قوم دیکھے گی کس کی ٹانگیں کانپتی ہیں اور کسے پسینہ آتا ہے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2020
وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کیا—فوٹو: عمران خان فیس بک
وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کیا—فوٹو: عمران خان فیس بک

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں دیکھیں گے کہ کس کی ٹانگیں کانپتیں ہیں اور کس کو پسینہ آتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان گلگت بلتستان کے 73 ویں یوم آزادی کی مرکزی تقریب میں شرکت کے لیے گلگت بلتستان پہنچے تھے جہاں انہوں نے پریڈ کا معائنہ بھی کیا۔

اپنے خطاب میں قوم کو پاکستان کے لیے مضبوط فوج کی اہمیت کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری مسلم دنیا میں دیکھیں اور لیبیا سے شروع کریں پھر صومالیہ، شام، یمن، افغانستان اور عراق کو دیکھیں تو تباہی مچی ہوئی ہے یا تو جنگیں ہوچکی ہیں یا ہورہی ہیں اور عوام مشکل کا سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد یہ دیکھیں کہ ہمارے ملک کا جو ہمسایہ بھارت ہے، وہاں وہ حکومت ہے جو 73 سال کی سب سے زیادہ انتہا پسند، مسلمانوں اور پاکستان سے نفرت کرنے والی ہے، جو وہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ کر رہے ہیں اور 2 قانون بنائے ہیں وہ ان کے خلاف ہیں تاکہ انہیں برابر کا شہری نہ سمجھا جائے جبکہ جو 5 اگست 2019 کو جو انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں کیا وہ کسی بھارتی حکومت نے نہیں کیا جو اس انتہا پسند، نسل پرست حکومت، جو ہندوتوا کا نعرہ لے کر آئی ہے اس نے کیا۔

اپنے خطاب کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس تناظر میں دیکھنا چاہیے کہ ہمیں کتنی مضبوط پاکستانی فوج اور سیکیورٹی فورسز کی ضرورت ہے، کوئی ہفتہ ایسا نہیں گزرتا جب پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کے جوان قربانی نہ دیں، سابقہ قبائلی علاقوں سے لے کر بلوچستان اور کبھی کبھی کراچی تک ایک پورے منصوبے کے ساتھ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی جارہی ہے جبکہ ان کے سامنے ہمارے فوجی اور سیکیورٹی فورسز کھڑی ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کا گلگت بلتستان کو عبوری صوبائی حیثیت دینے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ جس طرح کی دہشت گردی گزشتہ 15 سال میں ہوئیں اور ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی ہم اپنی سیکیورٹی فورسز کو داد دیتے ہیں کہ ان کی قربانیوں کی وجہ سے آج ہمارا وہ حال نہیں جو کئی دیگر مسلمان ممالک کا ہے۔

’مودی حکومت پاکستان میں انتشار پھیلانا چاہتی ہے’

دوران خطاب انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ نریندر مودی کی حکومت یہ پاکستان میں انتشار پھیلانا چاہ رہی ہے، بھارت نے منصوبہ بندی کی ہوئی تھی کہ ملک میں شیعہ، سنی علما کو قتل کروایا جائے اور انتشار پھیلایا جائے لیکن میں اپنی انٹیلی جنسی ایجنسیوں کو داد دیتا ہوں جنہوں نے ان کے منصوبوں کو ناکام بنایا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ آج کل کے دنوں میں ایک منصوبہ بنا ہوا ہے اور وہ لوگ جو اپنے آپ کو جمہوریت پسند سیاست دان کہتے ہیں انہوں نے پاکستانی فوج اور عدلیہ کو بدنام کرنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے، جب میں وزیراعظم بنا تو میں نے کہا کہ جنہوں نے اس ملک کو 30 سال لوٹا اور پیسہ چوری کرکے باہر لےکر گئے وہ سب اکٹھے ہوجائیں گے، یہ میرے خلاف اس لیے اکٹھے ہوں گے کیونکہ میری مہم ہی کرپشن کے خلاف ہے۔

وزیراعظم کے مطابق میں نے کہا تھا کہ جس چیز میں پاکستان کا فائدہ ہے اس میں ان کا نقصان ہے اور جس میں ان کا فائدہ ہے اس میں پاکستان کا نقصان ہے، یہ لوگ چاہتے ہیں ان کی ساری کرپشن اور لوٹے ہوئے پیسے پر کسی نہ کسی طرح مجھے بلیک میل کریں اور میں انہیں این آر او دے دوں، یعنی انہیں معاف کردوں تاہم پاکستان کا فائدہ ایک چیز میں ہے کہ یہاں قانون کی بالادستی ہو، کمزور اور طاقتور کے لیے ایک قانون بنے۔

’فوج اور آئی ایس آئی سربراہ کیلئے میرا انتخاب ٹھیک تھا‘

اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا مفاد پاکستان کے مفاد کے خلاف ہے جو آج ثابت بھی ہورہا ہے، سب اکٹھے ہوگئے ہیں، پہلے انہوں نے مجھے معیشت، انتخابات اور کورونا پر بلیک میل کرنے کی کوشش کی، جس کے بعد ایف اے ٹی ایف پر بلیک میل کرنے کی کوشش کی، جب میں بلیک میل نہیں ہوا تو انہوں نے پاکستانی فوج، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف بندوقیں تانی ہوئی ہیں تاہم میں شکر ادا کرتا ہوں کہ اگر یہ آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے سربراہ کے خلاف بات کر رہے ہیں تو مطلب میرا انتخاب بالکل ٹھیک تھا کیونکہ ڈاکو جب ان کے خلاف بول رہے تو یہ ٹھیک لوگ ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسلام اور برصغیر میں مسلمانوں کی تاریخ پڑھیں تو مسلمانوں کو سب سے زیادہ نقصان میر جعفر اور میر صادق نے پہنچایا، یہ وہ غدار تھے جنہوں نے صرف ذاتی فائدے کے لیے اندر سے سازش کرکے اقوام کو غلام بنادیا۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی بلوچستان کیلئے جلد ترقیاتی پیکیج کا اعلان کریں گے، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ ’ہم آج پاکستان کے میر جعفر، میر صادق اور میر ایاز صادقوں کو دیکھ رہے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو آج نریندر مودی کی زبان بول رہے ہیں‘، دنیا نے کہا کہ جس طرح پاکستان نے پلوامہ کے بعد اپنا ردعمل دیا اس پر مجھے تمام سربراہان مملکت کے مبارکباد کے پیغامات آئے جبکہ ’یہ کہہ رہا کہ پاکستان نے ڈر کر کیا’۔

’ڈاکوؤں کو معاف نہیں کروں گا‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد ایک ہے کہ کسی نہ کسی طرح عمران خان بلیک میل ہو ان کی اربوں روپے کی لوٹی ہوئی دولت کے لیے این آر او دے دے، میں آج قوم سے کہنا چاہتا ہوں کہ عمران خان کبھی ان ڈاکوؤں کو معاف نہیں کرے گا بلکہ جس طرح انہوں نے عدلیہ پر حملہ کیا اور فوج پر دباؤ ڈالا ہوا ہے یہ صرف اس لیے ہے کہ ہم اتنے دباؤ میں آئیں کہ انہیں معاف کردیں۔

انہوں نے کہا کہ اب تک میرا پورا زور معیشت کو ٹھیک کرنے پر تھا لیکن اب معیشت کے ساتھ ساتھ قانون کی بالادستی پر بھی اتنا ہی زور لگاؤں گا اور ریاست کے اداروں کو میں خود دیکھوں گا کہ قانون کی بالادستی قائم کریں اور اس ملک کے طاقتور مجرم جو بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں قانون کے نیچے لےکر آئیں اور آنے والے دنوں میں قوم دیکھے گی کہ کس کی ٹانگیں کانپتی ہیں اور کس کے ماتھے پر پسینہ آتا ہے۔

خیال رہے کہ یکم نومبر 1947 کو گلگت اسکاؤٹس کی قیادت میں گلگت بلتستان کے لوگوں ڈوگرا گورنر کے خلاف کھڑے ہوئے تھے اور ڈوگرا راج سے گلگت بلتستان کی آزادی کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان کا پرچم تھامہ تھا۔

اپنے دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان استور نیشنل پارک سمیت دیامر بھاشا ڈیم سائٹ کا دورہ بھی کریں گے اور تعمیراتی کام کا جائزہ لیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں