حکومت کا گلگت بلتستان کو عبوری صوبائی حیثیت دینے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2020
وزیراعظم نے گلگت بلتستان کے عوام سے خطاب کیا—فوٹو: عمران خان فیس بک
وزیراعظم نے گلگت بلتستان کے عوام سے خطاب کیا—فوٹو: عمران خان فیس بک

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری حکومت نے گلگت بلتستان کو عبوری صوبائی حیثیت دینے کا فیصلہ کرلیا ہے جو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کو دیکھتے ہوئے ہے۔

عمران خان نے گلگت بلتستان کی یوم آزادی کی تقریب کے موقع پر وہاں کا دورہ کیا اور اپنے خطاب میں کہا کہ میں ایک خوشی کے موقع پر گلگت بلتستان آیا ہوں، جہاں 73 سال قبل گلگت اسکاؤٹس نے اپنی جان کی قربانی دے کر گلگت بلتستان کو آزاد کروایا، مجھے خوشی ہے کہ میں دوسرے سال یہاں خوشی منانے آیا ہوں اور جب تک میں وزیراعظم رہوں گا میری کوشش رہے گی کہ میں یکم نومبر گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ گزاروں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا میں 15 سال کی عمر میں پہلی مرتبہ گلگت آیا، جب قراقرم ہائی وے بن رہی تھی، میں اسکول کی ٹریکنگ ٹیم کے ساتھ آیا، مجھے اس وقت جو ٹریکنگ کا شوق ہوا وہ آج تک ہے کیونکہ اس علاقے میں جو ٹریکنگ ہے وہ دنیا میں کہیں نہیں ہے تاہم وزیراعظم بننے کا یہ نقصان ہوا ہے کہ میں ٹریکنگ نہیں کرسکتا۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی تحلیل، میر افضل نگراں وزیراعلیٰ مقرر

عمران خان کا کہنا تھا کہ آج گلگت اسکاؤٹس اور ان شہدا کو خراج تحسین پیش کرنا تھا جنہوں نے قربانیاں دے کر اس علاقے کو آزاد کروایا، دوسرا مجھے یہاں کے لوگوں کو مبارک باد دینی تھی کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کو عبوری صوبائی حیثیت دینی ہے جو یہاں کے لوگوں کا مطالبہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا ہے، ساتھ ہی انہوں نے گلگت بلتستان انتخابات قریب ہونے کی وجہ سے علاقے کے لیے ترقیاتی پیکج پر بات کرنے سے گریز کیا۔

وزیراعظم کے مطابق ہماری حکومت کی پالیسی یہ ہے کہ اپنے کمزور طبقے کو اٹھایا جائے، جو لوگ پیچھے رہ گئے ہیں ان کو اوپر اٹھانا اولین ترجیح ہے، ساتھ ہی گلگت بلتستان، قبائلی علاقے اور بلوچستان، پنجاب کے مغربی حصے اور اندرون سندھ پیچھے رہ گیا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ان سب علاقوں کو اوپر اٹھایا جائے، آنے والے دنوں میں آپ دیکھیں گے ہمارا سارا ترقیاتی پروگرام ان علاقوں کی طرف جائے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے کشمیر امور اور گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور نے اعلان کیا تھا کہ وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دینے کا فیصلہ کرلیا۔

اس حوالے سے ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں یہ بتایا گیا تھا کہ علی امین گنڈا پور کو انتخابی سرگرمیوں کے سلسلے میں گلگت بلتستان کا دورہ کرنے کی استثنیٰ دینے پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مرکزی حکومت پر انتخابی قواعد کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا۔

انہوں نے الزام لگایا تھا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا گلگت بلتستان کے انتخابات 'اتحاد' کے بغیر لڑنے کا فیصلہ

علی امین گنڈا پور نے پیپلز پارٹی (پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کو اپنے دور اقتدار میں گلگت بلتستان کے لوگوں کو ان کے آئینی حقوق نہ دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ساتھ انہوں نے گلگت بلتستان کے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ انتخابات میں عمران خان کو ووٹ دیں جبکہ انہوں نے وعدہ کیا کہ گلگت بلتستان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مقامی رہنماؤں نے انتخابی مہم کے دوران وفاقی حکومت کے علی امین گنڈا پور کو گلگت بلتستان میں انتخابی مہم کے دوران وہاں بھیجنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ ایسے وقت میں علاقے کے لیے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کرنا جب انتخابات قریب ہیں انتخابی قوائد کے خلاف ہے۔

انہوں نے اسے قبل از انتخاب دھاندلی قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت کے وزیر کو انتخاب سے قبل گلگت بلتستان کا دورہ کرنے اور ترقیاتی منصوبوں کے اعلان پر احتجاج کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں