ڈونلڈ ٹرمپ کی سوئنگ ریاست کے ووٹ پر قانونی کارروائی کی دھمکی

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2020
امریکی صدر بغیر کسی ثبوت کے متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ ڈاک کے ذریعے ووٹ فراڈ کا شکار ہوسکتے ہیں—تصویر: رائٹرز
امریکی صدر بغیر کسی ثبوت کے متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ ڈاک کے ذریعے ووٹ فراڈ کا شکار ہوسکتے ہیں—تصویر: رائٹرز

فلاڈیلفیا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب کے نتائج پر پہلے ہی قانونی کارروائی کی دھمکی دے دی ہے جبکہ انتخابی رجحانات ظاہر کررہے ہیں کہ امریکی صدر ڈیموکریٹ اُمیدوار جو بائیڈن سے پیچھے ہیں۔

برطانوی اخبار فانشنل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اس رپورٹ کو مسترد کردیا کہ وہ ووٹوں کی گنتی کے سرکاری اعداد و شمار موصول ہونے سے قبل انتخابات کی رات کامیابی کا اعلان کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔

تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ دو سوئنگ ریاستوں (جہاں ووٹرز کا ملا جلا رجحان پایا جاتا ہے) نیوڈا اور پینسلوینیا میں ووٹوں کی گنتی میں ممکنہ طور پر 'فراڈ' اور 'غلط استعمال' کا امکان ہے، ان دونوں ریاستوں کے موجودہ گورنرز ڈیموکریٹس ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا آپ جانتے ہیں کہ امریکی انتخابات میں کتنے مراحل ہوتے ہیں؟

امریکی سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 'میرے خیال میں یہ خوفناک چیز ہے کہ انتخاب کے بعد بھی بیلٹس اکٹھا کیے جاسکیں گے' مذکورہ فیصلے کے تحت ریاست پینسلوینیا میں انتخابات کے 3 روز بعد تک بیلٹس کی گنتی کی جاسکتی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سخت مقابلے والی 2 ریاستوں میں میدان سجایا—تصویر: اے ایف پی
ڈونلڈ ٹرمپ نے سخت مقابلے والی 2 ریاستوں میں میدان سجایا—تصویر: اے ایف پی

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ 'جیسے ہی انتخابات مکمل ہوں گے اسی رات ہم اپنے وکلا سے رابطہ کریں گے'۔

انتخابی مہم کا حتمی مرحلہ

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق منگل کے روز ہونے والے انتخابات کے لیے امریکی صدارتی اُمیدواروں نے اتوار کے روز اپنی مہم انتخابی مہم کے حتمی مرحلے کا آغاز کیا تھا۔

جس کے لیے ریپبلکن اُمیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے سخت مقابلے والی 2 ریاستوں میں میدان سجایا جبکہ ڈیموکریٹ اُمیدوار جو بائیڈن نے اہم ریاست پینسلوینیا میں 2 ریلیوں میں ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: تاریخ میں پہلی مرتبہ امریکا ’نازک دور سے گزر رہا ہے‘

واضح رہے کہ تقریباً 6 کروڑ امریکی شہری قبل از انتخابات ووٹ دے چکے ہیں جنہیں کچھ ریاستوں میں گننے میں کئی دن یا ہفتے لگ سکتے ہیں، یعنی ہوسکتا ہے منگل کی روز انتخابات کے بعد رات تک جیتنے والے کا اعلان نہیں ہوسکے۔

شمالی کیرولینا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ 'میرے خیال میں یہ انصاف نہیں ہے کہ ہمیں انتخابات کے بعد (کامیابی کے اعلان کے لیے) اتنا طویل انتظار کرنا پڑے۔

ٹرمپ نے اس رپورٹ کو مسترد کیا کہ وہ حتمی نتائج موصول ہونے سے قبل کامیابی کا اعلان کرنے کی تیاری کررہے ہیں—تصویر: اے ایف پی
ٹرمپ نے اس رپورٹ کو مسترد کیا کہ وہ حتمی نتائج موصول ہونے سے قبل کامیابی کا اعلان کرنے کی تیاری کررہے ہیں—تصویر: اے ایف پی

کچھ امریکی ریاستوں بشمول پینسلوینیا میں انتخابی دن تک ڈاک کے ذریعے ووٹ کا عمل شروع نہیں ہوتا جس سے انتخابی عمل سست روی کا شکار ہوتا ہے۔

امریکی صدر بغیر کسی ثبوت کے متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ ڈاک کے ذریعے ووٹ فراڈ کا شکار ہوسکتے ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے اور امریکی انتخابات میں ڈاک کے ذریعے ووٹنگ ایک پرانا طریقہ کار ہے، جیسا کہ 2016 میں ہر 4 میں سے ایک بیلٹ اس طریقے سے کاسٹ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'امریکی صدارتی انتخاب میں خلا سے ووٹ کاسٹ کرنا ایک اعزاز ہے'

ایک جانب عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران ڈیموکریس ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کو محفوظ قرار دے رہے ہیں تو دوسری جانب امریکی صدر اور ریپبلکنز حامی انتخابی دن لوگوں کے خود ڈاکے گئے ووٹ کے نتائج پر انحصار کیے ہوئے ہیں۔

رائٹرز کے 27 سے 29 اکتوبر تک کیے گئے پول کے مطابق جو بائیڈن کو 43 کے مقابلے 51 فیصد سے برتری حاصل ہے تاہم فلوریڈا، شمالی کیرولینا اور ایریزونا میں دوڑ اوپر نیچے ہوسکتے ہیں۔

امریکی انتخابی پروجیکٹ کے مطابق 9 کروڑ 22 لاکھ ووٹ قبل از انتخاب ڈالے جاچکے ہیں جو ووٹرز کا 40 فیصد ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں