پاکستان کا آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدے کا خیر مقدم

ترجمان نے کہا کہ ہم آذربائیجان کی حکومت اور برادرانہ عوام کو ان کے علاقوں کی آزادی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں — فائل فوٹو / ڈان
ترجمان نے کہا کہ ہم آذربائیجان کی حکومت اور برادرانہ عوام کو ان کے علاقوں کی آزادی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں — فائل فوٹو / ڈان

پاکستان نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے ہمیشہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق نیگورنو۔کاراباخ تنازع کے حل کی مستقل حمایت کی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ روسی فیڈریشن کے ذریعے سہ فریقی امن معاہدے نے جنوبی قفقاز کے خطے میں امن کے قیام کے لیے ایک نیا موقع فراہم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم آذربائیجان کی حکومت اور برادرانہ عوام کو ان کے علاقوں کی آزادی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ معاہدے سے خطے میں استحکام اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا اور اندرونی طور پر بے گھر افراد کی اپنے آبائی علاقوں میں واپسی کے لیے راہ ہموار ہوگی۔

واضح رہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان نے منگل کے روز روس کے ساتھ معاہدے کے تحت نیگورنو۔کاراباخ خطے میں لڑائی روکنے کے لیے ایک معاہدے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: آرمینیا، آذربائیجان اور روس نے نیگورنو۔کاراباخ میں لڑائی کے خاتمے کے معاہدے پر دستخط کردیے

معاہدے کے تحت تقریباً 2 ہزار روسی فوجی قیام امن کے لیے علاقے میں تعینات ہوں گے۔

نیگورنو۔کاراباخ کو بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے لیکن 1994 میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے اختتام کے بعد سے اس کا حکومتی انتظام آرمینیائی نسل کے مقامی افراد کے پاس ہے۔

اس کے بعد سے متعدد جھڑپ ہوچکی ہیں تاہم اس علاقے میں حالیہ شدید لڑائی کا آغاز رواں سال 27 ستمبر کو ہوا تھا۔

اس عرصے کے دوران متعدد جنگ بندیوں کا اعلان کیا گیا تاہم فوری طور پر اس کی خلاف ورزی بھی دیکھی گئی تھی، لیکن اب اعلان کردہ معاہدے پر عمل کا امکان زیادہ نظر آتا ہے کیونکہ آذربائیجان اہم شہر شوشا کا کنٹرول سنبھالنے سمیت اہم پیشرفت کرچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آرمینیا، آذربائیجان کے درمیان نئی جنگ بندی، خلاف ورزیوں کی بھی اطلاعات

آرمینیائی وزیر اعظم نیکول پاشینی نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہا کہ لڑائی کا خاتمہ میرے لیے ذاتی طور پر اور ہمارے لوگوں کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں