مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کی فائرنگ سے حزب المجاہدین کا کمانڈر جاں بحق

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2020
پولیس نے جھڑب کے دوران حزب المجاہدین کے لیڈر کو قتل کیا — فائل فوٹو: اے پی
پولیس نے جھڑب کے دوران حزب المجاہدین کے لیڈر کو قتل کیا — فائل فوٹو: اے پی

سرینگر: بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں حزب المجاہدین کے لیڈر ڈاکٹر سیف اللہ کو قتل کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع غیرملکی خبررساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ کہ حزب المجاہدین کے لیڈر سیف اللہ میر جو مصیب اور ڈاکٹر سیف کے نام سے بھی معروف تھے وہ سرینگر میں مرکزی ایئرپورٹ کے قریب رنگ ریتھ میں ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں جاں بحق ہوگئے۔

مقبوضہ کشمیر میں انسپکٹر جنرل پولیس وجے کمار نے صحافیوں کو بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے میں جاں بحق ہونے والا حزب المجاہدین کا چیف آپریشنل کمانڈر ڈاکٹر سیف اللہ تھا۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج سے جھڑپ میں حزب المجاہدین کا کمانڈر جاں بحق

انہوں نے بتایا کہ پولیس اور پیراملٹری فورسز نے سری نگر اور اس سے ملحقہ علاقوں میں سیف اللہ کے چھپے ہونے کی معلومات کی بنیاد پر آپریشن کیا۔

وجے کمار کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں کمانڈر جاں بحق جبکہ اس کا ساتھی پکڑا گیا۔

خیال رہے کہ مئی میں جنوبی وادی کشمیر میں بھارتی فورسز نے حزب المجاہدین کے چیف ریاض نائیکو کو قتل کردیا تھا جس کے بعد سیف اللہ میر نے ان کی جگہ لی تھی۔

حکام کا کہنا تھا کہ 31 سالہ سیف اللہ میر جو مقبوضہ کشمیر کے جنوبی اضلاع پلوامہ، کلگام اور شوپیاں میں زیادہ متحرک تھے انہوں نے 2014 میں حزب المجاہدین میں شمولیت سے قبل بائیولوجی (حیاتیات) کی تعلیم حاصل کی تھی اور بطور ٹیکنیشن کام کر رہے تھے۔

پولیس عہدیدار وجے کمار کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کی جانب سے اب تک مسلم اکثریتی علاقے میں مارے جانے والے حریت پسندوں کی تعداد 190 تک پہنچ گئی۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: حملے میں بھارتی فوج کے کرنل، میجر سمیت 5 اہلکار ہلاک

علاوہ ازیں ریڈیو پاکستان نے کشمیر میڈیا سروس کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ بھارتی فورسز کی ریاستی دہشت گردی میں گزشتہ ماہ خواتین سمیت 23 کشمیری جاں بحق ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی فورسز کی جانب سے وادی میں پُرامن مظاہروں پر فائرنگ، پیلٹس اور آنسو گیس کے استعمال سے 42 افراد زخمی بھی ہوچکے ہیں۔

خیال رہے کہ بھارت مخالف گروپس دہائیوں سے کشمیر کی آزادی یا اس کے پاکستان سے الحاق کے لیے لڑ رہے ہیں۔

1989 سے شروع ہونے والی اس آزادی کی جدوجہد میں اب تک ہزاروں افراد زندگی گنوا چکے ہیں جن میں زیادہ تر شہری تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں