'امریکی صدارتی انتخاب میں خلا سے ووٹ کاسٹ کرنا ایک اعزاز ہے'

01 نومبر 2020
خلا باز کیٹ روبنز نے 22 اکتوبر کو انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن سے سے اپنا ووٹ کاسٹ کیا تھا —فوٹو: بشکریہ ناسا
خلا باز کیٹ روبنز نے 22 اکتوبر کو انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن سے سے اپنا ووٹ کاسٹ کیا تھا —فوٹو: بشکریہ ناسا

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کی خلا باز کیٹ روبنز، جنہوں نے امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں خلا سے دوسری ووٹ دینے کے عمل کو ایک اعزاز قرار دیا ہے۔

3 نومبر کو امریکا میں صدارتی انتخاب کے دن سے قبل ہی لاکھوں امریکی پہلے ہی ووٹ دے چکے ہیں لیکن ہر ریاست کے پاس اس کے مختلف قوانین ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان ووٹوں کی گنتی بیلٹ باکس کے ساتھ شمار کی جائے گی۔

رواں برس ہونے والے انتخاب میں امریکا کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن مدمقابل ہیں، انتخاب میں دیگر آزاد امیدوار بھی شامل ہیں لیکن دونوں سیاسی حریفوں کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔

جہاں لاکھوں افراد نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا ہے وہیں ناسا کی ایک خلا نورد نے بھی کرہ ارض پر نہ ہونے کے باعث خلا سے اپنے ملک کے اگلے صدر کے انتخاب میں حصہ لیا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا میں ووٹوں کی گنتی: الیکشن کی رات تک جان سکیں گے کون جیتا؟

فاکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'یہ ہمارے لیے ایک اعزاز ہے'۔

خلا باز کیٹ روبنز نے 22 اکتوبر کو انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن سے اپنا ووٹ کاسٹ کیا تھا اور ووٹنگ کو ایک فریضہ قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم خلا سے ووٹ کاسٹ کرنا خوش قسمتی سمجھتے ہیں'۔

کیٹ روبنز نے 2016 میں 4 سال قبل بھی خلا میں تیرتی لیبارٹری سے ووٹ دیا تھا جس کے بعد وہ 30 اکتوبر 2016 کو زمین پر واپس آئی تھیں۔

اسپیس اسٹیشن میں ان کا حالیہ مشن 14 اکتوبر کو شروع ہوا اور وہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں 6 مہینے تک جاری رہے گا۔

کیٹ روبنز نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ طریقہ ملک سے غیر حاضر بیلٹ (absentee ballot) کے ذریعے ووٹ ڈالنے کے عمل سے بالکل مشابہت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیڈرل پوسٹ کارڈ ایپلی کیشن (ایف پی سی اے) جو خلا باز استعمال کرتے ہیں وہ بالکل ویسی ہے جو فوجی اہلکار اور ان کے اہلخانہ اس وقت استعمال کرتے ہیں جب وہ بیرون ملک مقیم ہوتے ہیں۔

خلا باز کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ میں تکنیکی طور پر بیرون ملک میں ہوں؟ لیکن یہ بیلٹ ہمارے پاس انکرپٹڈ ہے، ہم اسے نیچے بھیج دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں صدارتی انتخاب میں کورونا امیدواروں کا اہم ترین موضوع بن گیا

انہوں نے اپنے دیگر عملے کے کوارٹرز کو خلائی لیب میں بطور ووٹنگ بوتھ استعمال کیا اور عارضی نشان بھی لگایا۔

خیال رہے کہ اس حوالے سے ناسا کا خلا بازوں کے لیے 'تیرتے ہوئے ووٹ دیں' کا نعرہ لگایا گیا ہے۔

اس حوالے سے ناسا نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا کہ غیر حاضر ووٹنگ کی دیگر اقسام کی طرح خلا سے ووٹ ڈالنا فیڈرل پوسٹ کارڈ ایپلی کیشن یا ایف پی سی اے سے شروع ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہی فارم ہے جو فوجی اہلکار و افسران اور ان کے اہلخانہ امریکا سے باہر سروس کے دوران بھرتے ہیں۔

ناسا کے مطابق اپنے لانچ سے پہلے اسے مکمل کرکے خلائی اسٹیشن کے عملے کے ارکان خلا سے انتخاب میں حصہ لینے کے ارادہ ظاہر کرتے ہیں۔

ایک بار ایف سی پی اے کی منظوری مل جانے کے بعد، خلاباز کے گھر کی کاؤنٹی میں موجود کاؤنٹی کلرک ناسا کے جانسن اسپیس سینٹر میں ایک ٹیم کو ٹیسٹ بیلٹ بھیجتا ہے۔

اس کے بعد اسپیس اسٹیشن ٹیسٹ کمپیوٹر یہ دیکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے کہ اسے پُر کیا جاسکتا ہے یا نہیں اور پھر اسے کاؤنٹی کلرک کو واپس بھیجا جاتا ہے۔

ناسا کے خلا باز کیسے ووٹ دیتے ہیں؟

ناسا کے مطابق ایک کامیاب آزمائش کے بعد ٹیکساس میں ہیریس کاؤنٹی کے کلرک کے دفتر اور آس پاس کی کاؤنٹیز کے ذریعے تیار کردہ ایک محفوظ الیکٹرانک بیلٹ، جانسن کے مشن کنٹرول سینٹر سے ووٹنگ میں حصہ لینے والے عملے سے منسلک کیا جاتا ہے۔

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے کے مطابق عملے کے رکن سے متعلق مخصوص کوائف پر مشتمل ایک ای میل کاؤنٹی کے کلرک سے خلاباز کو بھیجے جاتے ہیں، یہ کوائف عملے کے رکن کو محفوظ بیلٹ تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔

ناسا کا مزید کہنا تھا کہ اس کے بعد خلاباز اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہیں اور محفوظ، مکمل بیلٹ کو زمین پر ڈاؤن لنک کرکے اور سرکاری طور پر ریکارڈ ہونے کے لیے ای میل کے ذریعے کاؤنٹی کلرک کے دفتر کو واپس بھیج دیا جاتا ہے۔

کلرک کے پاس اپنا پاس ورڈ موجود ہوتا ہے جو یہ یقینی بنانے کے لیے ہوتا ہے وہ واحد شخص ہیں جو بیلٹ کھول سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی صدارتی انتخاب: پاکستانی، مسلم ووٹرز کی رائے اہم قرار

ناسا کا کہنا تھا کہ یہ ایک تیز عمل ہے اور خلانورد کو انتخاب کے دن مقامی وقت کے مطابق شام 7 بجے تک اس کو ضرور جمع کرانا ہوگا اگر وہ ٹیکساس کے رہائشی کی حیثیت سے ووٹنگ کریں گی۔

2016 میں، ناسا کے خلاباز شین کیمبرو واحد امریکی تھے جنہوں نے زمین پر موجود نہ ہونے کے باوجود آئی ایس ایس سے صدارتی انتخاب میں ووٹ دیا تھا۔

ناسا کے مطابق اس نظام کو پہلی بار سابق خلاباز ڈیوڈ وولف کے لیے استعمال کیا گیا تھا جب وہ پرانے روسی خلائی اسٹیشن میر پر طویل مدتی مشن کے لیے پرواز کررہے تھے چونکہ ان کا مشن انتخاب کے دن پر مشتمل تھا تو اس لیے یہ عمل ترتیب دیا گیا تھا تاکہ وہ خلا میں ووٹ ڈال سکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں