امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سیکریٹری دفاع کو برطرف کر دیا

اپ ڈیٹ 10 نومبر 2020
ٹرمپ نے ایسپر سے اختلاف کا اظہار کیا تھا — فائل/فوٹو: اے ایف پی
ٹرمپ نے ایسپر سے اختلاف کا اظہار کیا تھا — فائل/فوٹو: اے ایف پی

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 3 نومبر کے انتخاب میں ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن سے شکست کے بعد بڑا فیصلہ کرتے ہوئے سیکریٹری دفاع مارک ایسپر کو برطرف کردیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ‘مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہے کہ ڈائریکٹر نیشنل کاؤنٹر ٹیرارزم سینٹر کرسٹوفر ملر قائم مقام سیکریٹری دفاع ہوں گے’۔

مزید پڑھیں: مارک ایسپر امریکا کے نئے سیکریٹری دفاع مقرر

انہوں نے کہا کہ ‘اس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا اور کرسٹوفر ملر شان دار خدمات انجام دیں گے’۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘مارک ایسپر کو برطرف کردیا گیا اور ان کی خدمات پر شکریہ ادا کرنا چاہوں گے’۔

خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور مارک ایسپر کے درمیان حالیہ مہینوں میں مختلف معاملات پر اختلاف سامنے آگیا تھا، تاہم جنوری میں ٹرمپ کی مدت کے خاتمے سے قبل کسی قسم کی تبدیلی کی سینیٹ سے منظوری مشکل ہوگی۔

پینٹاگون کی جانب سے ٹرمپ کے تازہ اقدام پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

رپورٹ کے مطابق مارک ایسپر طویل عرصے سے اپنے عہدے سے الگ ہونے کی تیاری کر رہے تھے یا 3 نومبر کو ٹرمپ کی کامیابی صورت میں برطرفی کے لیے بھی تیار تھے۔

مارک ایسپر کی برطرفی سے متعلق رپورٹس ہیں کہ ایسپر کو ٹرمپ کی جانب سے عدم مساوات کے خلاف ہونے والے احتجاج کو ختم کرنے کے لیے فوج کے استعمال کرنے کی دھمکی سے اختلاف تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ہمارے مبصرین کو ووٹوں کی گنتی کا مشاہدہ نہیں کرنے دیا گیا، ڈونلڈ ٹرمپ

رپورٹ کے مطابق ایسپر کو نیٹو کے حوالے سے ٹرمپ کے رویے سے بھی شدید اختلاف تھا۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن سے شکست کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے جولائی 2019 میں مارک ایسپر کو سیکریٹری دفاع مقرر کیا تھا، اس سے قبل جیمز میٹس کو مشرق وسطیٰ اور افغانستان کے حوالے سے پالیسیوں میں اختلاف پر عہدے سے برطرف کردیا تھا، جس کے بعد 7 ماہ تک کسی بھی عہدیدار کو مستقل بنیادوں پر یہ ذمے داری نہیں سونپی گئی تھی۔

پینٹاگون کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ اتنے طویل عرصے تک سیکریٹری دفاع کی ذمے داریاں مستقل بنیادوں پر نبھانے کے لیے کوئی ذمہ دار موجود نہیں تھا جہاں اس دوران امریکا کو ایران سے تناؤ اور افغانستان سے فوجی انخلا جیسے مسائل کا سامنا رہا۔

مارک ایسپر کو امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کا انتہائی قریبی ساتھی تصور کیا جاتا تھا جبکہ دونوں نے 1986 میں ویسٹ پوائنٹ ملٹری اکیڈمی سے ساتھ گریجویشن کی تھی۔

انہیں مشرق وسطیٰ میں جنگ کا تجربہ بھی ہے اور وہ 1991 میں عراق میں ہونے والی گلف وار میں امریکی فوج کے 'اسکریمنگ ایگلز' کے نام سے مشہور 101 ایئربون ڈویژن کا حصہ تھے۔

برطرف سیکریٹری دفاع کئی امریکی سیاست دانوں کے مشیر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں جن میں براک اوباما کے سابق سیکریٹری دفاع چک ہیگل بھی شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں