اکتوبر میں مہنگائی معمولی سی کم ہوکر 8.9 فیصد رہی

اپ ڈیٹ 03 نومبر 2020
ملک میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ رپورٹ ہوا—فائل فوٹو: رائٹرز
ملک میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ رپورٹ ہوا—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: ماہ اکتوبر میں ستمبر کے 9 فیصد کے مقابلے میں افراط زر (مہنگائی) معمولی سی کم ہوکر 8.9 فیصد رہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق تازہ پھلوں اور سبزیوں کی قیمت میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی۔

تاہم خوراک کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی پر اضافے کا دباؤ برقرار رہا کیونکہ ماہ اکتوبر میں سالانہ بنیاد پر غذائی اشیا کی قیمتیں 16.53 فیصد جبکہ ماہانہ بنیادوں پر 3.9 فیصد بڑھ گئیں۔

مزید پڑھیں: ستمبر میں بھی مہنگائی بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئی

گزشتہ کچھ ماہ سے ضروری غذائی اشیا ٹماٹر، پیاز، مرغی، انڈے، چینی اور گندم کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

کھانے کی ٹوکری میں زیادہ حصہ ہونے کی وجہ سے روزمرہ کی اشیا کی قیمتوں میں معمولی اضافہ بھی مجموعی طور پر مہنگائی کو بڑھا دیتا ہے۔

اکتوبر میں سالانہ بنیاد پر گندم کی قیمت میں 52.21 فیصد، گندم کا آٹا 24.67 فیصد، چاول 8.6 فیصد، انڈے 43.32 فیصد اور چینی 32.97 فیصد اضافہ ہوا۔

مقامی پیداوار میں کمی کے ساتھ رواں مالی سال کا آغاز جولائی میں 9.3 فیصد مہنگائی کے ساتھ ہوا تھا جو اگست میں کم ہوکر 8.2 فیصد ہوئی تھی تاہم ستمبر میں یہ 9 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

جولائی اور اکتوبر کے اوسط کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) گزشتہ سال کے 10.32 فیصد سے کم ہوکر رواں سال 8.86 فیصد ہوگئی لیکن مالی سال 20 میں اوسط سی پی آئی بڑھ کر 10.74 فیصد تک رہی جو ایک سال قبل 6.8 فیصد تھی۔

خیال رہے کہ یہ سال 12-2011 میں 11.01 فیصد تھی اور اب یہ سب سے زیادہ شرح تھی۔

گزرے ماہ کے اضافے کے بعد غذائی مہنگائی اب بھی 2 ہندسوں میں ہے۔

شہری علاقوں میں ماہ اکتوبر میں سالانہ بنیادوں پر یہ 13.9 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ ماہانہ بنیادوں پر 2 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا، اسی طرح دیہی علاقوں میں متعلقہ قیمتوں کی شرح سالانہ بنیادوں پر 17.7 فیصد پر رہی جبکہ ماہانہ بنیادوں پر اس میں 4.3 اضافی رپورٹ ہوا۔

مزید یہ کہ شہری علاقوں میں جن اشیائے خورونوش کی قیمیں گزشہ ماہ کے مقابلے میں اکتوبر میں بڑھیں ان میں ٹماٹر 48.36 فیصد، پیاز 39.07 فیصد، مرغی 26.62 فیصد، انڈے 23.81 فیصد، گندم 8.39 فیصد، گندم کی منصوعات 8.07 فیصد، چینی 4.58 فیصد، گندم کا آٹا 4.1، بیسن 2.8 فیصد، دال مونگ 1.69 فیصد، چاول 1.45 فیصد، دال ماش 1.26 فیصد، تیار کھانا 0.98 فیصد، چنا 0.85 فیصد، دال مسور 0.85 فیصد، آلو 0.82 فیصد، دال چنا 0.81 فیصد اور مکھن 0.78 فیصد شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ مالی سال میں مہنگائی مزید کم ہونے کا امکان

تاہم شہری علاقوں میں جن اشیا کی قیمتیں کم ہوئیں ان میں تازہ سبزیاں 6.36 فیصد اور تازہ پھل 3.31 فیصد، مرچیں اور مصالحہ جات 2.39 فیصد شامل ہیں۔

دیہی علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا اس میں ٹماٹر سب سے زیادہ 64.99 فیصد، پیاز 58.39 فیصد، انڈے 24.88 فیصد، مرغی 23.14 فیصد، گندم 5.54 فیصد، چینی 4.89 فیصد، تازہ سبزیاں 4.06 فیصد، تازہ پھل 3.5 فیصد، گندم کا آٹا 3.28 فیصد، گندم کی مصنوعات 3.07 فیصد، آلو 3.05 فیصد، دال مسور 2.97 فیصد، خشک میوہ جات 2.37 فیصد، شہد 2.5 فیصد، مچھلی 2.38 فیصد، بیکری اور کنفیکشنری 2.38 فیصد، گوشت 1.76 فیصد، دال ماش 1.6 فیصد اور کھانے کا تیل 1.47 فیصد مہنگا ہوا۔

علاوہ ازیں شہری مراکز میں غیر غذائی مہنگائی سالانہ بنیاد پر 3.6 فیصد اور ماہانہ بنیاد پر 0.3 فیصد رہی جبکہ دیہی علاقوں میں یہ بالترتیب 5.8 فیصد اور 0.5 فیصد تک پہنچ گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں