہتر ہوگا اور ان کو تیاری کے لیے بھی مناسب وقت مل جائے گا، بلوچستان حکومت کو نہ تو ماضی میں کوئی مسئلہ تھا اور نہ ہی اب کوئی مسئلہ ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان راستوں پر کنٹینر بھی کھڑے نہیں کرے گی اور مزید کوئی اور رکاؤٹ بھی نہیں ڈالے گی۔

لیاقت شاہوانی نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے پی ڈی ایم کی قیادت کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کیں اور کووڈ-19 کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ریلی میں شریک ہونے والے شہریوں کو سینیٹائزر اور ماسک بھی دیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے اقدامات جمہوری اقدار کی بنیاد پر ہیں، اگر پی ڈی ایم قیادت کو حقیقی جمہوری اقدار، آئین، امن و سلامتی اور عوام کی بہتری کا خیال ہے اور خود کو عوامی قرار دیتے ہیں تو پھر انہیں ذمہ داری کا ثبوت دینا ہوگا اور عوام کے وسیع تر مفاد میں اس وقت ریلی کو مؤخر کرنا ہوگا’۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف نے اداروں اور کرداروں کے درمیان لکیر کھینچ دی، مریم نواز

خیال رہے کہ پی ڈی ایم 20 ستمبر کو اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد تشکیل پانے والا 11 سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے جو رواں ماہ سے شروع ہونے والے ’ایکشن پلان‘ کے تحت 3 مرحلے پر حکومت مخالف تحریک چلانے کے ذریعے حکومت کا اقتدار ختم کرنے کی کوشش کرے گی۔

ایکشن پلان کے تحت پی ڈی ایم نے رواں ماہ سے ملک گیر عوامی جلسوں، احتجاجی مظاہروں، دسمبر میں ریلیوں اور جنوری 2021 میں اسلام آباد کی طرف ایک ’فیصلہ کن لانگ مارچ‘ کرنا ہے۔

مولانا فضل الرحمن پی ڈی ایم کے پہلے صدر، پاکستان پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف سینئر نائب صدر اور مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی اس کے سیکریٹری جنرل ہیں۔

اپوزیشن کی 11 جماعتوں کے اس اتحاد میں بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، جمعیت علمائے اسلام (ف)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ)، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل اور نیشنل پارٹی سمیت دیگر جماعتیں شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں