ڈسکوز کے لیے بجلی کے نرخوں میں 48 پیسے فی یونٹ کا اضافہ

اپ ڈیٹ 10 نومبر 2020
ٹیرف میں اضافے کا اطلاق ہر ماہ 50 یونٹ سے کم استعمال کرنے والے لائف لائن صارفین کے علاوہ تمام صارفین پر ہوگا۔ — رائٹرز:فائل فوٹو
ٹیرف میں اضافے کا اطلاق ہر ماہ 50 یونٹ سے کم استعمال کرنے والے لائف لائن صارفین کے علاوہ تمام صارفین پر ہوگا۔ — رائٹرز:فائل فوٹو

اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے 7 ارب روپے اضافی ریونیو وصول کرنے کے لیے سابق واپڈا کمپنیوں (ڈسکوز) کے لیے بجلی کے نرخوں میں 48 پیسے فی یونٹ اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگست میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے ماہانہ فیول کوسٹ ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی وجہ سے اس اضافے کی اجازت دی گئی اور موجودہ بلنگ مہینے میں ہی اسے صارفین سے وصول کیا جائے گا۔

ٹیرف میں اضافے کا اطلاق ہر ماہ 50 یونٹ سے کم استعمال کرنے والے لائف لائن صارفین کے علاوہ تمام صارفین پر ہوگا۔

مزید پڑھیں: حکومت کا صنعتوں کے لیے بجلی کی ’پیک آور‘ قیمت ختم کرنے کا اعلان

ریگولیٹر نے 30 ستمبر کو اس موضوع پر عوامی سماعت کی تھی اور فرنس آئل اور ڈیزل پر مبنی مہنگی بجلی پیدا کرنے کی وجوہات پر سوال اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ وہ ریکارڈ اور اعداد و شمار کے تفصیلی تجزیے کے بعد اپنے فیصلے کا اعلان کرے گا۔

واضح رہے کہ ڈسکوز نے بجلی کے نرخوں میں فی یونٹ 98 پیسے کے اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔

پیر کو جاری کردہ حکم نامے میں نیپرا نے کہا کہ پہلے کام کرنے والے کچھ مؤثر پاور پلانٹس کا مکمل استعمال نہیں کیا گیا ہے اور اس کے بجائے مہنگے آر ایف او (بقایا فیول آئل) اور ایچ ایس ڈی (ہائی اسپیڈ ڈیزل) پر مبنی بجلی گھروں سے 11 ارب 59 کروڑ 40 لاکھ روپے سے زیادہ کی بجلی پیدا کی گئی ہے۔

اس میں اگست کے دوران آر ایف او سے 9 ارب 69 کروڑ 40 لاکھ روپے اور ایچ ایس ڈی پر مبنی بجلی گھروں سے ایک ارب 90 کروڑ روپے کی بجلی شامل ہے۔

نیپرا نے مشاہدہ کیا کہ اگر یہ توانائی دوسرے سستے ذرائع جیسے آر ایل این جی (ریگیسیفائڈ مائع قدرتی گیس) یا کوئلہ سے پیدا ہوتی تو اس کے نتیجے میں مجموعی ایندھن کی لاگت کم ہوجاتی جس کا سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) دعویٰ کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاری

ریگولیٹر ادارہ قومی پاور کنٹرول سینٹر / نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این پی سی سی / این ٹی ڈی سی) اور سی پی پی اے کو بار بار ہدایت کرتا رہا ہے کہ وہ اس سلسلے اسے مطمئن کرنے کے لیے مکمل وضاحت دے اور آر ایف او / ایچ ایس ڈی سے تیار کردہ ہر گھنٹے کی پیداوار کی مکمل تفصیلات کے ساتھ معاشی میرٹ آرڈر سے انحراف کے مالی اثرات کے ساتھ اور اس کی وجوہات، اگر کوئی ہے تو، فراہم کرے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ اگرچہ این پی سی سی / این ٹی ڈی سی نے آر ایف او اور ایچ ایس ڈی پر چلائے جانے والے پلانٹز کی تفصیلات بمعہ وجوہات فراہم کی ہیں جس کی وجہ سے ریگولیٹر کے اپنے تجزیے میں انکشاف ہوا ہے کہ آپریشن پر اضافی اثرات 6 ارب 65 کروڑ 50 لاکھ روپے کے ہیں جس کی وجہ سے اس نے فیصلہ کیا ہے کہ دی گئی رقم کو فیول کوسٹ ایڈجسٹمنٹ میں این پی سی سی / این ٹی ڈی سی اور سی پی پی اے کو مکمل مکمل تفصیلات فراہم کرنے تک اجازت نہ دی جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں