معروف بھارتی اینکر ارنب گوسوامی گرفتار

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2020
ارناب گوسوامی اکثر شوز میں اپنے حریفوں پر چیختے چلاتے نظر آتے ہیں—تصویر: اے ایف پی
ارناب گوسوامی اکثر شوز میں اپنے حریفوں پر چیختے چلاتے نظر آتے ہیں—تصویر: اے ایف پی

بھارتی پولیس نے ٹیلی ویژن کے جارح مزاج نیوز اینکر ارنب گوسوامی کے خلاف خود کشی پر اکسانے کا مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کرلیا۔

امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق ممبئی پولیس کے سینئر افسر سنجے موہت نے کہا کہ ریپبلک ٹی وی کے بانی ارنب گوسوامی کے خلاف مقدمہ ایک انٹیریئر ڈیزائنر انوے نائیک اور ان کی ماں کی موت سے منسلک ہے جسے پولیس نے خود کشی قرار دیا تھا۔

انوے نائیک کا لکھا ہوا خود کشی کا جو نوٹ پولیس کو ملا اس میں تحریر تھا کہ وہ اپنی زندگی کا خاتمہ اس لیے کررہے ہیں کیوں کہ ارنب گوسوامی اور دیگر افراد نے ان سے بھاری رقم لے رکھی ہے جسے واپس کرنے سے انکاری ہیں تاہم اینکر نے اس الزام کی تردید کی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی میڈیا کی مضحکہ خیز رپورٹنگ، پاکستان کے خلاف دعووں کا پول کھل گیا

خیال رہے کہ ارنب گوسوامی اپنے شوز میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی قوم پرست پالیسی کی شدت سے حمایت کرتے ہیں اور اکثر حریفوں پر چیختے چلاتے نظر آتے ہیں۔

ناقدین ریپبلک ٹی وی پر مودی کے ایجنڈے کی ترویج کا الزام لگاتے ہیں کہ جب دیگر میڈیا اداروں کے لیے آزادی صحافت خطرات کی زد میں ہے۔

ریپبلک ٹی وی کی جانب سے ارنب گوسوامی کی گرفتاری کو بھارتی جمہوریت کے لیے سیاہ دن قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا گیا کہ پولیس نے اینکر کو جسمانی بدسلوکی کا نشانہ بنایا ہے۔

ان کے چینل کی نشر کی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ انہیں ممبئی میں قائم ان کی رہائش گاہ کے باہر زبردستی پولیس وین میں داخل کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: انتخاب لڑے بغیر سنی لیونی اپنی جیت پر حیران

نریندر مودی کی حاکم جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے متعدد سینئر رہنماؤں نے ارنب گوسوامی کو گرفتار کرنے کی مذمت کی۔

خود بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایک ٹوئٹر بیان میں کہا کہ ’ریپبلک ٹی وی اور ارنب گوسوامی کے خلاف ریاستی طاقت کا غلط استعمال ذاتی آزادی اور جمہوریت کے چوتھے ستون پر حملہ ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آزادی صحافت پر اس حملے کی ہر صورت مخالفت کی جاتی ہے‘۔

وزیر ریلوے پیوش گویل نے اینکر کی گرفتاری کو فاشسٹ اقدام اور غیر اعلانیہ ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم سب کو بھارتی جمہوریت کے خلاف اس حملے کے خلاف کھڑے ہونا ہوگا‘۔

حکمراں جماعت کی ایک اور وزیر سمرتی ایرانی نے ٹوئٹ کی کہ ’ہوسکتا ہے آپ انہیں پسند نہ کریں، ہوسکتا ہے آپ انہیں منظور نہ، ہوسکتا ہے آپ ان کے وجود کو کم تر سمجھتے ہوں لیکن اگر آپ چپ رہے تو آپ جبر کی حمایت کریں گے۔

بھارتی اخبارات کی نمائندہ باڈی ایڈیٹر گلڈ انڈیا نے ارنب گوسوامی کی گرفتاری کی مذمت کی اور ایک بیان میں حکام پر زور دیا کہ اینکر کے ساتھ منصفانہ رویہ رکھا جائے اور تنقیدی رپورٹنگ کرنے والوں کے خلاف ریاستی طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔

خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ ارنب گوسوامی کسی تنازع میں گھرے ہوں ان کے خلاف مذہبی اشتعال انگیزی کو ہوا دینے اور مذہبی گروہوں کے مابین نفرت کی ترویج کے مقدمات بھی درج ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں