قومی رابطہ کمیٹی نے مکمل لاک ڈاؤن کے نفاذ کو مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2020
وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس ہوا—فائل فوٹو: عمران خان فیس بک
وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس ہوا—فائل فوٹو: عمران خان فیس بک

اسلام آباد: ملک میں گزشتہ کچھ روز سے کووڈ 19 کے کیسز میں واضح اضافے کے باوجود قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) نے ملک میں مکمل لاک ڈاؤن کے نفاذ کے آپشن کو مسترد کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق این سی سی کی جانب سے مکمل لاک ڈاؤن کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے 28 اکتوبر کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے اعلان کیے گئے اقدامات کی توثیق کی گئی۔

خیال رہے کہ ان اقدامات میں عوامی مقامات پر ایس او پیز (اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز) پر سخت عملدرآمد اور مارکیٹوں اور تجارتی سرگرمیوں میں اوقات کار کی کمی شامل تھی۔

این سی سی کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا جس میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی کو جاری رکھنے اور این سی او سی کے فیصلوں پر سختی سے عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ’70 روز میں پہلی مرتبہ کورونا کیسز کی مثبت شرح 3 فیصد سے بڑھ گئی‘

اجلاس میں تمام چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔

اس حوالے سے کیے گئے باضابطہ اعلان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی کہ وہ بیماری کو روکنے کے اقدامات اور لوگوں کے ذریعہ معاش کے درمیان توازن برقرار رکھیں۔

انہوں نے کووڈ 19 کیسز میں کسی بھی اضافے کی صورت میں ہسپتال خاص طور پر انتہائی نگہداشت آلات کو بڑھانے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم عمران خان نے این سی او سی کو ہدایت کی کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے مزید کوئی اقدامات اٹھائے اور ضروری گائڈلائنز جاری کریں۔

دوران اجلاس این سی او سی اراکین نے وزیراعظم عمران خان کو ملک میں کووڈ 19 کی صورتحال اور بیماری کے پھیلاؤ کی حالیہ صورتحال اور بڑھتی ہوئی مثبت شرح کے بارے میں آگاہ کیا۔

علاوہ ازیں این سی او سی اجلاس سے قبل اپنی معاشی ٹیم کے ہمراہ پریس بریفنگ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ حکومت نے دوسری لہر کی روشنی میں کاروبار اور صنعتیں بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم کاروبار اور صنعتیں بند نہیں کریں گے، اگر کورونا وائرس کے کیسز بڑھتے ہیں تو ہم صرف وہ چیزیں بند کریں گے جو صنعتوں کو نقصان نہ پہنچائے، بصورت دیگر ہم ایس او پیز کے ساتھ کاروبار اور صنعتیں کھلی رکھیں گے۔

وزیراعظم نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فیس ماسک پہنیں کیونکہ اس سلسلے میں لاپروائی ملک کو نقصان پہنچا سکتی ہے، ساتھ ہی انہوں نے بھارت اور ایران کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ صورتحال خراب تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی انہیں احتیاط کے ساتھ فیصلے لینے کی ضرورت ہے، اللہ کے فضل سے پاکستان اب تک مشکل صورتحال سے نکل آیا لیکن وبا کی دوسری لہر خطرہ موجود ہے۔

خیال رہے کہ این سی او سے نے 28 اکتوبر کو ملک کے 11 شہروں جہاں مہلک کورونا وائرس کی صورتحال زیادہ تشویشناک تھی وہاں تجارتی اور سماجی سرگرمیوں کے لیے شیڈول کا اعلان کیا تھا۔

اگرچہ کووڈ 19 کے 80 فیصد کیسز کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، ملتان، حیدرآباد، گلگت، مظفرآباد، میرپور، پشاور اور کوئٹہ میں رپورٹ ہورہے تھے تو اسی کو دیکھتے ہوئے این سی او سی نے ان شہروں میں مارکیٹوں، شاپنگ مالز، شادی ہالز اور ریسٹورنٹس رات 10 بجے جبکہ تفریحی مقامات/ پارکس شام 6 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی ایک منٹ میں تشخیص کرنے والا ٹیسٹ تیار

این سی او سی نے عوامی مقامات پر ماسک کو لازمی قرار دیتے ہوئے اس کی خلاف ورزی پر جرمانے اور قید کی سزا کا بھی اعلان کیا تھا، ساتھ ہی تمام صوبوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ ماسک پہننے کو یقینی بنائیں خاص طور پر بازاروں، شاپنگ مالز، پبلک ٹرانسپورٹ اور ریسٹورنٹس میں اسے یقینی بنایا جائے۔

اجلاس منسوخ

علاوہ ازیں قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکریٹریٹ نے وائرس کے کسیز میں اضافے پر اپنے تمام دفاتر اور سیکشنز بند رکھنے کا اعلان کردیا۔

سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ 4 سے 9 نومبر کے درمیان کمیٹیز کے تمام اجلاس منسوخ کردیے گئے۔

ادھر قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری آفس آرڈر کے مطابق 6 سے 9 نومبر کے درمیان تمام شیڈول اجلاس منسوخ کردیے گئے، ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ جراثیم سے پاک کرنے کے لیے 6 نومبر تک بند رہے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں