بھارت کا گلگت بلتستان سے قانونی و اخلاقی اعتبار سے کوئی لینا دینا نہیں، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2020
دفتر خارجہ کے ترجمان نے گلگت بلتستان پر بھارتی ہم منصب کا بیان مسترد کردیا— فائل فوٹو: اے پی پی
دفتر خارجہ کے ترجمان نے گلگت بلتستان پر بھارتی ہم منصب کا بیان مسترد کردیا— فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: پاکستان نے گلگت بلتستان کے بارے میں بھارتی وزارت خارجہ کے غیر ذمہ دارانہ اور بلاجواز بیان کو دو ٹوک انداز میں مسترد کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ بھارت کا قانونی، اخلاقی یا تاریخی اعتبار سے اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا گلگت بلتستان کو عبوری صوبائی حیثیت دینے کا فیصلہ

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے مزید کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقوں پر بھارت نے 73 برسوں سے زیادہ عرصہ سے غیر قانونی اور زبردستی قبضہ کر رکھا ہے، بھارت کے جھوٹے اور من گھڑت دعوے نہ ہی حقیقت کو تبدیل کر سکتے ہیں اور نہ عالمی برادری کی توجہ بھارتی غیر قانونی کارروائیوں اور غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کے ارتکاب کے نتیجے میں جاری انسانی بحران سے توجہ ہٹا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے متعلقہ قراردادوں کی روشنی میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان اپنے مؤقف پر بھرپور طریقے سے قائم ہے، جموں و کشمیر تنازع کا حتمی حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اور زیر سایہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے انعقاد کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ انتظامی، سیاسی اور معاشی اصلاحات گلگت بلتستان کے عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا، عبوری اصلاحات گلگت بلتستان کی مقامی آبادی کی امنگوں کی عکاس ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، بھارت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے علاقوں پر اپنے غیرقانونی اور زبردستی قبضے کو فی الفور ختم کرے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اور اپنی عالمی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے ایک آزاد اور غیرجانبدارانہ استصواب رائے دہی کا کشمیریوں کو حق دے جس کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں وعدہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی تحلیل، میر افضل نگراں وزیراعلیٰ مقرر

ترجمان کا یہ بیان بھارتی ہم منصب انوراگ سری واستو کے اس بیان کے جواب میں جاری کیا تھا جس نے گلگت بلتستان کو صوبے کا عارضی درجہ دینے کے وزیر اعظم عمران خان کے اعلان کو مسترد کردیا تھا۔

انوراگ سری واستو نے کہا کہ ہندوستان کی حکومت اپنے غیر قانونی اور زبردستی قبضے کے تحت ہندوستان کی سرزمین کے ایک حصے میں مادی تبدیلیاں لانے کی پاکستان کی کوشش کو پوری طرح مسترد کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکزی علاقہ جات جن میں گلگت بلتستان کا علاقہ بھی شامل ہے، یہ 1947 میں جموں و کشمیر کے یونین آف انڈیا میں قانونی، مکمل اور اٹل محاسب الحاق کے سبب ہندوستان کا لازمی جزو ہیں، انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کے پاس غیرقانونی اور زبردستی ان مقامات پر قبضہ کا کوئی قانونی حق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے غیر قانونی قبضے کو چھپانے کے لیے کی جانے والی پاکستان کی اس طرح کوششیں 7 دہائیوں سے ان زیر قبضہ علاقوں میں رہائش پذیر افراد سے کی جانے والی انسانی حقوق کی پامالی، استحصال اور آزادی سے انکار کو چھپا نہیں سکتیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا گلگت بلتستان کے انتخابات 'اتحاد' کے بغیر لڑنے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ ہم ان ہندوستانی علاقوں کی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کے غیر قانونی قبضے میں تمام علاقوں کو فوری طور پر خالی کردے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں