فیصل واڈا نااہلی کیس: سماعت روکنے کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2020
فیصل واڈا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست نااہلی کی درخواست دائر کی گئی تھی—فائل/فوٹو:ڈان
فیصل واڈا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست نااہلی کی درخواست دائر کی گئی تھی—فائل/فوٹو:ڈان

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن اسمبلی اور وفاقی وزیر آبی امور فیصل واڈا کے خلاف نااہلی کی درخواست کی سماعت روکنے کی استدعا پر فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے بدھ کو فیصل واڈا نااہلی کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران فیصل واڈا کی کیس کی کارروائی فوری روکنے کی استدعا عدالت نے مسترد کر دی جبکہ فیصل واڈا کی عدالتی کارروائی روکنے کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔

جسٹس عامر فاروق نے دوران سماعت کہا کہ میں اسٹے نہیں دوں گا، عدالت فیصلہ کر چکی ہے کہ الیکشن کمیشن کا ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کر دیں گے۔

مزید پڑھیں: انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واڈا امریکی شہری تھے، رپورٹ

عدالت نے فیصل واڈا کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے جواب جمع کروا دیا ہے اور وفاقی وزیر فیصل واڈا کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کیا۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جب عدالت نے واضح حکم دیا تھا کہ جواب جمع کرائیں تو کیوں نہیں کرایا، عدالت کے ساتھ چھپن چھپائی کا کھیل نہ کھیلیں، ان چیزوں سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا، آپ الیکشن کمیشن میں بھی پیش نہیں ہو رہے۔

عدالت نے فیصل واڈا کی جانب سے درخواست گزار کے وکیل سے مخاطب ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ نے ان سے مخاطب ہونا ہے یا عدالت سے، کیا آپ پہلی بار ہائی کورٹ میں پیش ہوئے ہیں۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عدالتی کارروائی کا مذاق مت بنائیں، الیکشن کمیشن میں بھی آپ یہی کر رہے ہیں اور یہاں بھی۔

اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن جا کر کہتے ہیں کہ ہائی کورٹ میں کیس زیرسماعت ہے، ہائی کورٹ میں کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن میں کیس زیرسماعت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نااہلی کیس میں فیصل واڈا سے 17 ستمبر تک جواب طلب

عدالت نے کہا کہ آپ نے الیکشن کمیشن کی آرڈر شیٹ کیوں نہیں لگائی جس کی بنا پر آپ عدالت سے ریلیف مانگ رہے ہیں، الیکشن کمیشن میں فیصل واڈا نے مؤقف اپنایا ہو گا کہ یہاں کیس چل ہی نہیں سکتا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب دیا کہ جتنی بار بھی فیصل واڈا سے کہا گیا کہ جواب دیں انہوں نے نہیں دیا، فیصل واڈا نے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی میں اپنی امریکی شہریت کو چھپایا۔

اس مرحلے پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے فیصل واڈا کے کاغذات نامزدگی پیش کر دیے جہاں حلف نامے میں فیصل واڈا نے لکھا کہ وہ کبھی امریکی شہری رہے ہی نہیں۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ فیصل واڈا کی امریکی شہریت چھوڑنے کی درخواست 25 جون کو منظور ہوئی، جب آپ نے 11 جون کو کاغذات نامزدگی جمع کرائے تب آپ امریکی شہری تھے۔

عدالت نے کہا کہ شہریت 25 جون کو چھوڑی گئی لیکن بیان حلفی میں کہا گیا کہ آپ امریکی شہری نہیں ہیں، اس پر فیصل واڈا کے وکیل نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پیش کی گئی دستاویزات پر اعتراض یہ دستاویزات جعلی بھی ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: دوہری شہریت کا معاملہ: فیصل واڈا کی نااہلی کیلئے دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر

فیصل واڈا کے ویل کے اعتراض پر جسٹس عامر فاروق نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے پچھلے ایک سال سے جواب ہی مانگ رہے ہیں ناں، آپ اصل پیش کر دیتے، اب آپ کہہ رہے ہیں کہ یہ جعلی دستاویزات ہیں، اپنے آپ کو بند گلی میں نہ لے کر جائیں۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت میں واضح کیا کہ یہ ریکارڈ ہم نے کراچی کے ریٹرننگ آفس سے منگوایا ہے جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا فیصل واڈا کبھی بھی امریکی شہری نہیں رہے؟

فیصل واڈا کے وکیل نے کہا کہ میں اس طرح کا کوئی بیان نہیں دے سکتا جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ فیصل واڈا کو ذاتی طور پر عدالت میں طلب کر لوں، آپ اپنے موکل سے ہدایات لے کر آئے ہیں لہٰذا آپ نے ہی عدالت کو جواب دینا ہے۔

عدالت نے کہا کہ فیصل واڈا نے اپنے بیان حلفی میں لکھا ہے کہ میں کبھی امریکی شہری رہا ہی نہیں، فیصل واڈا بیان حلفی میں لکھ دیتے کہ میں امریکی شہری رہا ہوں اور اب نہیں ہوں، عدالت سے سیدھی بات کریں آپ اپنے موکل کو مشکلات میں ڈال رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دوہری شہریت: الیکشن کمیشن کا فیصل واڈا کےخلاف یکطرفہ کارروائی کا عندیہ

فیصل واڈا کے وکیل نے کہا کہ میں اپنے موکل سے ہدایات لے لیتا ہوں جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اب رہ ہی کیا گیا ہے۔

عدالت نے فیصل واڈا کے وکیل کی ہدایات لینے کے لیے مہلت دینے کی استدعا منظور کرلی اور فیصل واڈا کی عدالتی کارروائی روکنے کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی۔

دوہری شہریت کا معاملہ

خیال رہے کہ رواں برس کے اوائل میں ایک انگریزی اخبار 'دی نیوز' نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ عام انتخابات 2018 میں حصہ لینے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی کے وقت وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واڈا دوہری شہریت کے حامل تھے۔

وفاقی وزیر فیصل واڈا کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی 11 جون 2018 کو جمع کروائے، جو الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک ہفتے بعد 18 جون کو منظور ہوئے۔

تاہم اس معاملے کے 4 روز بعد پی ٹی آئی، ایم این اے نے کراچی میں امریکی قونصلیٹ میں اپنی شہریت کی تنسیخ کے لیے درخواست دی تھی۔

واضح رہے کہ قانون کے مطابق دوہری شہریت کے حامل فرد کو اس وقت تک الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں جب تک وہ دوسری شہریت ترک نہیں کر دیتے۔

اسی معاملے میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2018 میں 2 قانون سازوں ہارون اختر اور سعدیہ عباسی کو الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے وقت دوہری شہریت پر نااہل کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں