افغانستان: گاڑی میں نصب بم پھٹنے سے سابق نیوز اینکر سمیت 3 افراد ہلاک

07 نومبر 2020
دھماکے کے بعد تباہ ہونے والی گاڑی جس میں اینکر دیگر 2 افراد کے ہمراہ سوار تھے—تصویر: اے پی
دھماکے کے بعد تباہ ہونے والی گاڑی جس میں اینکر دیگر 2 افراد کے ہمراہ سوار تھے—تصویر: اے پی

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک سابق نیوز اینکر کی گاڑی میں نصب بم پھٹنے سے اینکر سمیت گاڑی میں موجود 3 افراد ہلاک ہوگئے۔

امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق پولیس حکام کا کہنا تھا کہ یما سیاوش کی موت کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور ابھی تک کسی نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

یما سیاوش نے حال ہی میں افغانستان کے مرکزی بینک میں ملازمت کی تھی اس سے قبل وہ ملک کے سب سے بڑے نجی ٹی وی چینل طلوع نیوز کے نمایاں سیاسی اور کرنٹ افیئرز اینکر تھے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: صوبہ سرپل میں دھماکا، 13 افراد ہلاک

وہ ایک سینئر ملازم اور ڈرائیور کے ہمراہ بینک کی گاڑی میں سوار تھے، دھماکے کے نتیجے میں تینوں افراد ہلاک ہوگئے۔

سما سیاوش کی کار میں نصب بم جب پھٹا اس وقت وہ اپنے گھر کے قریب تھے—تصویر: فیس بک
سما سیاوش کی کار میں نصب بم جب پھٹا اس وقت وہ اپنے گھر کے قریب تھے—تصویر: فیس بک

افغانستان میں امن اور مفاہمت کی کوششوں کی سربراہی کرنے والے عبداللہ عبداللہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’صحافت کو نشانہ بنانا، آزادی اظہار رائے کو نشانہ بنانا ہے اور یما سیاوش کی موت ملک کے لیے بڑا نقصان ہے‘۔

افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان صدیق صدیقی نے کہا کہ ’یہ ایک ناقابل فراموش اور ناقابل معافی جرم ہے ساتھ ہی انہوں نے یما ویاوش کو افغانستان کے سب سے ٹیلنٹڈ اینکرز میں سے ایک قرار دیتے ہوئے ان کے قتل کی مذمت بھی کی۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق جب سما سیاوش کی کار میں نصب بم پھٹا اس وقت وہ اپنے گھر کے قریب تھے اور عینی شاہد کے مطابق دھماکے کے بعد جلتی ہوئی گاڑی کے نزدیک سب سے پہلے ان کے بھائی اور والد پہنچے تھے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: تعلیمی مرکز کے قریب خودکش دھماکا، 18 افراد ہلاک

خیال رہے کہ افغانستان میں حالیہ ماہ کے دوران پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، اس قبل کابل یونیورسٹی میں ایک حملے کے نتیجےمیں 22 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں اکثریت طلبہ کی تھی۔

اس کے علاوہ 24 اکتوبر کو بھی دارالحکومت کابل میں ایک تعلیمی ادارے پر حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 24 افراد مارے گئے تھے اور داعش سے منسلک تنظیم نے اس کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

افغانستان میں پر تشدد کارروائیوں میں ایسے وقت اضافہ ہوتا جارہا ہے کہ جب افغان حکومت طالبان کے ساتھ قطر میں مذکرات کررہی ہے تا کہ دہائیوں سے جاری مسلسل جنگ کا خاتمہ ہوسکے، ان میں مذاکرات میں اب تک معمولی پیش رفت ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: صوبہ سرپل میں دھماکا، 13 افراد ہلاک

علاوہ ازیں افغان مفاہمتی عمل کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد پر تشدد کارروائیوں میں کمی یا جنگ بندی کا معاہدہ کرنے پر زور دے رہے ہیں جسے طالبان نے یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ مستقبل جنگ بندی مذاکرات کا حصہ ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں