امریکا: ریپبلکن پارٹی سینیٹ میں اپنی اکثریت برقرار رکھنے کیلئے کوشاں

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2020
امریکی سینیٹ کا کنٹرول صدارت بنا سکتا ہے اور توڑ بھی سکتا ہے—فوٹو: اے پی
امریکی سینیٹ کا کنٹرول صدارت بنا سکتا ہے اور توڑ بھی سکتا ہے—فوٹو: اے پی

امریکا میں انتخابات کے ساتھ ہی امریکی سینیٹ کے کنٹرول سے متعلق قیاس آرائیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا کہ ری پبلکن پارٹی سینیٹ میں اکثریت برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے 'اے پی' کے مطابق امریکی سینیٹ کا کنٹرول صدارت حاصل کرنے کا باعث بھی بن سکتا ہے اور توڑ بھی سکتا ہے۔

مزیدپڑھیں: امریکا میں صدارتی انتخاب میں کورونا امیدواروں کا اہم ترین موضوع بن گیا

اگر دوبارہ موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ امریکی صدر منتخب ہوتے ہیں تو اپنے نامزد امیدواروں کی تصدیق کریں اور اس طرح ہاؤس ڈیموکریٹ اسپیکر نینسی پیلوسی سے قانون سازی کا عمل رک سکتا ہے۔

سینیٹ کے کنٹرول کے بغیر صدارتی امیدوار جو بائیڈن کو اپنے ایجنڈے کی مخالفت کی ایک ممکنہ دیوار کا سامنا کرنا پڑے گا اگر ڈیموکریٹک نامزد امیدوار نے وائٹ ہاؤس میں کامیابی حاصل کی۔

چیمبر میں اب تقسیم 53-47 پر مشتمل ہے جس میں سے تین یا چار نشستیں سینیٹ کے کنٹرول کا تعین کریں گی اور کون سی پارٹی وائٹ ہاؤس جیتنے میں کامیاب ہوتی ہیں۔

صدر کی مخالفت کرنے والے جنوبی کیرولائنا میں ریپبلکن حکمت عملی چپ فیلکل نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ہم اسے کس طرح رکھ سکیں گے۔

فیلکل نے مزید کہا کہ 'آپ کو یہ ماننا پڑے گا کہ ہمیں ٹرمپ سے کوئی مسئلہ نہیں ہے'۔

گزشتہ 6 سال پہلے سے سیاسی منظر نامے میں تیزی سے تبدیلی آرہی ہے جب ان میں سے زیادہ تر سینیٹرز نے آخری بار رائے دہندوں کا سامنا کیا۔

مزیدپڑھیں: امریکا میں ووٹوں کی گنتی: الیکشن کی رات تک جان سکیں گے کون جیتا؟

یہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ ٹرمپ کے دور میں مجموعی مزاج کس قدر تیز ہوا ہے۔

نوجوان ووٹر اور زیادہ سے زیادہ اقلیتیں کچھ ریاستوں کو ڈیموکریٹس کی حامی ہیں بشمول کولوراڈو کے جہاں پارٹیوں نے جی او پی سینیٹر کوری گارڈنر کے لیے یا ان کے خلاف پیسہ خرچ کرنا چھوڑ دیا تھا کیونکہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ وہ سابق گورنر ڈیموکریٹ جان ہیکن لوپر کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوں گے۔

کولوراڈو میں مقیم ریپبلکن ڈیوڈ فلہریٹی نے کہا ہے کہ ان کے سروے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بہت سے ووٹر کوویڈ 19 کے تناظر میں اپنا فیصلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں زیادہ جگہوں پر صدر کو اچھے الفاظ سے یاد نہیں کیا جارہا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے سینیٹ کے جی او پی امیدواروں کو نقصان پہنچے گا خاص طور پر ان لوگوں کو جو صدر کے ساتھ منسلک ہیں۔

قومی ریپبلکن سینیٹرل کمیٹی کے ترجمان جیسی ہنٹ نے کہا کہ آخری دن میں مختلف نسلی اور اقلیتی برادریوں کی وجہ سے مقابلہ سخت ہوگا۔

مزیدپڑھیں: امریکی صدارتی انتخاب: ووٹنگ سے صدر منتخب ہونے تک کے مراحل

انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ جانتے تھے کہ یہ مسابقتی انتخابی چکر بننے والا ہے۔

واضح رہے کہ 3 نومبر کو امریکا میں صدارتی انتخاب کے دن سے قبل ہی لاکھوں امریکی پہلے ہی ووٹ دے چکے ہیں لیکن ہر ریاست کے پاس اس کے مختلف قوانین ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان ووٹوں کی گنتی بیلٹ باکس کے ساتھ شمار کی جائے گی۔

رواں برس ہونے والے انتخاب میں امریکا کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن مدمقابل ہیں، انتخاب میں دیگر آزاد امیدوار بھی شامل ہیں لیکن دونوں سیاسی حریفوں کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں