امریکا: پولیس کی فائرنگ سے سیاہ فام شخص کی ہلاکت پر مظاہرے پھوٹ پڑے

اپ ڈیٹ 29 اکتوبر 2020
الائیسا فرح کے مطابق ہم تیار کھڑے ہیں اگر ضرورت پڑی تو وفاقی وسائل استعمال کریں گے — فائل فوٹو: رائٹرز
الائیسا فرح کے مطابق ہم تیار کھڑے ہیں اگر ضرورت پڑی تو وفاقی وسائل استعمال کریں گے — فائل فوٹو: رائٹرز

نیویارک: صدارتی انتخاب سے صرف ایک ہفتے قبل امریکی ریاست فلاڈیلفیا میں پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے، 27 سالہ اس شخص کو پولیس نے اُس وقت قتل کیا جب اس نے ہاتھ میں چاقو پکڑرکھا تھا۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مقامی میڈیا نے بتایا کہ 2 پولیس آفیسرز نے پیر کی سہ پہر ایک شخص کو اس وقت ہلاک کیا جب مذکورہ شخص کی ماں اسے روک رہی تھیں تاہم اس نے چاقو پھینکنے سے انکار کردیا تھا۔

ادھر مذکورہ شخص کے اہل خانہ نے سوال اٹھایا کہ جان لیوا ہتھیار استعمال کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی، ساتھ ہی کہا کہ اسے ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا تھا۔

دوسری جانب فائرنگ کے بعد سیکڑوں مظاہرین سڑکوں پر جمع ہوگئے، جنہیں پولیس لاٹھیوں کی مدد سے پیچھے دھکیلتی رہی۔

تاہم رات بھر شہر میں مختلف مقامات پر وقفے وقفے سے ہنگامے اور لوٹ مار کے واقعات ہوتے رہے، اس دوران 30 پولیس افسران زخمی بھی ہوئے، جس میں ایک افسر وہ بھی تھا جس کی ٹانگ ٹرک کی ٹکر سے ٹوٹ گئی۔

مزید پڑھیں: جارج فلائیڈ قتل: ملزم پولیس اہلکار کی ضمانت کیلئے 10 لاکھ ڈالر کی رقم مقرر

فلاڈیلفیا پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر زخمی اینٹیں اور پتھر لگنے سے ہوئے۔

پولیس ترجمان میگیول ٹوریس کا کہنا تھا کہ 'مختلف ہسپتالوں میں موجود تمام زخمیوں کی حالت بہتر ہے‘۔

یاد رہے امریکا میں ماہ مئی میں پولیس کی جانب سے مینیسوٹا میں ایک سیاہ فام شخص کو قتل کرنے کے بعد سے احتجاج اور فسادات کی لہر دیکھی گئی ہے۔

بہت سے مظاہرین نے پولیس پر نسلی تعصب اور مظالم ڈھانے کا الزام لگایا لیکن ٹرمپ نے ان فسادات کے حوالے سے جوبائیڈن کے خلاف جاری انتخابی لڑائی میں اپنے آپ کو ’امن و عامہ‘ قائم کرنے والے اُمیدوار کی حیثیت سے ثابت کرنے پر توجہ دی۔

ادھر وائٹ ہاؤس کی ڈائریکٹر آف کمیونکیشن الائیسا فرح کا کہنا تھا کہ 'ہم تیار کھڑے ہیں اگر ضرورت پڑی تو وفاقی وسائل استعمال کریں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں سیاہ فاموں کے حقوق کے لیے ہونے والی جنگ کی داستان

الائیسا فرح کا مزید کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ تشدد کو برداشت نہیں کریں گے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی گئی ہے جو معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں لیکن ہم اپنی سڑکوں پر لاقانونیت کو بالکل برداشت نہیں کریں گے۔

مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ پیر کو ہونے والے قتل کی سوشل میڈیا پر موبائل فون کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ والٹر ویلیس نے اپنی ماں کو دور دھکیلا اور پولیس کی جانب بڑھنے لگا۔

ویڈیو میں پولیس آفیسرز کو والٹر ویلیس پر چِلاتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ 'چاقو نیچے رکھو' جس کے بعد اسے روکنے کے لیے اس پر فائرنگ کی گئی۔

فلاڈیلفیا انکوائرر کے مطابق ویلیس کے والد جو والٹر ویلیس کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کو بظاہر 10 بار گولیاں ماری گئیں۔

مزید پڑھیں: واشنگٹن سمیت امریکا بھر میں نسل پرستی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج

ان کے والد کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کا علاج ہورہا تھا، آپ نے 'کیوں ٹیزر (الیکٹرک شاک کا آلہ) استعمال نہیں کیا؟'، 'اسے ذہنی مسائل کا سامنا تھا (تو) ’کیوں آپ نے پستول نیچے نہیں کی؟'

فلاڈیلفیا کے پولیس کمشنر ڈینیئل آؤلا نے یہ کہتے ہوئے کہ ویڈیو نے بہت سے سوالات اٹھادیے ہیں، تحقیقات کا حکم دے دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج شام جو منظر دیکھا اس میں برادری کے غصے کو سنا اور محسوس کیا۔

پولیس کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ اس میں ملوث ہر شخص ہمیشہ متاثر رہے گا جبکہ میں انتظار کروں گی کہ تحقیقات میں اس وقت موجود کئی سوالوں کے کیا جوابات سامنے آتے ہیں۔


یہ خبر 28 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں