علیم ڈار کا 210 ون ڈے میچوں میں امپائرنگ کا ریکارڈ

01 نومبر 2020
علیم ڈار نے ٹیسٹ میں بھی سب سے زیادہ میچوں میں امپائرنگ کا ریکارڈ بنایا تھا—فائل/فوٹو:پی سی بی ٹوئٹر
علیم ڈار نے ٹیسٹ میں بھی سب سے زیادہ میچوں میں امپائرنگ کا ریکارڈ بنایا تھا—فائل/فوٹو:پی سی بی ٹوئٹر

پاکستان کے امپائر علیم ڈار نے پاکستان اور زمبابوے کے درمیان جاری سیریز کے دوران ایک روزہ کرکٹ میں سب سے زیادہ 210 میچوں میں امپائرنگ کا ریکارڈ قائم کر لیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آئی سی سی نے علیم ڈار کو مبارک باد دیتے ہوئے سب سے زیادہ میچوں میں امپائرنگ کے فرائض انجام دینے والوں کے نام جاری کیے۔

مزید پڑھیں: سب سے زیادہ ٹیسٹ میچوں میں امپائرنگ کا عالمی ریکارڈ علیم ڈار کے نام

آئی سی سی کے مطابق علیم ڈار نے سب سے زیادہ 210 میچوں میں امپائرنگ کی، دوسرے نمبر پر روڈی کوئٹزن ہیں، جنہوں نے 209 میچوں میں امپائرنگ کی۔

نیوزی لینڈ کے بلی باؤڈن 200 میچوں کے ساتھ تیسرے اور ویسٹ انڈیز کے مشہور امپائر اسٹیو بکنر 181 میچوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہیں۔

عالمی شہریت یافتہ آسٹریلیا کے سائمن ٹوفل اور ڈیرل ہارپر 174 میچوں میں امپائرنگ کرکے مشترکہ طور پر پانچویں نمبر پر موجود ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اپنی ٹوئٹ میں علیم ڈار کو مبارک باد دی اور لکھا کہ ‘تین مرتبہ آئی سی سی کے سال کے بہترین امپائر کو سب سے زیادہ ون ڈے میچوں کا عالمی ریکارڈ قائم کرنے پر پی سی بی مبارک باد دیتا ہے’۔

پی سی بی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس میں جاری ویڈیو بیان میں علیم ڈار نے کہا کہ ‘210 ون ڈے میچ کرنے پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں پی سی بی، آئی سی سی، اپنے دوستوں اور ساتھیوں اور تمام میڈیا کا شکریہ ادا کرتا ہوں کیونکہ میری ہر کامیابی کو سامنے لاتے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے اس موقع پر اپنے والدین کی کمی محسوس ہو رہی ہے جبکہ میں اپنے اہل خانہ اور خاندان کا شکریہ ادا کروں گا کیونکہ ان کے تعاون کے بغیر یہ کامیابی ممکن نہیں تھی’۔

علیم ڈار نے کہا کہ میں اپنی تمام کامیابیاں اپنے والدین کے نام کرتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: علیم ڈار کی ایک روزہ کرکٹ میں امپائرنگ کی ڈبل سنچری

اپنے کیریئر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زندگی میں ہر انسان کی خواہشات ہوتی ہیں، میری خواہش تھی کرکٹ کھیلوں، گجرانوالا سے لاہور آیا اور کرکٹ کھیلی لیکن جب دیکھا کہ میں یہ ہدف حاصل نہیں کرسکتا جبکہ اپنے والدین سے کرکٹر بننے کا وعدہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اسی دوران پی سی بی نے امپائرز کے لیے اشتہار دیا تھا کہ جو بھی کرکٹر یہاں آنا چاہیں ان کو تیار کیا جائے گا اور خوش قسمتی سے ایک سال کے اندر اس فیلڈ میں کامیابی ملی اور شہرت ملی۔

ریکارڈ یافتہ پاکستانی امپائر نے کہا کہ ابھی کووڈ-19 کے دوران جو میچز ہو رہے ہیں وہ اپنے امپائرز کررہے ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ایشز کا میچ بھی اتنا مشکل نہیں ہوتا مگر مقامی میچ بہت مشکل ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے میدان میں دباؤ ہوتا ہے لیکن جب دیانت داری سے کام کرتے ہیں تو کامیابی ملتی ہے، میں دیانت داری کو لے کر چلا ہوں اور جب اس کیریئر کو ختم کروں گا تو دیانت داری کے ساتھ اختتام ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنی کارکردگی دے مطمئن ہوں۔

مزید پڑھیں: علیم ڈار نے عالمی ریکارڈ بنا دیا

اپنے یاد گار میچوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ دو لمحے یاد گار تھے جب پی سی بی نے میرا نام امپائرنگ کے لیے آئی سی سی کو بھیجا، اس وقت توقیر ضیا چیئرمین تھے اور میں ان کا مشکور ہوں۔

انہوں نے کہا کہ آئی سی سی کی جانب سے 2004 میں پیغام آیا کہ آپ ایلیٹ پینل میں منتخب ہوئے ہیں جس کے بعد 16 سال سے اسی پینل میں ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ضروری نہیں ہے کہ ایک اچھا کرکٹر اچھا امپائر بھی ہو لیکن کرکٹر کے آسانی ہوتی ہے اور کام میں آسانی پیدا ہوتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں