جاسوسی میں ملوث مزید 2 بھارتی قیدی سزا مکمل ہونے پر رہا

06 نومبر 2020
عدالت کو بتایا کہ جسپال عرف یشپال اور شمس الدین عرف عالم کو حال ہی میں رہا کیا گیا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
عدالت کو بتایا کہ جسپال عرف یشپال اور شمس الدین عرف عالم کو حال ہی میں رہا کیا گیا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان میں جاسوسی میں ملوث سزا یافتہ 5 بھارتی جاسوسوں کی رہائی کے بعد اپنی سزا پوری کرنے والے مزید 2 بھارتی قیدیوں کو بھی رہا کردیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر نے کہا کہ محمد اسمٰعیل عرف سما اشمائیل علیماد ولد محمد سما جو اس وقت کراچی کی ملیر جیل میں قید ہیں انہیں ابھی رہا نہیں کیا گیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ سے استدعا کی کہ محمد اسمٰعیل کا کیس بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے منسلک کردیا جائے جس کی سماعت 9 نومبر کو ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: جاسوسی میں ملوث 5 بھارتی شہری سزا مکمل ہونے پر رہا، مزید 3 کی رہائی کا حکم

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جسپال عرف یشپال اور شمس الدین عرف عالم کو حال ہی میں رہا کیا گیا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق اس سے قبل انیل کمار، برجو دنگ دنگ عرف برچھو، وگیان کمار گھنشیام کمار، ستیش بھوگ وار سونو سنگھ کو رہا کر کے بھارت واپس بھیجا جاچکا ہے۔

خیال رہے رواں ماہ کے اوائل میں بھارتی ہائی کمیشن کی اپرنا رائے نے ایڈووکیٹ ملک شاہنواز نون کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان بھارتی شہریوں کی رہائی کے لیے ایک درخواست دائر کی تھی جو پاکستان کی فوجی عدالتوں سے جاسوسی کے الزام میں سزا پانے کے بعد اپنی متعلقہ سزا کی مدت پوری کرچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت کی اپنے 4 جاسوسوں کی رہائی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست

درخواست میں سینٹرل جیل لاہور میں موجود بجرو دنگ دنگ عرف برچھو، ورگیان کمار گھن شیام اور ستیش بھوگ جبکہ سینٹرل جیل کراچی میں موجود سونو سنگ کی رہائی کی استدعا کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ یہ تمام سزا یافتہ افراد اپنی جیل کی سزا پوری کرچکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بجرو دنگ دنگ 29 اپریل 2007، ورگیان کمار 19 جون 2014، ستیش بھوگ 6 مئی 2015 اور سونو سنگ 3 مارچ 2012 جو اپنی سزا پوری کرچکے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ ’یہ قیدی پاکستان میں فوجی عدالت، جیسے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (ایف جی سی ایم) کی جانب سے دی گئی اپنی متعلقہ سزا کو پورا کرچکے ہیں‘۔

عدالت عالیہ میں دائر درخواست کے مطابق ’متعلقہ قیدیوں کو پاکستانی فوجی حکام نے گرفتار کیا تھا اور پاکستان آرمی ایکٹ 1954 کی دفعہ 59 اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923 کی دفعات کے تحت چارج کیا تھا جبکہ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی جاسوسوں کی رہائی سے متعلق درخواست پر وزارت داخلہ، خارجہ سے جواب طلب

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ ’قیدیوں نے اپنی متعلقہ سزا پوری کرلی ہے اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 1973 کا آئین واضح الفاظ میں یہ کہتا ہے کہ کسی بھی شخص کو قانون کے مطابق زندگی یا آزادی سے محروم نہیں رکھا جائے گا، یہ دفعہ بھارت کے آئین کے آرٹیکل 21 سے کافی مماثلت رکھتی ہے جو زندگی اور آزادی کے تحفظ سے متعلق ہے‘۔

چنانچہ 21 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 4 بھارتی شہریوں کی سزا مکمل ہونے پر رہائی کی درخواست پر سماعت کی اور حکام سے استفسار کیا کہ اگر قیدیوں کی سزائیں پوری ہوچکی ہیں تو انہیں کیوں رہا نہیں کررہے ہیں اور ملزمان کو کس عدالت نے سزا سنائی تھی۔

بعدازاں 28 اکتوبر کو پاکستان میں دہشت گردی اور جاسوسی میں ملوث بھارتی قیدیوں کے معاملے پر وزارت داخلہ کی جانب سے رپورٹ جمع کروائی گئی جس میں بتایا گیا تھا کہ 5 بھارتی قیدیوں کو رہا کر کے واپس بھارت بھیج دیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں