پی ٹی آئی کا ’پی ڈی ایم مہم کے مقابلے‘ میں جلسوں کا منصوبہ

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2020
حکمران جماعت حافظ آباد میں جلسے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
حکمران جماعت حافظ آباد میں جلسے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

گجرات: وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جواب میں عوام میں جانے کے منصوبے کی مبینہ طور پر منظوری کے بعد حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حافظ آباد میں جلسہ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شوکت بھٹی حافظ آباد جلسے کی میزبانی کریں گے۔

انہوں نے بذریعہ ٹیلی فون ڈان کو بتایا کہ عمران خان 7 نومبر کو جلسے سے خطاب کریں گے، جس کے لیے تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام سے خطاب سے قبل وزیراعظم حافظ آباد یونیورسٹی کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔

مزید پڑھیں: تمام اپوزیشن پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر اکٹھی ہے، مولانا فضل الرحمٰن

دوسری جانب یہ خیال پیش کرنے والے پی ٹی آئی پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا دورہ حافظ آباد طے شدہ ہے لیکن جلسے سے خطاب کرنے کے متعلق پیر (آج) تصدیق کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان خطاب نہیں کرتے تب بھی جلسہ جاری رہے گا۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم حافظ آباد میں 400 بستروں پر مشتمل ایک ہسپتال کی تعمیر کا بھی اعلان کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں اعجاز چوہدری کا کہنا تھا کہ جلسے کا مطلب پی ٹی ایم کے جلسوں کا مقابلہ کرنے کے لیے نہیں، ’ہم اس لیے یہ منعقد کر رہے ہیں چونکہ ہمیں لگتا ہے کہ موجودہ صورتحال میں ہمیں عوام کے درمیان جانا چاہیے‘۔

تاہم پی ٹی آئی میں موجود ذرائع کا کہنا تھا وزیراعظم نے اپوزیشن کے جلسوں کے جواب میں اعجاز چوہدری کی جانب سے جلسے منعقد کرنے کی تجویز کی منظوری دی تھی۔

حافظ آباد کو پہلے جلسے کے لیے اس لیے منتخب کیا گیا کیونکہ پی ٹی آئی نے گزشتہ عام انتخاب میں ضلع سے 3 (قومی اسمبلی کی ایک اور پنجاب اسمبلی کی 3 میں سے 3 نشستیں) حاصل کی تھیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ حافظ آباد گوجرانوالہ کے کافی قریب ہے، جہاں اپوزیشن اتحاد پی ٹی ایم نے 16 اکتوبر کو اپنا پہلا جلسہ کیا تھا اور حکمران جماعت بھی عوامی ردعمل کو محسوس کرنا چاہتی ہے۔

جلسے کے نتیجے میں کورونا وائرس پھیلنے کے خطرے سے متعلق جب پوچھا گیا تو رکن قومی اسمبلی شوکت بھٹی کا کہنا تھا کہ جلسے کے مقام پر ماسک پہننے اور کرسیاں فاصلے سے لگاکر سماجی فاصلے کو یقینی بناکر اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حافظ آباد کا جلسہ لوگوں کی شرکت کے حساب سے پی ڈی ایم کے گوجرانوالہ جلسے سے بڑا ہوگا کیونکہ حافظ آباد کے عوام ضلع میں یونیورسٹی کے قیام کی منظوری اور لاک ڈاؤن کے دوران مالی امداد کے ذریعے ریلیف فراہم کرنے پر پی ٹی آئی حکومت اور عمران خان کے مشکور ہیں۔

شوکت بھٹی کا کہنا تھا کہ وہ جلسے کے تمام انتظامات خود برداشت کریں گے اور لوگوں کو جلسہ گاہ تک لانے کے لیے کوئی ریاستی مشینری استعمال نہیں کی جائے گی جبکہ میڈیا خود دیکھے گا کہ یہ علاقے کا سب سے بڑا اجتماع ہے جس میں شرکت کے لیے حکومتی ملازمین پر کوئی دباؤ نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم جلسے کے اعلان پر حکومت نے 'پولیس گردی' شروع کردی، احسن اقبال

خیال رہے کہ حکومت پہلے ہی پی ڈی ایم رہنماؤں اور قانون سازوں کے خلاف مقدمات درج کرچکی ہے، جس میں گوجرانوالہ جلسے میں ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے کی وجہ سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بننے کا الزام لگایا گیا ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) گوجرانوالہ ڈویژن کے صدر اور رکن قومی اسمبلی عابد رضا کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی تحریک کے مقابلے میں عوامی اجتماعات منعقد کرنے کا منصوبہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت گھبرا گئی۔

انہوں نے کہا کہ اب ’سلیکٹڈ اور سلیکٹرز‘ سمیت پورے نظام کو جانا پڑے گا کیونکہ خراب معاشی صورتحال، مہنگائی، بیروزگاری، خراب گورننس کے باعث نظام تباہ ہورہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں